فرذوق احمد
محفلین
غزل
[کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا
آنکھ ساقی کی اُٹھے نام ہو پیمانے کا
گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو
رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا
چشمِ ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے
راستہ بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا
اب تو ہر شام گزرتی ہے اُسی کوچے میں
یہ نتیجہ ہوا ناصر“ ترے سمجھانے کا /color]
ناصر کاظمی
[کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا
آنکھ ساقی کی اُٹھے نام ہو پیمانے کا
گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو
رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا
چشمِ ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے
راستہ بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا
اب تو ہر شام گزرتی ہے اُسی کوچے میں
یہ نتیجہ ہوا ناصر“ ترے سمجھانے کا /color]
ناصر کاظمی