بیل اور گدھا
کسی گاؤں میں ایک بڑا زمیندار رہتا تھا. خدا نے اسے بہت سی زمین، بڑے بڑے مکان اور باغدیے تھے، جہاں ہر قسم کے پھل اپنے اپنے موسم میں پیدا ہوتے تھے. گائے اور بھینسوں کے علاوہ اس کے پاس ایک اچھی قسم کا بیل اور عربی گدھا بھی تھا. بیل سے کھیتوں میںہل چلانے کا کام لیا جاتا اور گدھے پر سوار ہو کر زمیندار اِدھر اُدھر سیر کو نکل جاتا. ایک بار اس کے پاس کہیں سے گھومتا پھرتا فقیر نکل آیا.
زمیندار ایک رحم دل آدمی تھا. اس نے فقیر کو اپنے ہاں ٹھیرایا. اس کے کھانے پینے اور آرام سے رہنے کا بہت اچھا انتظام کیا. دو چار دن بعد جب وہ فقیر وہاں سے جانے لگا تو اس نے زمیندار سے کہا "چودھری! تم نے میری جو خاطر داری کی ہے، میںاسے کبھی نہیں بھولوں گا. تم دیکھ رہے ہو کہ میں ایک فقیر ہوں. میرے پاس کوئی ایسی چی نہیں، جو تمھاری خدمت میں پیش کروں. ہاں، میں جانورں اور خیوانوں کی بولیاں سمجھ سکتا ہوں. تم چاہو تو یہ علم میں تمھیں سکھا سکتا ہوں، لیکن تم کو مجھ سے ایک واعدہ کرنا ہو گا کہ تم یہ بھید کبھی کسی کو نہیں بتاؤ گے، اور یہ بھی سن لو کہ اگر تم نے یہ بھید کسی سے کہہ دیا تو پھر زندہ نہ رہ سکو گے."
چودھری نے کہا: "بابا! میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں یہ بھید کبھی کسی کو نہیں بتاؤں گا اور تمھارا یہ احسان عمر بھر یاد رکھوں گا."
خیر، فقیر نے اسے جانروں اور خیوانوں کی باتیں سمجھنے کا عمل سکھا دیا اور چلا گیا.
زمیندار کے پاس جو بیل تھا، وہ بیچارہ صبح سے پچھلے پہر تک ہل میںجتا رہتا. شام کو جب وہ گھر آتا تو اس کے کھانے کے لئیے بھوسا ڈال دیا جاتا، لیکن گدھے کو سبز گھاس اور چنے کا دانہ کھانے کو ملتا. غریب بیل یہ سب کچھ دیکھتا اور چپ رہتا.
وقت اسی طرحگزر رہا تھا. ایک دن جب بیل کھیتوں سے واپس آتے ہوئے گدھے کے پاس