کیوں جی؟ دہشت گردوں کو مارنا زیادہ سنگین کیوں ہیں؟ اور "نام نہاد طالبان" کیا ہوتا ہے؟ طالبانی دہشت گردی نام نہاد کیوں ہے ؟
اور مذہبی غنڈوں کو حق ہے کہ وہ پاکستان میں دندناتے پھریں۔ سو کالڈ اسلامی نظام کے نام پر دہشت گردی کریں معصوموں کو قتل کریں۔ یہ مذہبی دہشت گرد خود کو مسلمان کہتے ہیں تو مسلمانوں کی زمین پر مسلمانوں کو قتل کیوں کرتے ہیں؟
جب امریکی شہری عافیہ صدیقی کے لئے لوگ ماتم خواں ہوں لیکن ہزاروں مظلوم پاکستانی خواتین کا ذکر گول کرجائیں ، جب لوگ ریمنڈ ڈیوس پر اچھل کود مچائیں باقی قتل و غارت سے صرف نظر کرجائیں ، جب لوگ ڈرون حملوں میں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی "شہادت" کا واویلا مچائیں لیکن ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہزروں پاکستانیوں کا ذکر تک زبان پر نہ لائیں تو پھر یہ انداز لگانا مشکل نہیں رہتا کہ ان لوگوں کی نیت کیا ہے اور یہ کس کے حمایتی ہیں۔
دہشت گردوں کے حمایتوں کا مسئلہ ہے امریکہ۔ جس واقعے میں امریکہ آگیا وہاں یہ شور مچائیں گے۔ جہاں امریکہ نہ ہو وہاں اسے لانے کی کوشش کریں گے۔ جب بات دہشت گردوں کی قتل غارت پر آئے تو زبان گنگ۔
بھائی جان ، دہشت گردی پہ لعنت ہزار بار۔ لیکن آپ اس معاملے میں کافی کنفیوژن کا شکار نظر آتے ہیں کہ ممالک کی حدود کا کیا مطلب ہوتا ہے؟۔ امریکہ پہ تنقید اسی لئیے ہے کہ وہ ممالک اور انسانیت کی کسی قدر کی بھی پرواہ نہیں کرتا۔ آپ کے یہاں لکھنے سے بہت پہلے شاید دو سال پہلے ہی میں لکھ چکا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جنونیت کا آغاز جنرل ضیاء کے دور سے ہوا اور پچھلے ماہ بھی میں نے اس پہ لکھا تھا لیکن آپ نہ جانے کیوں ہر اس بندے کو جو امریکی جارحیت پہ آواز اٹھائے اسے دہشت گردوں کا ہمدرد سمجھ بیٹھتے ہیں۔
طالبان کا بیج امریکہ نے بویا اس کو زمین پاکستان نے فراہم کی اور اسے دانہ پانی اور خوراک عرب ممالک اور ان ریاستوں سے ملا جو بعد میں روس سے آزاد ہوئیں۔ تب یہ طالبان نہیں مجاہد کہے جاتے تھے۔ اور امریکہ ان کی راہ میں دیدہ دل فرش راہ کیئے ہوتا تھا ۔ چونکہ یہ مسلحین و پیشہ ور قاتلین اس وقت سرد جنگ میں امریکی مفاد کے لئیے کام کرتے تھے اس لئیے امریکہ کے منظور نظر تھے۔ انصاف تو یہ ہے کہ اگر آج یہ دہشت گرد ہیں تو اس وقت بھی یہ دہشت گرد ہی تھے اور ان کا سرپرست امریکہ تھا۔ اور آج یہ اتنے طاقتور ہو چکے ہیں کہ پاکستان کیا امریکہ کو بھی ڈاج کر جاتے ہیں اور اگر پاکستان پہ ان سے نپٹنے مین منافقت کا الزام ہے تو یہ الزام اتنا ہی امریکہ پہ بھی صادق آتا ہے دونوں ہی اس قاتل گروہ کو اپنے اپنے مقاصد کے لئیے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔ آپ کا یہ فرمانا کہ پاکستان میں ان کے افراد گرفتار ہوتے ہیں اور کارروائی نہیں ہوتی تو یاد رکھئیے کہ یہی کام امریکہ بھی کر رہا ہے کہ نیک محمد سے امریکہ نے آخری حد تک کوشش کی کہ وہ پاکستان کی بجائے امریکہ کا ساتھ دے لیکن اس نے پاکستان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو تین دن کے اندر مار دیا گیا۔ یہاں میں یہ بتا دوں کہ فطری ، سیاسی اور جغرافیائی طور پہ امریکہ اور پاکستان کبھی اتحادی تھے نہ ہیں اور نہ ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ منافقت سے کام لے رہے ہیں۔ اور وقت آنے پہ "جتھوں دی کھوتی اوتھے ای آن کھلوتی" والا معاملہ درپیش ہو جاتا ہے۔
یہ تو تھا جواب نام نہا طالبانی کا۔
2: ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ امریکہ کے لئیے خاصی بدنامی کا باعث بنا اور سفارتی طور پہ امریکہ کو شرمندگی اٹھانا پڑی اور اوبامہ کو اس کے سٹیٹس کے بارے میں بار بار بیان بدلنا پڑے۔ ایسا نہیں تھا کہ پاکستان میں یہ واحد امریکی ایجنٹ تھا اس کہانی نے شہرت اس لئیے حاصل کی کہ یہ قتل کا مرتکب ہوا ۔ روز اول سے ہی ظاہر تھا کہ پاکستان اسے سزا نہیں دے گا۔ اور اگر مقتول کے ورثاء نے دیت کی رقم لی تو یہ ان کا شرعی حق تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔ بلکہ امریکہ نے اس اسلامی قانون کا فائدہ لیا جس پہ مغربی میڈیا طنز کے نشتر برسانے سے گریز نہیں کرتا اور آپ نے بھی اس ضمن میں صدیق صاحب کو یہی لکھا کہ آپ کے پسندیدہ قانون دیت کے مطابق مقتول کےورثاء نے رقم لے لی۔ تو بندہ پرور یہ پسند نا پسند کی نہیں ایک اسلامی قانون کی بات تھی اور ورثاء کو اختیار تھا کہ وہ دیت قبول نہ کرتے یعنی اس قانون میں جبر نہیں ہے۔اور اگر انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے تو میں اور آپ کون ہوتے ہیں اس پہ تنقید کرنے والے۔
3: دہشت گرد مذہب کی آڑ لے یا سیاست کی یا پھر نفاذ جمہوریت کی وہ دہشت گرد ہی ہے۔ اور اگر ایک گمراہ گروہ لوگوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کرتا ہے تو اس کا حل یہ نہیں ہے کہ ہم بھی ویسی ہی دہشت اور بربریت بلکہ اس سے بھی گھناؤنے طریقے سے ان کو مارنے کی کوشش میں بے گناہ عورتوں اور بچوں تک کو اندھا دھند موت کے گھاٹ اتار دیں۔ یہ منافقت کا کھیل ہے جو پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے ورنہ امریکی ٹکنالوجی اگر پاکستان کے ایٹمی مراکز میں تیار ہونے والے ایک راڈ کی جملہ تفصیلات سے اپنے سیٹلائٹ کے ذریعہ جان سکتی ہے تو ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا پتہ نہیں چلا سکتی اور پاکستان کو معلومات فراہم کر کے ان کو گھیرا نہیں جا سکتا؟؟؟۔ لیکن یہاں نیت کا فتور ہے۔ اگر عافیہ ایک امریکی پہ بقول امریکی میڈیا بندوق تاننے کے جرم میں اس قدر بھیانک سزا کی مستحق ٹھہرائی جا سکتی ہے تو ٹیری جونز نے اس سے تو کہیں بڑا جرم کیا ہے۔ وہاں امریکی زبان گنگ کیوں ہے؟؟؟۔
آپ کو ایک پتے کی بات بتا دوں کہ اسلامی شدت پسندی سے کہیں زیادہ اس وقت مغرب میں عیسائی شدت پسندی جڑ پکڑ چکی ہے۔ لیکن میڈیا پہ اس کو لایا نہیں جاتا۔ جبکہ اسلام کو بدنام کرنے اور مسلم ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں نیٹو اور امریکہ بہادر ہر وقت تیار ملتا ہے۔ ایسے میں اگر امریکہ کی دو عملی پہ تنقید کی جاتی ہے تو وہ دہشت گردوں کی حمایت نہیں کہی جا سکتی۔ اس پہ اس قدر جذباتی ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیوں کی مخالفین کو برداشت نہ کرنا "طالبانی" طرز عمل ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ آپ فکری ہی نہیں عملی طور پہ بھی اس طرز عمل کے مخالف ہوں گے۔