السلام علیکم،

سوچا جنہوں نے نہیں پڑھا وہ بھی پڑھ لیں۔

image-AAE9_51778345.gif

image-E715_51778345.gif

image-93D9_51778345.gif


بشکریہ روزنامہ جنگ
 

سید زبیر

محفلین
ڈاکٹر شاہد مسعود سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر یہ بیان کردہ ایسے حقائق ہیں جن سے اختلاف نا ممکن ہے
میرا رب بہت قوی ہے انشا اللہ ظالم اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے
 
عدالتی کمیشن کو کیوں کسی نے کسی ایک لڑکی کے کوائف نہیں دئے۔۔یہ تو بڑا اچھا موقع تھا اپنی بات کو ثابت کرنے کا۔۔۔فی الحال تو رپورٹ کی روشنی میں اس سوال "کون تھیں اور کہاں چلی گئیں؟" کا جواب یہی ہے، کہ کچھ نہیں وہم تھا، سب اپنے اپنے گھروں میں خیریت سے ہیں۔
 
عدالتی کمیشن کو کیوں کسی نے کسی ایک لڑکی کے کوائف نہیں دئے۔۔یہ تو بڑا اچھا موقع تھا اپنی بات کو ثابت کرنے کا۔۔۔ فی الحال تو رپورٹ کی روشنی میں اس سوال "کون تھیں اور کہاں چلی گئیں؟" کا جواب یہی ہے، کہ کچھ نہیں وہم تھا، سب اپنے اپنے گھروں میں خیریت سے ہیں۔

ایسی درجنوں تصاویر آپ کو گوگل پہ مل جائیں گی۔
409623_508165992534317_8405152_n.jpg


آپ کے لیے ایک بار پھر
Dawn News:​
The authorities’ refusal to allow the media to visit the curfew-bound Lal Masjid area, which has been cordoned off by troops, raised fears a number of women and children might have been killed along with militants
-----------​
A total of 86 women and children were able to come out of the complex since the final assault was launched at dawn on Tuesday.​
-------------------​
The security forces, he said, had two targets: to save the lives of hundreds of women and children holed up in the mosque, and to clean up the whole complex of militants.​
------------------​
He said no suicide attack had been carried out by militants during the whole operation.​
اس کے علاوہ ذرا سٹریمنگ سائٹس کھنگالیے آپ کو اس وقت کے بہت سے انٹریو ملیں گے آپ کو جن میں بچیاں اپنی مرنے والی ساتھیوں کی تعداد تک بتا رہی تھیں۔

The plight of those inside the mosque
The government of Pakistan did not provide any food to the students inside the mosque during the siege. There are many reports from during that time of students not having eaten anything for 6-7 days. Here is an example from an interview with some female students of Jamia Hafsa. These two valiant sisters who were present in the Madrassa came on GeoTV saying they left the madrasa with more than 100 bodies of only women. Qur’ans and religious of books were burning there with no water to put them out. Blood was all over the place. The relatives had no news of their kin’s whereabouts
Another student, Asma Mazhar describes the horrific conditions of food and water inside the Lal Masjid and how they were prevented by the soldiers from getting any food:
“Bhai jaan (brother), we ate the same which brothers like you sent us from outside. What did you people send to us? We ate trees’ leaves; we plucked leaves off grape wine and drank dirty water, later that also finished. We soaked cloths in that water and put them on our eyes to protect from the tear gassing, and then the same water we drank. Once brothers sent us some boxes of juice and biscuits from masjid, we asked the young boy who brought them, ‘What have brothers eaten?’, and he said, ‘Nothing, that’s all they had which they sent you’, on that we asked the boy, ‘Go and take this back and tell them, the sisters are saying, they have eaten their meals, so you eat them’, as soon as the boy left the house a burst of bullets came and he got martyred. I saw through the window, he was lying on the ground by the face and was moving his foot, the blood was spreading out from his body. A little while later, the boy was fired at again and the biscuits and juice packets were destroyed. The juice ran out and biscuits were of no use. For many days the body of that child lay there.”
Here is Asma’s mother’s account of how much she and her students loved Umm Hassan (the Principal). She also accounts how Police men under captivity were treated well (supporting what Mufti Rafi said). She also shows support for Ghazi Shaheed despite her daughter being inside Lal Masjid and in grave danger.
A female student’s account
A female student said when the fighthing started, it was the day when 550 female students (talibaat) were to be given chadaars, it was their graduation day. She said that day 30 talibaat were in one room when a bomb hit that room and they all died. She said we were ordered by Umm Hassan to make a list of all the talibaat present that day, and it was around 1500. After the whole thing was over, lady police took that list from us.
She said we didn’t have anything to eat but honey with leaves. This way leaves were not bitter with honey. She said Maulana Abdul Azeez told us many times that if anyone wants to leave, they can. Whatever media said that we were held hostages is nothing but a lie.
She said all the talibaat did isthikhara those days and we saw that negotiaions would fail. One of the taliba saw Prophet s.a.w in her dream and Prophet s.a.w gave a wird for all the talibaat to read.
She also said many of the talibaat there were from Kashmir whose families were dead in the Kashmir earthquake. She said that was the day 550 talibaat were to receive their sanads and degrees but it never happened. She said first day 30 talibaat, 2nd day 85 and the 3rd day 270 talibaat died. Army took those dead at night and burried them
 
میں نے لال مسجد کے بارے میں پڑھا تھاکہ وہاں زیادہ تر وہ یتیم طلبہ و طالبات زیر تعلیم اور رہائش پزیر تھیں جنکے والدین یا سرپرست اور رشتہ دار 2005ء کے زلزلے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔۔۔ اور شائد ڈاکٹر شاہد مسعود نے بھی اپنے کالم کون تھیں کہاں گئیں میں ایسی ہی دو بچیوں کا زکر کیا ہے ۔ ظاہر سی بات ہے انکی پیروی لال مسجد کمیشن کے سامنے کون کرتا۔۔ لال مسجد اور مدرسہ حٍفصہ کی انتظامیہ کے پاس بھی کچھ نا کچھ لکھت پڑھت ہوگی ان بچوں اور بچیوں کی مگر جو حالت مدرسے کی آپریشن میں ہوئی تھی وہاں کسی قسم کے دستاویزی ثبوت کا بچنا ناممکنات میں تھا۔۔۔ آگے اللہ بہترجانتا ہے۔۔۔
 
وقتِ اشاعت: Wednesday, 01 August, 2007, 23:10 GMT 04:10 PST
کشمیر کی50 سے زائد طالبات لاپتہ
ذوالفقار علی
بی بی سی، اردو ڈاٹ کام، مظفرآباد
جامعہ حفصہ کے ریکارڈ کےمطابق وہاں ایک ہزار سات سو سترہ طالبات زیر تعلیم تھیں جامعہ حفصہ میں تعلیم حاصل کرنے والی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پچاس سے زائد طالبات کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ دو سو طالبات اور بائیس معلمات جن کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکی ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے ان کو جامع حفصہ کی دو سو اٹھاون طالبات اور بائیس معلمات کی فہرست ملی تھی اور یہ ہدایت کی گئی تھی کہ ان کے بارے میں چھان بین کی جائے کہ آیا وہ اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکی ہیں یا نہیں۔ تاہم حکام نے کہا کہ دو سو طالبات اور بائیس معلمات کا سراغ لگا یا جاسکا ہے اور وہ اپنے گھروں کو بخیریت واپس پہنچ چکی ہیں۔
لیکن حکام کے مطابق اٹھاون طالبات کا ابھی تک اس لئے سراغ نہیں مل سکا ہے کیوں کہ وزارت داخلہ نے ان کے غلط یا نامکمل پتے فراہم کیے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ وہ ان کے صحیح اور مکمل پتے فراہم کرے تا کہ ان طالبات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاسکیں۔ اسلام آباد میں وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جامعہ حفصہ کے ریکارڈ کے مطابق وہاں پرایک ہزار سات سو سترہ طالبات زیر تعلیم تھیں، جن میں پندرہ سو بیس جامعہ حفصہ میں ہی قیام پذیر تھیں۔ وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ تمام طالبات کو ان کے گھروں میں بھجوادیا گیا ہے اور اب وزارت داخلہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور پاکستان کی صوبائی انتظامیہ کے ذریعے ان کے گھروں کی بحفاطت واپسی کی تصدیق کرا رہی ہے۔ حکام کے مطابق لال مسجد اور جامع حفصہ کے خلاف تین جولائی سے گیارہ جولائی تک جاری رہنے والی فوجی کاروائی کے دوران ایک سو دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سورس
 
وقتِ اشاعت: Thursday, 12 July, 2007, 16:22 GMT 21:22 PST
t.gif


t.gif
t.gif
t.gif


خواتین کا کردار میڈیا سے غائب

قدسیہ محمود
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

t.gif


t.gif
20070703092717lal_mosque_8979.jpg

ابتدا میں ذرائع ابلاغ نے خواتین کے کردار کی کوریج کی تھی
پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کی جنگ نے لال مسجد کے اندر مرجانے والوں کو ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا ہے اور اس معاملے میں خواتین کے کردار کی بھی کوریج نہیں ہوئی ہے۔
چھ ماہ پہلے جب جامعہ حفصہ کے قریب رہائش پذیر آنٹی شمیم کا اغواء عمل میں آیا تو جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان اور دیگر طالبات کو میڈیا میں کافی کوریج ملی تھی اور ان کے انٹرویوز پیش کیے گئے مگر شریعت کے نفاذ میں شامل اپنے آپ کو حق بجانب سمجھنے والی یہ طالبات اور ام حسان دس دن کی لڑائی میں دب سی گئیں۔
کیا اس ساری جنگ میں خواتین کو ایک مہرے کی طرح استعمال کیا گیا یا پھر واقعی طالبات میں خود سے شریعت نافذ کرنے کا جنون جاگا تھا؟

t.gif

800_right_quote.gif
دنیا میں ہمیشہ ناگہانی آفات یا اس طرح کی صورتحال میں عورتوں کے بارے میں خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں مگر پاکستان میں 2005ء میں آنے والے زلزلے میں بھی صنفی لحاظ سے رپورٹنگ کا شعبہ کافی کمزور تھا اور جامعہ حفصہ کے خلاف ہونے والے آپریشن میں بھی یہی صورتحال سامنے آئی ہے۔
800_left_quote.gif



لال مسجد کے خلاف ہونے والے آپریشن میں اگر یہ کہا جائے کہ جامعہ حفصہ کی خواتین پس منظر میں چلی گئیں اور ان کے بارے میں کوئی ٹھوس رپورٹ میڈیا میں پیش نہ ہوسکی کہ اس ساری لڑائی میں ان کا کیا کردار تھا تو غلط نہ ہوگا۔ مختلف سماجی حلقوں نے لال مسجد معاملے کو مختلف نظر سے دیکھا ہے، اس لیے اس کی کوریج خواتین کے نقطۂ نظر سے بھی کی جانی چاہیے تھی۔

عورتوں اور میڈیا کے حوالے سے کام کرنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم ’عکس‘ کی سربراہ تسنیم احمر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کو ایمرجنسی صورتحال میں کام کرنے کی کوئی تربیت حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے ذرائع ابلاغ نے لال مسجد آپریشن سے متعلق اپنی کوریج میں خواتین کے کردار کو اجاگر نہیں کیا۔
وہ کہتی ہیں کہ دنیا میں ہمیشہ ناگہانی آفات یا اس طرح کی صورتحال میں عورتوں کے بارے میں خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں مگر پاکستان میں 2005ء میں آنے والے زلزلے میں بھی صنفی لحاظ سے رپورٹنگ کا شعبہ کافی کمزور تھا اور جامعہ حفصہ کے خلاف ہونے والے آپریشن میں بھی یہی صورتحال سامنے آئی ہے۔
وہ خواتین جیسے ام حسان جو اس آپریشن سے پہلے معاشرے کی اصلاح کے لیے کیے جانے والے واقعات میں پیش پیش تھیں، آخر میں ان کی شخصیت کے بارے میں کوئی کہانی یا رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی، نہ ہی ان طالبات کے بارے میں لکھا یا دکھایا گیا کہ وہ کس خاندانی پس منظر یا معاشرتی حالات میں یہاں رہ رہی تھیں۔

t.gif

800_right_quote.gif
چھ ماہ سے اخبارات اور ٹی وی چینلز جامعہ حفصہ کی برقعہ پوش خواتین کو ڈنڈے اٹھائے ہوئے دکھاتے رہے لیکن کسی بھی صحافی نے ان خواتین کے پس منظر کو جاننے اور عوام تک پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور ابھی بھی آپریشن کے اختتام پذیر ہو جانے کے باوجود یہ معلوم نہیں کہ کتنی طالبات ہلاک ہوئیں اور کتنی زخمی ہیں۔ یہ سب چھپایا گیا ہے یا کسی کی اس جانب توجہ ہی نہیں گئی۔
800_left_quote.gif



انہوں نے کہا کہ یہ ساری معلومات میڈیا میں نظر نہیں آ سکیں جس کی بڑی وجہ صحافیوں کا کرائسس کے دوران رپورٹنگ کرنے کے لیے مناسب تربیت کا نہ ہونا شامل ہے۔

سعدیہ ایک مقامی یونیورسٹی میں ایم بی اے کی طالبہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جامعہ حفصہ کے واقعات نے حجاب اور برقعہ پہننے والی خواتین کا امیج بہت متاثر کیا ہے۔
سعدیہ نے میڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چھ ماہ سے اخبارات اور ٹی وی چینلز جامعہ حفصہ کی برقعہ پوش خواتین کو ڈنڈے اٹھائے ہوئے دکھاتے رہے لیکن کسی بھی صحافی نے ان خواتین کے پس منظر کو جاننے اور عوام تک پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور ابھی بھی آپریشن کے اختتام پذیر ہو جانے کے باوجود یہ معلوم نہیں کہ کتنی طالبات ہلاک ہوئیں اور کتنی زخمی ہیں۔ یہ سب چھپایا گیا ہے یا کسی کی اس جانب توجہ ہی نہیں گئی۔

سورس
 
Top