فرحت کیانی
لائبریرین
ایک آف ٹاپک بات :
ایک سے زیادہ زبانیں ،چاہے وہ علاقائی ہوں یا غیر ملکی، سیکھنے میں کوئی ہرج نہیں ہے بلکہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن کسی زبان کو فخر یا شرمندگی کا باعث بنا لینا غلط ہے۔ آجکل پاکستان میں سکولوں میں جو علاقائی اور مینڈیرِن (چینی زبان) سکھانے کی بات کی جا رہی ہے ، میرے خیال میں یہ اچھی بات ہے کہ چھوٹے بچے کو ذہن اس قدر جاذب ہوتا ہے کہ اس کو کتنی ہی نئی چیزیں سکھا لو وہ فوراً سیکھ لیتا ہے اور کبھی بھولتا بھی نہیں۔ بات صرف حقیقت پسندانہ منصوبہ بندی، اس پر عمل اور اس کا تجزیہ کرنے کی ہے۔ انگریزی سمیت دیگر زبانیں سکھانے کے لئے باقاعدہ تربیت یافتہ اساتذہ ہوں، نصاب ہو اور پہلے پائیلٹ پروجیکٹس چلائے جائیں تو یہ ایک بہترین قدم ہو گا۔میرے خیال میں تو ہمارے یہاں اردو زبان کے ساتھ سب سے زیادہ زیادتی کی جاتی ہے کہ اس کو ایک زبان کے طور پر سنجیدگی سے پڑھایا ہی نہیں جاتا۔ بلکہ گھر کی کھیتی سمجھا جاتا ہے کہ اپنی زبان ہے اس کو کیا سنجیدہ لینا۔
میں اپنے گھر کے بچوں کو دیکھتی ہوں وہ اردو، پنجابی، انگریزی اور عربی میں بھی اس طرح خود کو سوئچ کرتے ہیں کہ میں حیران رہ جاتی ہوں۔ سو میرے خیال میں تو بچوں کو جتنی زیادہ زبانیں سکھائی جا سکتی ہیں، سکھانی چاہئیں ۔بس یہ ہے کہ بچوں کو اپنی زبان کی اہمیت اور اس پر فخر کرنے کا سبق دینا چاہئیے۔
ایک سے زیادہ زبانیں ،چاہے وہ علاقائی ہوں یا غیر ملکی، سیکھنے میں کوئی ہرج نہیں ہے بلکہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن کسی زبان کو فخر یا شرمندگی کا باعث بنا لینا غلط ہے۔ آجکل پاکستان میں سکولوں میں جو علاقائی اور مینڈیرِن (چینی زبان) سکھانے کی بات کی جا رہی ہے ، میرے خیال میں یہ اچھی بات ہے کہ چھوٹے بچے کو ذہن اس قدر جاذب ہوتا ہے کہ اس کو کتنی ہی نئی چیزیں سکھا لو وہ فوراً سیکھ لیتا ہے اور کبھی بھولتا بھی نہیں۔ بات صرف حقیقت پسندانہ منصوبہ بندی، اس پر عمل اور اس کا تجزیہ کرنے کی ہے۔ انگریزی سمیت دیگر زبانیں سکھانے کے لئے باقاعدہ تربیت یافتہ اساتذہ ہوں، نصاب ہو اور پہلے پائیلٹ پروجیکٹس چلائے جائیں تو یہ ایک بہترین قدم ہو گا۔میرے خیال میں تو ہمارے یہاں اردو زبان کے ساتھ سب سے زیادہ زیادتی کی جاتی ہے کہ اس کو ایک زبان کے طور پر سنجیدگی سے پڑھایا ہی نہیں جاتا۔ بلکہ گھر کی کھیتی سمجھا جاتا ہے کہ اپنی زبان ہے اس کو کیا سنجیدہ لینا۔
میں اپنے گھر کے بچوں کو دیکھتی ہوں وہ اردو، پنجابی، انگریزی اور عربی میں بھی اس طرح خود کو سوئچ کرتے ہیں کہ میں حیران رہ جاتی ہوں۔ سو میرے خیال میں تو بچوں کو جتنی زیادہ زبانیں سکھائی جا سکتی ہیں، سکھانی چاہئیں ۔بس یہ ہے کہ بچوں کو اپنی زبان کی اہمیت اور اس پر فخر کرنے کا سبق دینا چاہئیے۔