جی ضرورت وقت تھی ہی تو نشر کی گئی سر جی !پھر نئے محمود ہوں گے حامی دین متین
بچہ بچہ ، غیرت الپ ارسلاں ہو جائے گا
میرے دل میں بڑی حسرت ہے جو اس میں بیان کی گئی ہے۔
تمام غزل کا خلاصہ غزوہ ہند کا ہونا ہے۔
جی ! معلومات افزا تبصرے پر شکریہجناب قادری صاحب
مولانا ظفرعلی خاں صاحب کی آزادی مومنٹ پر لکھی بہت مشہور نظم پیش کرنے پر بہت سی داد قبول کیجئے۔
ان کی یہ خوبصورت نعت بھی ہمیشہ لوگوں کے زبان پر رہی:
وہ شمع اُجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اِک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
۔۔۔ ۔۔۔
اور اُن کی نظم "اعلان جنگ " جو انھوں نے گھاندھی جی کی انگریزوں کے خلاف "عدم تعاون تحریک" کے اعلان کے بعد لکھی تھی، کا مطلع
اور آخری شعر :
گاندھی نے آج جنگ کا اعلان کر دیا
باطل کو حق سے دست وگریبان کر دیا
پروردگار نے! کہ وہ ہے آدمی شناس
گاندھی کو بھی یہ مرتبہ ، پہچان کر دیا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آزادی اور وطن سے محبت ،سرشاری کو الفاظ اور شاعری کے قالب میں ڈھال کر لوگوں کو
انگریزوں کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے میں اور بلآخر آزادی حاصل کرنے میں، انکا بھی بہت ہاتھ رہا
نا قوس سے غرض ہے نہ مطلب اذاں سے ہے
مجھ کو اگر ہے عشق تو ہندوستاں سے ہے
۔۔۔ ۔۔۔
مولانا کی نظم کے لئے آپ کا بہت شکریہ ، تاہم
نظم کا چند ایک مصرعہ وزن میں نہیں ، شاید عجلت یا ٹائپو کی وجہ سے ، دیکھ لیجئے گا
پھر نئے محمود ہوں گے حامیِ دینِ متِیں (شاید ایسا ہے )
ذیل کا مصرع دوبارہ دیکھ لیا جائے تو کیا بات ہو، قیاس سے اصل یا حقیقی بہتر ہوگا
"سچ ہے میرا حرف حرف اور جس کو اس میں شک ہے آج"
بہت تشکّر
خوش رہیں
سر جی معذرت آپ کا نام انگریزی میں ہے۔ ٹیگ نہیں کرنا آیا۔ اور pakistani کا بھی۔ اگر کوئی کر سکتا ہے تو ازراہ کرم کر دے۔پھر نئے محمود ہوں گے حامی دین متین
بچہ بچہ ، غیرت الپ ارسلاں ہو جائے گا۔(انشا اللہ)
بہت عمدہ کلام محفل میں شریک کرنے کا شکریہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔جزاک اللہ
بہت ہی کمال نظم ہے۔ میں نے پہلی مرتبہ شاید گیارھویں یا بارھویں کی اردو کی کتاب میں پڑھی تھی۔کوئی دن جاتا ہے پیدا ہو گی اک دنیا نئی
خون مسلم صرف تعمیر جہاں ہو جائے گا
بجلیاں غیرت کی تڑپیں گی فضائے قدس میں
حق عیاں ہو جائے گا، باطل نہاں ہو جائے گا
ان کواکب کے عوض ہوں گے نئے انجم طلوع
ان دنوں رخشندہ تر، یہ آسماں ہو جائے گا
پھر نئے محمود ہوں گے حامی دین متین
بچہ بچہ ، غیرت الپ ارسلاں ہو جائے گا
میرے جیسے ہوں گے پیدا، سیکڑوں اہل سخن
نکتہ نکتہ جن کا، آزادی کی جاں ہو جائے گا
ڈھائی جائے گی بنا، یورپ کے استعمار کی
ایشیا، آپ اپنے حق کا پاسباں ہو جائے گا
نغمہ آزادی کا گونجے کا حرم اور دیر میں
وہ جو دارالحرب ہے ، دارالاماں ہو جائے گا
ہم کو سودا ہے غلامی کا، کہ آزادی کی دھن
چند ہی دن میں، ہمارا امتحاں ہو جائے گا
اس بشارت کو نہ سمجھو ، ایک دل خوش کن قیاس
جس کو سن کر ہر مسلماں، شادماں ہو جائے گا
سچ ہے میرا حرف حرف اور جس کو اس میں شک ہے آج
دیکھ لینا کل میرا، ہم داستاں ہو جائے گا
ان شاءاللہ
شاعر: ظفر علی خان
بہت خوب بہت خوبسچ ہے میرا حرف حرف اور جس کو اس میں شک ہے آجدیکھ لینا کل میرا، ہم داستاں ہو جائے گا