اقبال جہانگیر
محفلین
'کوئی شدت پسند گروپ پاکستان کا پسندیدہ نہیں'
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ کوئی بھی شدت پسند گروپ پاکستان کا پسندیدہ نہیں ہے اور شمالی وزیرستان میں تمام گروپوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن جاری ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) راولپنڈی میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن سینیٹرجیک ریڈ کی قیادت میں امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر شدت پسند گروپوں کا نیٹ ورک توڑا جارہا ہے جب کہ شمالی وزیرستان کا ایک بڑا حصہ خالی کرایا جاچکا ہے۔
امریکی کانگرس کے وفد نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کو بھی سراہا۔
ملاقات کے دوران پاک۔ افغانستان سرحد کی سیکیورٹی کی صورتحال بھی زیر بحث آئی اور آرمی چیف نے امریکی وفد کو بتایا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے جس میں کافی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
آرمی چیف نے امریکی کانگرس کے وفد کو اپنے گزشتہ روز کیے گئے دورہ کابل کے حوالے سے بھی اعتماد میں لیا اور سینیٹر جیک ریڈ کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے بعد آرمی چیف نے دورہ کابل کے دوران افغان سیاسی و عسکری قیادت سے سرحدی علاقوں میں موجود شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
آرمی چیف نے افغان قیادت سے افغانستان میں روپوش ٹی ٹی پی سربراہ ملا فضل اللہ کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اپنے دوروں کے دوران جنرل راحیل شریف نے افغان قیادت سے انٹیلی جنس معلومات کا بھی تبادلہ کیا جبکہ پاک افغان سرحد کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بھی اتفاق رائے کیا گیا۔
http://www.dawnnews.tv/news/1017147/
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ کوئی بھی شدت پسند گروپ پاکستان کا پسندیدہ نہیں ہے اور شمالی وزیرستان میں تمام گروپوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن جاری ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) راولپنڈی میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن سینیٹرجیک ریڈ کی قیادت میں امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر شدت پسند گروپوں کا نیٹ ورک توڑا جارہا ہے جب کہ شمالی وزیرستان کا ایک بڑا حصہ خالی کرایا جاچکا ہے۔
امریکی کانگرس کے وفد نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کو بھی سراہا۔
ملاقات کے دوران پاک۔ افغانستان سرحد کی سیکیورٹی کی صورتحال بھی زیر بحث آئی اور آرمی چیف نے امریکی وفد کو بتایا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے جس میں کافی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
آرمی چیف نے امریکی کانگرس کے وفد کو اپنے گزشتہ روز کیے گئے دورہ کابل کے حوالے سے بھی اعتماد میں لیا اور سینیٹر جیک ریڈ کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے بعد آرمی چیف نے دورہ کابل کے دوران افغان سیاسی و عسکری قیادت سے سرحدی علاقوں میں موجود شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
آرمی چیف نے افغان قیادت سے افغانستان میں روپوش ٹی ٹی پی سربراہ ملا فضل اللہ کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اپنے دوروں کے دوران جنرل راحیل شریف نے افغان قیادت سے انٹیلی جنس معلومات کا بھی تبادلہ کیا جبکہ پاک افغان سرحد کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بھی اتفاق رائے کیا گیا۔
http://www.dawnnews.tv/news/1017147/