کوئی تازہ کنول نہیںملتا
تیرا نعم البدل نہیں ملتا
اک حقیقت ہے دوستوں کا خلوص
ہاں مگر آج کل نہیں ملتا
ذہن حسّاس ہو تو دنیا میں
چین کا ایک پل نہیں ملتا
اے خدا مجھ کو دے میں سلجھا دوں
مشکلیں جن کا حل نہیں ملتا
چھان ماری ندیم بزمِ سخن
تیرا رنگِ غزل نہیں ملتا