ابن رضا
لائبریرین
روبرو یوں ہی جو بیٹھا وہ سِتم کوش رہے
کون کم بخت نہ اس حال میں مدہوش رہے
بند ہوتے ہیں تو ہوجائیں سبھی زیست کے در
آپ کا ہم پہ کُھلا حجلہِ آغوش رہے
وائے قسمت کہ غمِ ہجر سے فرصت نہ ملی
وصل کے لمحے سدا ہم سے ہیں روپوش رہے
زندگی بیت گئی اُن سے وفائیں کرتے
دوست اپنے وہی احسان فراموش رہے
کیف ہم لائیں کہاں سے وہ سرِ بزم رضؔا
اب نہ ساقی رہا ویسا نہ وہ مے نوش رہے
ٹیگ استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب و جناب الف عین صاحب۔
آخری تدوین: