شیرازخان
محفلین
خون کس کے سَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
قافلہ چلا تھا جب سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
بات کوئی سمجھا دے،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
حوصلے کی سب کو تلقین جب میں کرتا ہوں
دل مرا بھی ڈر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
جس کے ساتھ بھی اپنی میں اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہی کتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
وقت کے بدلنے سے مان ٹوٹ جانے تک
ہر نشہ اُتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
بھاگ دوڑ ساری، شیرؔ از چھوڑ کر اک دن
آدمی یہ مَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
شاہد شاہنواز
محمد اسامہ سَرسَری
مہدی نقوی حجاز
کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
قافلہ چلا تھا جب سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
بات کوئی سمجھا دے،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
حوصلے کی سب کو تلقین جب میں کرتا ہوں
دل مرا بھی ڈر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
جس کے ساتھ بھی اپنی میں اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہی کتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
وقت کے بدلنے سے مان ٹوٹ جانے تک
ہر نشہ اُتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
بھاگ دوڑ ساری، شیرؔ از چھوڑ کر اک دن
آدمی یہ مَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
شاہد شاہنواز
محمد اسامہ سَرسَری
مہدی نقوی حجاز