کون تھیں ؟ کہاں چلی گئیں؟؟

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی ایک درخواست ہے کہ دوسروں کے جذبات کا بھی خیال رکھیں شائد اسامہ (اللہ ان کی حفاظت کریں) اپ کے دشمن ہوں عازی عبدالرشید شہید رحمہ اللہ سے بھی اپ کی ذاتی دشمنی ہوں لیکن اس فورم پر بہت سے دوست ان کے پرستار تھے ہیں اور ان شاء اللہ ہوں گے
واجد بھائی! سب سے پہلے تو واضح کرتا چلوں کہ میں نے کسی کے جذبات کی توہین نہیں کی اور میری "ذات" ابھی اس مقام تک نہیں پہنچی کہ اتنی "پہنچی ہوئی" ہستیوں سے کسی تعلق (خواہ وہ دشمنی ہی کیوں نہ ہو) کی اہل ہو۔

چند حقائق پیشِ خدمت ہیں جنہیں ہم آنکھیں بند کر کے نظر انداز کرنا چاہتے ہیں۔
نام نہاد "مفتی" اسامہ بن لادن، جن کے خود ساختہ فتاویٰ جو "قدس العربی میں آنجناب کے دستخطِ مبارک کے ساتھ شایع ہوئے تھے شاید آپ کی نظر سے نہیں گزرے یا آپ انہیں نظر انداز کرنے میں ہی بہتری سمجھتے ہیں۔
ان دو فتاویٰ کا لبِ لباب یہ تھا کہ "تمام دنیا کے مسلانوں کو چاہیے کہ تب تک امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے فوجیوں اور عوام الناس کو بلا دریغ قتل کرتے چلے جائیں جب تک کہ وہ اسرائیل کی مدد ترک نہ کر دیں اور اسلامی ممالک سے اپنی فوجیں واپس نہ بلا لیں
1996 میں "مفتی" اسامہ بن لادن کی جانب سے دیے گئے اس مشہور عالم فتویٰ کا انگریزی ترجمہ
(اس قدر طویل، متعصب اور ظالمانہ تحریر کا اردو ترجمہ کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں۔ ہاں اگر پہلے سے کسی مجھ سے زیادہ فارغ دوست نے یہ "کارنامہ" سر انجام دیا ہے تب بھی مجھے اس کا علم نہیں۔)

جناب! پرستار تو اچھے برے شخص کے دنیا میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ پرستاروں کی موجودگی کسی کے اچھا یا برا ہونے کی دلیل ہر گز نہیں۔

رہی بات غازی صاحب کی تو نہ صرف میں بلکہ اس محفل پر ہی کئی دوسرے احباب بھی ان کے قتل میں حکومت کے ساتھ ساتھ خود ان دو بھائیوں کو بھی شریک سمجھتے ہیں۔ اور اچھی خاصی بحثیں بھی ہو چکی ہیں۔

اپ صرف اس فورم پر دیکھئے جتنے بھی باہر ( امریکہ اور یورپ ) کے کھا رہے ہیں (الا ماشاء اللہ چند ایک کے ) وہ سب ان ہی کے گیت گا رہے جسے وہ دہشت گرد قرار دیں بغیر تحقیق کے وہ بھی ان ہی مسلمانوں کے ہاں بھی دہشت گرد ہیں
واجد صاحب! پہلی بات یہ کہ امریکہ کا کھانے کے لیے وہاں جانے کی ضرورت نہیں۔ اچھی خاصی بھیک اندرون ملک بھی آتی ہے جسے ہم سب مل کر "ھل من مزید" کا نعرہ لگاتے ہوئے کھاتے ہیں۔ دوم یہ کہ ہم میں سے کسی نے بھی امریکی حکومت کی پالیسیوں کی تائید نہیں کی۔ جو چیز غلط ہے وہ بہرحال غلط ہے اور رہے گی۔

اللہ کے بندو اگر یہ لوگ دہشت پھیلاتے ہیں ڈراتے ہیں تو صرف کفر کو کراتے ہیں۔

برادرم! یہ بھی خوب کہی آپ نے!
ہم ایک طرف تو زبان سے خود کو اس رحمۃ اللعالمین (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت میں شمار کرتے ہیں جو جنگوں میں بھی دشمن کفار کے عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور بیماروں کے قتل سے روکنے کا حکم صادر فرماتے تھے جب کہ دوسری طرف کفار عوام الناس میں دہشت گردی پھیلانے اور انہیں بلا قصور قتل کرنے والوں کی حمایت کرتے ہیں۔ قول و فعل کا یہ تضاد کیسا ہے؟
یہاں آپ پر ایک اور حقیقت بھی آشکار کرتا چلوں کہ نہ صرف اسامہ بن لادن بلکہ القاعدہ بھی امریکی CIA کی پیداوار ہیں جو 80 کی دہائی میں روس کے خلاف کاروائیوں میں امریکہ کی مدد کے لیے وجود میں لائے گئے۔ القاعدہ (database) دراصل ان "مجاہدین" کا کمپیوٹرائزڈ ڈیٹابیس رکھنے کا ادارہ تھا جو روس کے خلاف امریکہ کی جنگ میں شریک تھے اور انہیں امریکن سی آئی اے کی طرف سے تربیت دی جا رہی تھی۔

امید ہے وضاحت ہو گئی ہو گی۔ دوبارہ عرض کرتا چلوں کہ میرا مقصد کسی کی دل شکنی ہر گز نہیں۔
 

اجمل

محفلین
واجد صاحب جتنا نقصان اسلام اور مسلمانوں کو اسامہ نے پہنچایا اتنا آج تک کفار بھی نہ پہنچا سکے اسلام کو دہشتگرد مذہب اور مسلمانوں کو خود کوش حملہ آور کا خطاب اسامہ ہی کی دیین ھے

آپ نے جو امر یکہ میں بیٹھ کے کھانے کی بات کی اس کا جواب بہت اچھا ہے میرے پاس پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہنے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترمہ ۔ آپ کسی خوش فہمی یا غلط فہمی کا شکار ہیں ۔ جب اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے فرما دیا کہ وہ [کفار] اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کی طرح نہ ہو جاؤ ۔ تو اس کے بعد آپ کونسی سچائی ڈھونڈ رہی ہیں ؟

میں اوسامہ بن لادن کا پیرو کار نہیں ہوں لیکن آپ بتائیں کہ اوسامہ کا امریکیوں کو کہنا کہ میرے وطن سے نکل جاؤ اتنا بڑا جُرم کیوں بن گیا کہ اسے دہشتگرد قرار دیکر اس کے سر کی قیمتیں مقرر کر دی گئیں ؟ جنہوں نے مسلمانوں کو دہشتگرد کہنا شروع کیا ہوا ہے دراصل وہ خود دہشتگرد ہیں ۔ افغانستان یا عراق نے امریکہ پر حملہ کیا تھا کہ ان کو تہس نہس کر دیا ؟ ہیرو شیما ۔ ناگا ساکی ۔ کوریا ۔ ویت نام ۔ افریقہ ۔ کون کونسی مثالیں آپ کو چاہئیں ؟

بھارت پچھلے ساٹھ سال میں جموں کشمیر میں کیا کر رہا ہے ؟ اگر راجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا تو وہ دستاویز کہاں ہے ؟ بھارت دکھاتا کیوں نہیں ؟ اکتوبر 1947 کے آخری دنوں میں جب بھارتی فوج کو لئے ہوئے پہلا بڑا کمرشل ہوائی جہاز جموں کی فضا میں پہنچا تو رَن وے بلاک کر دیا گیا تھا اور بھارتی جہاز نے زبردستی لینڈنگ کی تھی ۔ اترتے ہی اسے مڑنا پڑا جس کی وجہ سے اس کا داہنا ونگ زمین میں دھنس گیا اور فوجی ایمرجنسی میں جہاز سے چلانگیں لگا کر اترے ۔ اگر راجہ ہری سنگھ نے بھارت سے الحاق کیا ہوتا تو اس کی ڈوگرا ہندو فوج بھارتی ہوائی جہاز کا راستہ کیوں روکتی ؟

اللہ سے ڈرئیے اور حقائق کی ملمہ سازی کر کے انہیں مشتبہ نہ بنائیے ۔ آپ بھارت مین رہتے ہوئے بھارت کے خلاف نہ لکھیئے لیکن مسلمانوں کے خلاف تو غلط باتیں نہ لکھیئے
 
جو لوگ غیر قانونی سرگرمیوں کے حق میں‌ہیں، مجرم ہیں۔ وہ خود یہ پسند کریں‌گے کہ عام آدمیوں کا ٹولہ ان کے گھر پر آجائے اور ان کو یا ان کی عورتوں کو بغیر کسی جرم کے گھسیٹتا ہوا لے جائے؟
 
جو لوگ غیر قانونی سرگرمیوں کے حق میں‌ہیں، مجرم ہیں۔ وہ خود یہ پسند کریں‌گے کہ عام آدمیوں کا ٹولہ ان کے گھر پر آجائے اور ان کو یا ان کی عورتوں کو بغیر کسی جرم کے گھسیٹتا ہوا لے جائے؟

فاروق صاحب ، سب سے پہلے تو آپ کا سوال بنیادی طور پر غلط ہے کیونکہ آپ کا سوال اس معاشرے کے بارے میں ہے جہاں قانون خود غیر قانونی سرگرمیوں کی رکھوالی پر مامور ہے اور اگر غیر قانونی سرگرمیوں کی اطلاع دی جائے اور انہیں روکنے کا مطالبہ کیا جائے تو قانون غیر قانونی کاروائیاں روکنے کی بجائے شکایت کرنے والوں کے خلاف حرکت میں آتا ہے۔ دوسرا آپ کی یہ بات کہ بغیر جرم کے آپ کی انتہائی لاعلمی یا جانبداری کی وضاحت کر رہی ہے۔ اگر آپ کو نہیں معلوم تو کم سے کم یہ توقع نہ رکھیں کہ باقی سب بھی آپ کی طرح لاعلم رہیں اور وہ جرائم سے چشم پوشی کرتے رہیں۔

جو لوگ غیر قانونی سرگرمیوں کے حق میں‌ہیں، مجرم ہیں۔

اس جملے کی رو سے تو آپ سب سے پہلے خود مجرم بنتے ہیں جو غیر قانونی سرگرمیوں کے چلتے رہنے کے حق میں نظر آ رہے ہیں اور آپ کا سارا زور غیر قانونی کاروائیوں کے خلاف قانونی کاروائیوں پر ہے نہ کہ اصولی طور پر پہلے غیر قانونی کاروائیوں کے روکنے پر جن کی وجہ سے فساد پیدا ہو رہا ہے۔ مسئلہ کی جڑ کو تو آپ قائم رکھ رہے ہیں اور شاخیں کاٹنے کے لیے کہہ رہے ہیں اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ کچھ دیر بعد پھر ابھر آئے گا۔ ایک کاروائی جو غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف ہی کی گئی اور مسلسل قانون کو جھنجھوڑنے کہ جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود کاروائی پر معذرت کر لی اس پر آپ کا سارا زور صرف کرنا کیا ظاہر کرتا ہے ؟
 

زینب

محفلین
اجمل بھائی اپنے اسامہ سے کہیں پہلے اپنے گھر کی خبر لیں ۔۔۔اسامہ کے 25سالہ بیٹے کی55سالہ کینیڈین عورت سے شادی کے کافی چرچے ہیں اخبارات میں۔۔۔۔اسامہ کی بہو خیر سے پہلے ہی نانی دادی ہیں:grin:
 

زینب

محفلین
واجد صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو امر یکہ میں بیٹھ کے کھا رہے ہیں اللہ کا شکر ہے مفت کی نہیں محنت کی کھا رہے ہیں اور آپ جہاں ہو وہاں گھر بیٹھے مفت کی کھا رہے ہو آپ

دوسری سب سے بڑی بات آپ جو امر یکہ کی کھانے کی بات کر کے اس حقیقت سےانکاری ہو رہے ہو کہ اللہ جسے چاہتا ہے ،جہاںچاہتا ہےاور جتنا چہتا ہے رزق دیتا ہے۔۔۔۔ہر انسان چرند پرند کا دانہ پانی اللہ نے لکھا اور اسی کے اختیار میں ہے

اللہ اکبر صرف نعرے لگانے کو ہی رہ گیا ہے آپ کے نذدیک کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
۔
اللہ سے ڈرئیے اور حقائق کی ملمہ سازی کر کے انہیں مشتبہ نہ بنائیے ۔ آپ بھارت مین رہتے ہوئے بھارت کے خلاف نہ لکھیئے لیکن مسلمانوں کے خلاف تو غلط باتیں نہ لکھیئے




ہیںجی میں بھارت میں رہتی ھوں اور مجھے پتا ہی نہیں تھا:grin:

شکریہ بتانے کا:)
 

قیصرانی

لائبریرین
اجمل بھائی اپنے اسامہ سے کہیں پہلے اپنے گھر کی خبر لیں ۔۔۔اسامہ کے 25سالہ بیٹے کی55سالہ کینیڈین عورت سے شادی کے کافی چرچے ہیں اخبارات میں۔۔۔۔اسامہ کی بہو خیر سے پہلے ہی نانی دادی ہیں:grin:
واضح‌ رہے کہ یہ کینیڈین نہیں برطانوی ہیں
 
فاروق صاحب ، سب سے پہلے تو آپ کا سوال بنیادی طور پر غلط ہے کیونکہ آپ کا سوال اس معاشرے کے بارے میں ہے جہاں قانون خود غیر قانونی سرگرمیوں کی رکھوالی پر مامور ہے اور اگر غیر قانونی سرگرمیوں کی اطلاع دی جائے اور انہیں روکنے کا مطالبہ کیا جائے تو قانون غیر قانونی کاروائیاں روکنے کی بجائے شکایت کرنے والوں کے خلاف حرکت میں آتا ہے۔ دوسرا آپ کی یہ بات کہ بغیر جرم کے آپ کی انتہائی لاعلمی یا جانبداری کی وضاحت کر رہی ہے۔ اگر آپ کو نہیں معلوم تو کم سے کم یہ توقع نہ رکھیں کہ باقی سب بھی آپ کی طرح لاعلم رہیں اور وہ جرائم سے چشم پوشی کرتے رہیں۔



اس جملے کی رو سے تو آپ سب سے پہلے خود مجرم بنتے ہیں جو غیر قانونی سرگرمیوں کے چلتے رہنے کے حق میں نظر آ رہے ہیں اور آپ کا سارا زور غیر قانونی کاروائیوں کے خلاف قانونی کاروائیوں پر ہے نہ کہ اصولی طور پر پہلے غیر قانونی کاروائیوں کے روکنے پر جن کی وجہ سے فساد پیدا ہو رہا ہے۔ مسئلہ کی جڑ کو تو آپ قائم رکھ رہے ہیں اور شاخیں کاٹنے کے لیے کہہ رہے ہیں اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ کچھ دیر بعد پھر ابھر آئے گا۔ ایک کاروائی جو غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف ہی کی گئی اور مسلسل قانون کو جھنجھوڑنے کہ جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود کاروائی پر معذرت کر لی اس پر آپ کا سارا زور صرف کرنا کیا ظاہر کرتا ہے ؟

ذہن میں‌رکھئے کہ صرف منتخب شدہ نمائندوں کی طرف سے اپائنٹ کئے گئے سرکاری کارکن ہی گرفتار کرنے اور مقدمہ چلانے کا حق رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس کرنا تمام عوام کی اہانت ہے۔

اگر آپ کے خیال میں پاکستانی نظام قانون و نفاذ قانون کے اداروں میں خرابی ہے تو اس کا علاج آپ کیا تجویز کرتے ہیں؟
 

اجمل

محفلین
اجمل بھائی اپنے اسامہ سے کہیں پہلے اپنے گھر کی خبر لیں ۔۔۔اسامہ کے 25سالہ بیٹے کی55سالہ کینیڈین عورت سے شادی کے کافی چرچے ہیں اخبارات میں۔۔۔۔اسامہ کی بہو خیر سے پہلے ہی نانی دادی ہیں:grin:
آپ جس ملک میں بھی رہ رہی ہیں اسکا یہی قانون ہو گا کہ بالغ بیٹے کی مرضی کے خلاف باپ اسے حکم نہیں دے سکتا ۔ اور یہ بھی جانتی ہوں گی کہ ہر شخص اپنے کردار کا ذمہ دار ہے ۔ اتنی پڑھی لکھی ہو کر آپ ان پڑھوں والی باتیں تو نہ کریں ۔ آپ ذرا تصہیح بھی کر لیں جس عورت کے متعلق اخباروں میں آیا تھا وہ کینڈین نہیں ہے ۔
 

زینب

محفلین
آپ مجھے قانون واسلام نہ سکھاؤ میں جہاں رہتی ہوں اسلام یاں سے ہی شروع ہوا

واہ یہ تو وہی بات ہوئ نہ کے اضی کا بٹیا پڑھے امریکہ میں اور وہ یہاں بیٹھ کے امریکہ کو ہی گالیاں دے
 

سید ابرار

محفلین
آپ مجھے قانون واسلام نہ سکھاؤ میں جہاں رہتی ہوں اسلام یاں سے ہی شروع ہوا

یہ کونسا انداز ہے گفتگو کا ؟ :confused::confused:
اجمل صاحب نہ صرف یہ کہ ہمارے بزرگ ہیں بلکہ انتھائی قابل احترام شخصیت ہیں ، آپ ان سے بحث کرسکتی ہیں ، اور ان کے کسی نظریہ سے اختلاف بھی کرسکتی ہیں ، مگر ” تھذیب “ اور ” شائستگی “ کے دائرہ میں رہ کر ،
 

زینب

محفلین
سوری اجمل انکل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے نہیں پتہ تھا کہ آپ ہم سے بڑے ہیں میں تو کسی سے ذاتی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے آپ سب کو اپنا ہم عمر سمجھ کے ہی بات کر رہی تھی۔۔۔نظر یاتئ اختلافات ایک طرف مگر آپ کی بزرگ ہونے کے ناطے عزت وتکر یم الگ حقیقت ہے۔۔۔۔۔امید ہے انجانے میں کی گئی غلطی کو چھوٹا سمجھ کے درگزر کریں گے
آئندہ خیال رکھوں گی
 

سارا

محفلین
اجمل بھائی اپنے اسامہ سے کہیں پہلے اپنے گھر کی خبر لیں ۔۔۔اسامہ کے 25سالہ بیٹے کی55سالہ کینیڈین عورت سے شادی کے کافی چرچے ہیں اخبارات میں۔۔۔۔اسامہ کی بہو خیر سے پہلے ہی نانی دادی ہیں:grin:

مجھے اس طرف آنے سے اور بحث کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے لیکن میں رہ نہیں سکی :(
جہاں تک میرا خیال ہے کہ اسلام میں شادی کرتے وقت عمر کی کوئی قید نہیں۔۔اور اہل کتاب سے مرد شادی بھی کر سکتے ہیں؟؟
اور ہر بندہ اپنے کیے ہوئے اعمال کے لیے اللہ کے سامنے خود جواب دہ ہو گا۔۔۔باپ پر اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی ذمہ داری تو ہوتی ہے لیکن بالغ ہو کر وہ جو کچھ کریں گے اس کے لیے باپ جوابدہ نہیں ہوگا۔۔۔
ہمارا کام صرف پہچانا ہے ہدایت دینا تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔ہدایت دینا تو نبیوں کے اختیار میں بھی نہیں تھا۔۔۔
حضرت نوح علیہ سلام کے بیٹے کے متلعق بھی آپ کو پتہ ہو گا ؟
اور حضور ص کی کتنی خواہش تھی کہ ان کے چچا اسلام قبول کر لیں۔۔۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے اعمال کی فکر کرنی چاہیے۔۔اور کوشش کرنی چاہیے کہ ہم وہ باتیں کریں جس سے دوسروں کا اور اپنا فائدہ ہو۔۔۔
اگر کچھ برا لگا تو معاف کیجے گا جزاک اللہ خیرا۔۔
 

ساجد

محفلین
دوستانِ عزیز،
کافی دن غیر حاضر رہنے کے بعد آج اس دھاگے پر آیا تو دیکھ رہا ہوں کہ سینگ پھنسائی کا شغل چل رہا ہے ۔ حضراتِ گرامی ، اقوام اور افراد پر کڑے وقت آتے رہتے ہیں اور ان کا مقابلہ کر کے سُرخرو ہونا ہی کسی قوم کی سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے۔
بجائے اس کے کہ ہم کسی دوسرے کو اس کے الفاظ ، خیالات یا نظریات کی وجہ سے ملامت کا نشانہ بنائیں ہمیں یہ دیکھنا چاہئیے کہ اگر ہم خود اس آدمی کی جگہ ہوتے تو معاملات کو کس طرح سے حل کرتے۔
چلئیے میں اپنے آپ سے یہی سوال کرتا ہوں کہ "ساجد اگر تم کو لال مسجد کے معاملہ سے نپٹنا پڑتا تو تم کیا کرتے؟"۔ حضرات ، یقین مانئیے کہ کسی بھی طرح کا سیاسی ، مذہبی ، عسکری یا عالمی دباؤ نہ ہونے کے باوجود بھی میں اس سوال کا جواب خود کو بھی نہیں دے سکا۔ اب آپ بھی خود سے یہی سوال کیجئیے اور ایمانداری سے فیصلہ کیجئیے کہ اتنے بڑے سانحہ کے بعد کیا کوئی گنجائش باقی بچتی ہے اپنی جگ ہنسائی کے لئیے ایسی باتوں کو اچھالنے کی کہ جو اختلافات کو ہوا دیں؟۔
خدا جانتا ہے کہ یہ الفاظ لکھتے ہوئے میں ایک ایسے کرب سے گزر رہا ہوں کہ جو الفاظ میں بیان نہیں کیا سکتا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ لوگ اس معاملے کو اپنی سیاست چمکانے اور اپنے اخبارات کی سرکولیشن بڑھانے کے لئیے کیوں استعمال کر رہے ہیں۔ افسوس ہے اور دلی افسوس ہے کہ ایک اسلامی ملک میں ایسا روح فرسا سانحہ وقوع پذیر ہوا۔ ایمان اور غیرت کا تقاضہ تو یہی ہے کہ اس کے اسباب جانے جائیں ۔ گم شدہ لوگوں کی زندہ یا مردہ بازیابی کے لئیے عدالتوں سے رجوع کیا جائے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایسے اقدامات لئیے جائیں کہ آئیندہ سے ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ لیکن یہاں تو صاحب، ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا والا معاملہ ہے۔ جس کی جہاں تک پہنچ ہے وہ اس پہنچ کی آخری حد تک غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
میں پوچھتا ہوں کہ جو لوگ آج سنسنی خیز کہانیاں لکھ رہے ہیں وہ اس وقت کہاں تھے جب حالات و واقعات اس خونی انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہے تھے؟ ان کے قلم اور ذہن اس وقت کند کیوں ہو گئے تھے جب اسلام آباد کو بغداد اور پاکستان کو عراق بنا دینے کی باتیں ہو رہی تھیں؟
میں مانتا ہوں کہ اس کارروائی کے لئیے امریکہ کا دباؤ مشرف پر تھا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکہ کا دباؤ کب پاکستان پر نہیں رہا؟
ہمیں اب یہ بات مان لینا چاہئیے کہ من حیث القوم ہم اپنا بویا ہی کاٹ رہے ہیں اور ہم جتنی جلدی اس حقیقت کو مان لیں گے اسی قدر مزید تباہی سے بچ جائیں گے۔
ایک گنوار جاہل بھی یہ بات جانتا ہے کہ سکول یا مدرسہ بنانے اور چلانے کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے معاشرے کے لئیے بہترین ، مہذب اور قانون کے پابند افراد تیار کرنا۔ لیکن جب ان طالب علموں کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور کلاشنکوفیں آ جائیں اور اساتذہ کی گاڑیوں سے گرنیڈ برآمد ہوں تو اس کو تعلیم کا نام اور خاص طور پر اسلامی تعلیم کا نام دے کر ہم کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں؟ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ معصوم ، بے سہارا اور یتیم بچوں کو اپنی انا پرستی کی بھینٹ چڑھانے والے آج خود ہی واویلا مچا رہے ہیں۔ کیا ابھی بھی کوئی کسر باقی ہے دینِ اسلام کو بدنام کرنے کی؟
شریعت کا نفاذ مطلوب تھا تو اپنے ہم خیالوں سے ایکا کرتے لیکن سب جانتے ہیں کہ ان کے ہم خیال بھی ان کے متشددانہ رویے کی وجہ سے ان سے دور ہو گئے۔ پھر یہ کون سی شریعت لانا چاہ رہے تھے کہ جس کا نفاذ لاٹھی اور حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کا مرہونِ منت تھا؟
ماؤں کے لختِ جگر اُن سے چھن گئے۔ بہنوں کے بھائی کھو گئے۔ جنہوں نے قوم کی بہترین مائیں بن کر اس قوم کے بچوں کو قرآن و حدیث کا درس دینا تھا وہ سفید چادریں اوڑھ کر ابدی نیند سو گئیں ، ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے۔
لہجے کی رعونت اور الفاظ کی کاٹ جن کا طرہ امتیاز تھا وہ کس طرح سے اس شیریں گفتار نبی (علیہ صلوۃ والسلام) کی صلح جوئی اور باہمی محبت کی تبلیغ کا کام سر انجام دیتے۔ بات بات پر دھمکیاں ، قتل کے فتوے ، مارکیٹوں کی تباہی ، لوگوں کا اغواء ، مار پیٹ ، ریاست کے متوازی نظام چلانے کی دیدہ دلیریاں ، تشدد ، اور چادر اور چار دیواری کی پامالی ، دوستو، خدا لگتی کہو کیا یہ شریعت محمدی کہلائی جا سکتی ہے؟
جو دنیا سے چلے گئے اب ان کا معاملہ اللہ پاک کے سپرد ہے۔ ہم ان کے لئیے دعائے مغفرت ہی کر سکتے ہیں۔ اور اللہ کے آگے گڑگڑاتے ہیں کہ اے باری تعالی اس قوم پر اب اپنا رحم کر اور اس کو مزید امتحان میں پڑنے سے بچا لے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ساجد آپ کا اس مفید پوسٹ کے لئے بہت سارا شکریہ۔ اللہ پاک سے یہی دعا ہے کہ مزید سانحات سے بچائیں اور ہمیں عقل سلیم بھی عطا فرمائیں
 

زینب

محفلین
ساجد آپ نے بہت اچھی اور حقیقت پر مبنی باتیں کی ہیں ہم سب اسی ایک بات پے کب سے تکرا ر کر رہے ہیں کہ نئی سے نئی کہانیاں لا کر انہیں بےگاہ نہ ثابت کیا جائے جو اس سب کے قصور وار ہیں۔۔۔۔۔مجھے نہیں لگتامذید اس پر کسی بحث کی ضرورت ہے اب ٹاپک کو لاک ہو جانا چاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ابوشامل

محفلین
مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ سیاست کے فورم کو نجانے کس کی نظر لگ گئی، اس قدر تہذیب سے گری ہوئی گفتگو کی جا رہی ہے، حالانکہ کچھ عرصہ قبل بھی بڑی زور دار بحثیں ہوتی تھیں لیکن کبھی بھی تہذیب و شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جاتا تھا، منتظمین اس جانب توجہ دیں۔
 
Top