کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی تو محبت میں مجھے صبر ذرا دے
تیری تو مثل وہ ہے نہ میں دوں نہ خدا دے
بے جرم کرے قتل وہ قاتل ہے ہمارا
یہ شیوہ ہے اُس کا کہ خطا پر نہ سزا دے
دولت جو خدائی کی ملے کچھ نہیں پروا
بچھڑے ہوئے معشوق کو اللہ ملا دے
کرتا ہے رقیب اُن کی شکایت مرے آگے
ڈرتا ہوں کہ مِل کر نہ کہیں مجھ کو دغا دے
پھٹ جائے اگر دل تو کبھی مل نہیں سکتا
یہ چاک نہیں وہ جو کوئی سی کے ملا دے
تیرے تو برسنے سے ترستا ہے مرا دل
اے ابر کبھی میری لگی کو بھی بجھا دے
یہ دل کا لگانا تو نہیں جس سے ہو نفرت
تو بھی تو جنازے کو مرے ہاتھ لگا دے
ان جلوہ فروشوں سے تو سودا نہیں بنتا
جب مول نہ ٹھہرے ، کوئی کیا لے کوئی کیا دے
کیا کیا نہ کیا عشق میں ، اپنی سی بہت کی
تدبیر سے کیا ہو جسے تقدیر مٹا دے
میں وصل کا سائل ہوں، جھڑکنا نہیں اچھا
یا اور سے دلوا کسی محتاج کو یا دے
وہ لطف وہ احساں کر، اے چرخ مرے ساتھ
دوں میں بھی دعا تجھ کو مرا دل بھی دعا دے
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی تو محبت میں مجھے صبر ذرا دے
تیری تو مثل وہ ہے نہ میں دوں نہ خدا دے
بے جرم کرے قتل وہ قاتل ہے ہمارا
یہ شیوہ ہے اُس کا کہ خطا پر نہ سزا دے
دولت جو خدائی کی ملے کچھ نہیں پروا
بچھڑے ہوئے معشوق کو اللہ ملا دے
کرتا ہے رقیب اُن کی شکایت مرے آگے
ڈرتا ہوں کہ مِل کر نہ کہیں مجھ کو دغا دے
پھٹ جائے اگر دل تو کبھی مل نہیں سکتا
یہ چاک نہیں وہ جو کوئی سی کے ملا دے
تیرے تو برسنے سے ترستا ہے مرا دل
اے ابر کبھی میری لگی کو بھی بجھا دے
یہ دل کا لگانا تو نہیں جس سے ہو نفرت
تو بھی تو جنازے کو مرے ہاتھ لگا دے
ان جلوہ فروشوں سے تو سودا نہیں بنتا
جب مول نہ ٹھہرے ، کوئی کیا لے کوئی کیا دے
کیا کیا نہ کیا عشق میں ، اپنی سی بہت کی
تدبیر سے کیا ہو جسے تقدیر مٹا دے
میں وصل کا سائل ہوں، جھڑکنا نہیں اچھا
یا اور سے دلوا کسی محتاج کو یا دے
وہ لطف وہ احساں کر، اے چرخ مرے ساتھ
دوں میں بھی دعا تجھ کو مرا دل بھی دعا دے