سید شہزاد ناصر
محفلین
کوئے قاتل میں ہمیں بڑھ کےصدا دیتے ہیں
زندگی آج تیرا قرض چُکا دیتے ہیں
حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
اے غمِ یار تجھے ہم تو دُعا دیتے ہیں
کوئے محبوب سی چُپ چاپ گزرنے والے
عرصہِ زیست میں اک حشر اُٹھا دیتے ہیں
تیرے اخلاص کے افسوں تیرے وعدوں کے طلسم
ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزہ دیتے ہیں
ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جُھکا دیتے ہیں
سینہ چاکانِ محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہرِ خوباں کے در و بام صدا دیتے ہیں
ہم نے اُس کے لب و رُخسار کو چھُو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گُلزار بنا دیتے ہیں
زندگی آج تیرا قرض چُکا دیتے ہیں
حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
اے غمِ یار تجھے ہم تو دُعا دیتے ہیں
کوئے محبوب سی چُپ چاپ گزرنے والے
عرصہِ زیست میں اک حشر اُٹھا دیتے ہیں
تیرے اخلاص کے افسوں تیرے وعدوں کے طلسم
ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزہ دیتے ہیں
ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جُھکا دیتے ہیں
سینہ چاکانِ محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہرِ خوباں کے در و بام صدا دیتے ہیں
ہم نے اُس کے لب و رُخسار کو چھُو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گُلزار بنا دیتے ہیں