محمود ایاز
محفلین
اساتذہ کرام سے درخواست ہے کہ اس غزل کی تصیح فرما دیں عنایت ہوگی اس خاکسار پر ۔۔۔
جب ترے آستاں سے نکلے
پھر نہ جانے کہاں کہاں سے نکلے
رہین ِ منتِ محبت رہے عمر بھر
ہم جہاں گئے ، وہاں سے نکلے
جُھک گیا بعد تیرے خدا مجھ پر
اپنے دشمن بھی مہرباں سے نکلے
دل میرا، لغزشِ مستانہ بنا
دیکھیو! کیا کیا زباں سے نکلے
ایک چرکہِ وقت لگا پھر اُس کے بعد
ہر زخم شورشِ پنہاں سے نکلے
جب ترے آستاں سے نکلے
پھر نہ جانے کہاں کہاں سے نکلے
رہین ِ منتِ محبت رہے عمر بھر
ہم جہاں گئے ، وہاں سے نکلے
جُھک گیا بعد تیرے خدا مجھ پر
اپنے دشمن بھی مہرباں سے نکلے
دل میرا، لغزشِ مستانہ بنا
دیکھیو! کیا کیا زباں سے نکلے
ایک چرکہِ وقت لگا پھر اُس کے بعد
ہر زخم شورشِ پنہاں سے نکلے