سید زبیر
محفلین
میٹھا، رسیلا ، صاف ، سنہرا،جوان سا
اک سیب دھم سے فرشِ زمین پر ٹپک پڑا
موسم بہار کی ساری لطافتی
خوشبو ، ہوائیں ، رنگ ، شعائیں ، تمازتیں
پی کر جواں جسم میں اپنے بسائے تھا
ایک کوا
۔۔۔آنکھوں کے باوجود وہ اندھا تھا کور تھا
دیکھا نہ اس نے رنگ کو نہ اسکے روپ کو
اس کی مٹھاس کو نہ اس کی مہک کو پا سکا
کم ذوق ، سیب میں تھا فقط کیڑا ڈھونڈتا
مولانا کوثر نیازی کا روسی نظم کا ترجمہ
اک سیب دھم سے فرشِ زمین پر ٹپک پڑا
موسم بہار کی ساری لطافتی
خوشبو ، ہوائیں ، رنگ ، شعائیں ، تمازتیں
پی کر جواں جسم میں اپنے بسائے تھا
ایک کوا
۔۔۔آنکھوں کے باوجود وہ اندھا تھا کور تھا
دیکھا نہ اس نے رنگ کو نہ اسکے روپ کو
اس کی مٹھاس کو نہ اس کی مہک کو پا سکا
کم ذوق ، سیب میں تھا فقط کیڑا ڈھونڈتا
مولانا کوثر نیازی کا روسی نظم کا ترجمہ