اللہ تعالیٰ نے مومن کی زندگی کا ہر لمحہ عبادت میں شمار کئے جانے کے قابل گردانا ہے۔اگر ہر لمحہ اس کی رضا کے لئے گزارا گیا ہو حتیٰ کہ سانس لینے کا عمل ایک غیر اختیاری فعل ہے مگر ہر سانس کا اجر محفوظ ہو سکتا ہے اَگر نعمت عطا کرنے والے رب کی خوشنودی اور اس کے شکرانے کا احساس شعور میں زندہ رہے۔مومن کا کھانا، پینا، سونا، جاگنا، ہنسنا،بولنا، پہننا اوڑھنا، لینا دینا، ملنا جلنا، کام کاج کرنا، وظائف ِ زندگی ادا کرنا اسی رب العالمین کی رضا کے مطابق ہوتا ہے۔ مومن وہ سب کام کرتا ہے جو سب انسان کرتے ہیں۔ دونوں میں فرق صرف نیت، ارادے شعوری کوشش اور خلوص کا ہے۔اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہی نیک عمل کے اجر و ثواب کو متعین کرتی ہے۔اپنی دنیاوی ذمہ داریوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت سمجھ کر ادا کرنا اجر و ثواب کا باعث بنا دیتا ہے۔ ایک کام میں ذمہ داریوں پر متعین افراد آخرت میں مختلف مقام رکھ سکتے ہیں۔ مثلاً ایک مسجد بنانے والے نے رقم لگائی مسجد جیسی عظیم عبادت گاہ بنانے میں۔ اس شخص کی نیت محض دنیاوی عزت و مرتبہ ہے۔