کوسوو کے دارالحکومت Prishtina میں اجتماعی افطار

حسان خان

لائبریرین
کل یورپ، بلقان اور ترکی میں پہلا روزہ تھا۔​
آئیے دیکھتے ہیں کہ مسلم اکثریتی ملک کوسوو کے دارالحکومت میں پہلا اجتماعی افطار کس طرح وقوع پذیر ہوا۔​
یہ اجتماعی افطار ترکی کی 'ایوب سلطان تنظیم' کے اشتراک سے منعقد ہوئے تھے۔​
افطار کی تقریب میں کوسوو کے اعلیٰ عہدے داران بھی موجود تھے۔​
یاد رہے کہ ۲۰۱۱ کی مردم شماری کے مطابق کوسوو کی چھیانوے فیصد آبادی مسلمان ہے۔​
1283185549-ramadan-in-kosovo_423998.jpg
1283185560-ramadan-in-kosovo_423987.jpg
بینر پر ترکی اور البانوی زبان میں 'خوش آمدید یا شہرِ رمضان' لکھا ہوا ہے۔​
1283185561-ramadan-in-kosovo_424000.jpg
1283185563-ramadan-in-kosovo_424031.jpg
1283185562-ramadan-in-kosovo_424030.jpg
1283185566-ramadan-in-kosovo_424040.jpg
P10100012.jpg
P1010009.jpg
P1010017-580x400.jpg
1283185562-ramadan-in-kosovo_424002.jpg
P1010018.jpg
 

S. H. Naqvi

محفلین
سر راہ۔۔۔۔۔۔۔۔بڑی بات ہے اس مخلوط افطار پارٹی سے کسی کا نظر کا روزہ خراب نہیں ہو رہا:)
شکریہ حسان، اچھی اور منفرد شیئرنگ۔۔۔۔۔ آپ کی نایاب پوسٹس سے اسلام کے نئے نئے رکھ اور ممالک کی نئی نئی اشکال سامنے آ تی ہیں۔۔۔۔۔ شکریہ۔
 

حسان خان

لائبریرین
سر راہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔بڑی بات ہے اس مخلوط افطار پارٹی سے کسی کا نظر کا روزہ خراب نہیں ہو رہا:)
شکریہ حسان، اچھی اور منفرد شیئرنگ۔۔۔ ۔۔ آپ کی نایاب پوسٹس سے اسلام کے نئے نئے رکھ اور ممالک کی نئی نئی اشکال سامنے آ تی ہیں۔۔۔ ۔۔ شکریہ۔

آپ کی پہلی سطر کے لیے پُرمزاح اور دوسری سطر کے لیے دوستانہ کی ریٹنگ ہے نقوی بھائی :)
 

S. H. Naqvi

محفلین
نہیں میں اکثر حیران ہوتا ہوں اور خاص کر آپکی پوسٹس دیکھنے کے بعد کہ ہمارے ہاں اسلام کا تصور الگ ہے جبکہ باقی مسلم دنیا بشمول سعودی عریبیہ کے، اسلام کا ایک الگ تصور اور اثر ہے۔:)
 
نہیں میں اکثر حیران ہوتا ہوں اور خاص کر آپکی پوسٹس دیکھنے کے بعد کہ ہمارے ہاں اسلام کا تصور الگ ہے جبکہ باقی مسلم دنیا بشمول سعودی عریبیہ کے، اسلام کا ایک الگ تصور اور اثر ہے۔:)

آپ ٹھیک فرماتے ہیں۔ اگر آپ کی مراد یہاں سے پاکستان، ایران اور ہندوستان کا کچھ حصہ ہے تو متفق ہوں۔ ان جگہوں کے علاوہ تمام علاقوں میں جہاں مسلمان رہتے ہیں آزادی سے رہتے ہیں۔ البتہ اب ایران میں بھی بہت حد تک اسلام بہ معنائے حقیقی آ گیا ہے۔ امید ہے آئندہ دو دہائیوں میں مکمل آجائے گا۔
 
آپ ٹھیک فرماتے ہیں۔ اگر آپ کی مراد یہاں سے پاکستان، ایران اور ہندوستان کا کچھ حصہ ہے تو متفق ہوں۔ ان جگہوں کے علاوہ تمام علاقوں میں جہاں مسلمان رہتے ہیں آزادی سے رہتے ہیں۔ البتہ اب ایران میں بھی بہت حد تک اسلام بہ معنائے حقیقی آ گیا ہے۔ امید ہے آئندہ دو دہائیوں میں مکمل آجائے گا۔

ایران میں اسلام؟
میرے کئی طالب علم ایرانی رہے ہیں ۔ وہ اچھی طرح بتاتے ہیں کہ کیا اسلام ایا ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں
نظر میں میرے باریاں اور بھی ہیں
یہ شیعہ یہ سنی، یہ حنفی وہابی
علاوہ ازیں فرقیاں اور بھی ہیں
 

نایاب

لائبریرین
حقیقی سچے پر سکون پر امن پر اعتماد اسلام کی عکاس ہے یہ پوسٹ ۔۔۔۔۔
کسی کا ایمان خطرے میں نہیں دکھ رہا ۔ کان آنکھ ہاتھ سب اپنے ایمان کو مضبوطی سے تھامے دکھ رہے ہیں ۔
حجاب بھی ہے ۔۔ پردہ بھی ہے ۔ اور کوئی ڈر خوف نہیں " بم دھماکے " کا ۔
بہت شکریہ بہت دعائیں شراکت پر محترم حسان بھائی
 
ایران میں اسلام؟
میرے کئی طالب علم ایرانی رہے ہیں ۔ وہ اچھی طرح بتاتے ہیں کہ کیا اسلام ایا ہے

حضرت دیکھیے تو۔ میں اس اسلام کی بات نہیں کرتا جو وہاں 30 برس قبل آیا تھا۔ اول اول کا اسلام ہے ابھی۔ آجائے گا آجائے گا۔ کہ آتے آتے آتا ہے۔
 
بیٹے شرم آپ کوانی چاہیے جو مخلوط مجالس کو اسلام کہتے ہیں

مکرمی آپ کے پاس کلمئہ لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ پھر قرآن اور آخرت پر یقین کے علاوہ بھی اگر مسلمان ہونے کے لیے کوئی شرط ہے تو ضرور بتلائیے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بیٹے شرم آپ کوانی چاہیے جو مخلوط مجالس کو اسلام کہتے ہیں
جناب غور سے عنوان دیکھیے، یہ مشرقی یورپ کا مسلم اکثریتی ملک کوسوو ہے۔۔ ایران یا سعودیہ نہیں۔ یہاں تو آپ کو جگہ جگہ اسلام کی ذرا مختلف شکل ہی نظر آئے گی۔ :)

کوسوو کے البانوی باشندے پچھلے چھ سو سالوں سے اعتدال پسند حنفی سنی مسلمان ہیں۔ وہ اپنے اسلام کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں، اس لیے کسی کو اُن کے اسلام کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
اور اللہ کا شکر ہے کہ وہاں کے لوگوں کا مذہبی قبلہ شروع سے ترکی رہا ہے نہ کہ عرب ممالک، ورنہ وہ بھی شدت پسندی کا مرکز بن چکا ہوتا۔

کیا ایک شیعہ ملک میں اسلام نہیں ہو سکتا؟

مکرمی آپ کے پاس کلمئہ لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ پھر قرآن اور آخرت پر یقین کے علاوہ بھی اگر مسلمان ہونے کے لیے کوئی شرط ہے تو ضرور بتلائیے گا۔
شاید ان کے نزدیک مسلمان ہونے کی یہ بھی اضافی شرائط ہوں گی کہ مرد ٹخنوں سے اوپر تک پاجامہ پہنیں، لمبی ڈاڑھی رکھیں، اور عورتیں سر سے پیر تک سیاہ برقع پہنے رہیں۔ جب تک یہ ظاہری چیزیں موجود نہ ہوں، اِن کے نزدیک کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔
 
شاید ان کے نزدیک مسلمان ہونے کی یہ بھی اضافی شرائط ہوں گی کہ مرد ٹخنوں سے اوپر تک پاجامہ پہنیں، لمبی ڈاڑھی رکھیں، اور عورتیں سر سے پیر تک سیاہ برقع پہنے رہیں۔ جب تک یہ ظاہری چیزیں موجود نہ ہوں، اِن کے نزدیک کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔

اسلام اب خودساختہ پیالی کے سوا کچھ نہیں رہا۔۔ میں پہلے ایک مرتبہ اس پر لکھ چکا ہوں۔ ہر کوئی اپنی سہل اندیشی کے مطابق اس پیالی کا منہ نکالتا ہے اور مذہب کو اسی پیرائے میں دیکھتا ہے۔۔۔
 
جناب غور سے عنوان دیکھیے، یہ مشرقی یورپ کا مسلم اکثریتی ملک کوسوو ہے۔۔ ایران یا سعودیہ نہیں۔ یہاں تو آپ کو جگہ جگہ اسلام کی ذرا مختلف شکل ہی نظر آئے گی۔ :)

کوسوو کے البانوی باشندے پچھلے چھ سو سالوں سے اعتدال پسند حنفی سنی مسلمان ہیں۔ وہ اپنے اسلام کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں، اس لیے کسی کو اُن کے اسلام کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
اور اللہ کا شکر ہے کہ وہاں کے لوگوں کا مذہبی قبلہ شروع سے ترکی رہا ہے نہ کہ عرب ممالک، ورنہ وہ بھی شدت پسندی کا مرکز بن چکا ہوتا۔


کیا ایک شیعہ ملک میں اسلام نہیں ہو سکتا؟


شاید ان کے نزدیک مسلمان ہونے کی یہ بھی اضافی شرائط ہوں گی کہ مرد ٹخنوں سے اوپر تک پاجامہ پہنیں، لمبی ڈاڑھی رکھیں، اور عورتیں سر سے پیر تک سیاہ برقع پہنے رہیں۔ جب تک یہ ظاہری چیزیں موجود نہ ہوں، اِن کے نزدیک کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔

بات یہی ہے جو نقوی نے کی ہے
ایک مرتبہ میں ایک ایسے جوڑے کے ساتھ سفر کررہا تھا جو عیسائی تھا۔ یہ دونوں میاں بیوی عیسائی تھے مگر مختلف فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک پروٹیسٹنٹ اور دوسرا کیتھولک۔ کیتھولک شاید عیسائیت کی تبلیغ میں اتنے پروایکٹیو نہیں۔ البتہ پروٹیسٹنٹ زیادہ ہیں۔ اس سے بحث سے پتہ چلا کہ عیسائی اب عیسائی بھی نہیں رہے بلکہ پرسنل فیتھ پر یقین رکھتے ہیں۔ ذاتی اعتقات۔ شیطان نے انسان کو اتنا رجھارکھا ہے کہ وہ ڈیوائن ریلینج کو پرسنل فیتھ میں سمجھتا ہے۔

بیٹے اسلام کلچر یا ذاتی اعتقاد سے ڈرائیو نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ قران و سنہ سے اخذ کیا جاتا ہے۔
 
مکرمی آپ کے پاس کلمئہ لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ پھر قرآن اور آخرت پر یقین کے علاوہ بھی اگر مسلمان ہونے کے لیے کوئی شرط ہے تو ضرور بتلائیے گا۔

اسلام میں داخل ہونے کے لیے اللہ کی وحدانیت اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے رسالت کی شہادت درکار ہے۔ پر اسلام پر عمل کرنے کے لیے اللہ کے احکام ماننے پڑتے ہیں اور رسول کے طریقے پر چلنا پڑتا ہے۔
 
اسلام میں داخل ہونے کے لیے اللہ کی وحدانیت اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے رسالت کی شہادت درکار ہے۔ پر اسلام پر عمل کرنے کے لیے اللہ کے احکام ماننے پڑتے ہیں اور رسول کے طریقے پر چلنا پڑتا ہے۔

لیکن جو اسلام کے احکام پر عمل نہ کرتا ہو اسے مسلمان نہ ماننا بھی تو ظلم ہے ناں۔
 
Top