کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے

نوید اکرم

محفلین
کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے
ہیں وطیرے عجیب ملّا کے

کامیابی کا ہو جو خواہشمند
وہ نہ جائے قریب ملّا کے

کیا ہیں ایسے بھی کوئی اہلِ خرد
جو بنے ہوں حبیب ملّا کے؟

پھول ، تتلی ، چراغ ، قوسِ قزح
سب کے سب ہیں رقیب ملّا کے

وہ بلاتا رہا مگر الحمد
میں نہ پھٹکا قریب ملّا کے

برائے توجہ: محترم جناب الف عین صاحب اور دیگر احباب و اساتذہ کرام
 

حنیف خالد

محفلین
بھائی ایسا کیا درد دیا ملا نے؟
ویسے کامیابی ہے کیا؟
اور کیا یہ ملا کے بغیر ممکن ہے؟
بیمار ہوتو ڈاکٹر۔۔ گھربنانا ہے تو انجنیئر۔۔۔کیس ہے تو وکیل۔۔۔
اور اگر اللہ کو پانا ہے تو۔۔۔۔ملحد؟
 

حنیف خالد

محفلین
الف عین سر میرا مقصد یہ ہے کہ ملا صرف اللہ کے قانون کی تشریح کرنے والا ہے۔ تو اللہ تک پہنچنے کیلئے ملا کا پل ضرور پرکرنا پڑے گا۔
کوئی ملحدکسی کو اللہ تک نہیں پہنچا سکتا۔
آزمائش شرط ہے۔
 

نوید اکرم

محفلین
بھائی ایسا کیا درد دیا ملا نے؟
ویسے کامیابی ہے کیا؟
اور کیا یہ ملا کے بغیر ممکن ہے؟
بیمار ہوتو ڈاکٹر۔۔ گھربنانا ہے تو انجنیئر۔۔۔کیس ہے تو وکیل۔۔۔
اور اگر اللہ کو پانا ہے تو۔۔۔۔ملحد؟
بحث سے گریز کرتے ہوئے میں صرف یہی گزارش کروں گا کہ یہاں ملّا سے مراد نیم ملّا ہے (جو کہ ایک کثیر تعداد میں موجود ہیں )اور "نیم حکیم خطرہ جان، نیم ملّا خطرہ ایمان"
 

نوید اکرم

محفلین
میں تو خود بطور ملا (بد) نام ہوں۔ میں کیا اصلاح کروں!!!
بس ذرا مطلع واضح نہیں۔
کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے
ہیں وطیرے عجیب ملّا کے
٭ ملّا کے وطیرے عجیب ہیں، لہذا کوئی شخص ایسے لوگوں کو ڈھونڈے جو ملّا کا علاج کر سکیں اور اس کے طور طریقوں کو ٹھیک کر سکیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے
ہیں وطیرے عجیب ملّا کے
٭ ملّا کے وطیرے عجیب ہیں، لہذا کوئی شخص ایسے لوگوں کو ڈھونڈے جو ملّا کا علاج کر سکیں اور اس کے طور طریقوں کو ٹھیک کر سکیں۔
سر الف عین کا اشارہ اس طرف ہے کہ ہر ملا کا وطیرہ عجیب نہیں ہوتا نہ ہی اس کا علاج ہونا چاہیے اگر آپ نیم ملا کی بات کررہے ہیں تو شعر میں اس بات کو واضح کریں تاکہ مدعا ابلاغ پا سکے۔
 

الف عین

لائبریرین
’ملا کے طبیب‘ سے ’ملا کے لئے طبیب‘ مطلب کہاں نکلتا ہے۔ بلکہ یہ ترکیب ہی بے معنی ہے۔ پھر وطیرے عجیب ہوں یا انوکھے، ضروری نہیں کہ وہ منفی ہی ہوں، اور ضروری نہیں کہ انہیں بیماری پر محمول کیا جائے۔
باقی غزل میں بجائے الحمد للہ، محض الحمد بھی درست نہیں لگ رہا۔ باقی درست ہے۔
 

نوید اکرم

محفلین
’ملا کے طبیب‘ سے ’ملا کے لئے طبیب‘ مطلب کہاں نکلتا ہے۔ بلکہ یہ ترکیب ہی بے معنی ہے۔ پھر وطیرے عجیب ہوں یا انوکھے، ضروری نہیں کہ وہ منفی ہی ہوں، اور ضروری نہیں کہ انہیں بیماری پر محمول کیا جائے۔
باقی غزل میں بجائے الحمد للہ، محض الحمد بھی درست نہیں لگ رہا۔ باقی درست ہے۔
ترمیم اور اضافے کے بعد غزل پیش خدمت ہے
ہو مت اتنے قریب ملّا کے
ہیں وطیرے عجیب ملّا کے

ہیں مبادی سے آشنا جو لوگ
وہ نہیں ہیں نقیب ملّا کے

کامیابی کا ہو جو خواہشمند
وہ نہ جائے قریب ملّا کے

کیا ہیں ایسے بھی کوئی اہلِ خرد
جو بنے ہوں حبیب ملّا کے؟

پھول ، تتلی ، چراغ ، قوسِ قزح
سب کے سب ہیں رقیب ملّا کے

وہ بلاتا رہا مگر ہے شکر
میں نہ پھٹکا قریب ملّا کے
(میری ذاتی رائے میں "ہے شکر " کے استعمال سے بات مکمل ہو جاتی ہے لیکن صوتی لحاظ سے اس کا ادا کرنا گراں گزرتا ہے۔ "الحمد" کا استعمال صوتی لحاظ سے بہتر ہے لیکن بات مکمل نہیں ہوتی۔ یعنی کسی ایک چیز پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ ایسی صورتحال میں کیا کیا جانا چاہئے؟ نیز میری اس ناقص رائے کی بھی اصلاح فرما دیں تو مہربانی ہو گی)
 

الف عین

لائبریرین
بات تو درست ہے۔ الحمد زیادہ رواں ہوتا ہے۔ آگے تم جو مناسب سمجھو۔
 
آخری تدوین:
Top