کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا۔۔۔۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
خون کس کے سَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

قافلہ چلا تھا جب سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

بات کوئی سمجھا دے،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

حوصلے کی سب کو تلقین جب میں کرتا ہوں
دل مرا بھی ڈر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

جس کے ساتھ بھی اپنی میں اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہی کتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

وقت کے بدلنے سے مان ٹوٹ جانے تک
ہر نشہ اُتر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

بھاگ دوڑ ساری، شیرؔ از چھوڑ کر اک دن
آدمی یہ مَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا

الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
شاہد شاہنواز
محمد اسامہ سَرسَری
مہدی نقوی حجاز
 

شیرازخان

محفلین
اس کو کوئی وزن میں لے آئے تو بات آگے بڑھے۔ شیراز خود ہی کوشش کریں تو بہت بہتر ہو
جناب میں نے ھپنے فہم کے مطابق اسے یوں باندھا ہے۔۔ کیا ان اوزان پر پورا نہیں اترتی؟؟
فاعلُن ؛ مُفاعیلُن:فاعلُن ؛ مُفاعیلُن
نیز "پتا" کی دو لمبی آوازیں ہیں کیا اسے "پتہ" بھی لکھا جا سکتا ہے؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
جناب میں نے ھپنے فہم کے مطابق اسے یوں باندھا ہے۔۔ کیا ان اوزان پر پورا نہیں اترتی؟؟
فاعلُن ؛ مُفاعیلُن:فاعلُن ؛ مُفاعیلُن
نیز "پتا" کی دو لمبی آوازیں ہیں کیا اسے "پتہ" بھی لکھا جا سکتا ہے؟؟؟
اوہو، میری کم عقلی!! دراصل میں پتہ نہیں چلتا کو ایک الگ ٹکڑا سمجھ رہا تھا۔
میں اکثر لکھتا ہوں کہ ایسی بحریں، جن کے دو ٹکڑے ہو سکتے ہیں، ان میں الفاظ کی نشست ایسی ہونی چاہئے کہ دونوں ٹکڑے اپنی بیان و خبر میں مکمل ہوں۔ یہاں ’ہے‘ کا تعلق پچھلے ٹکڑے سے ہے، پتہ نہیں چلتا سے نہیں۔
اس کو ’یہ پتہ نہیں چلتا‘ بنا کر پھر کہو۔
کچھ میں تو الفاظ بھی ٹوٹ رہے ہیں، جیسے
حوصلے کی سب کو تلقین جب میں کرتا ہوں
حوصلے کی سب کو تل۔۔۔۔ قین جب میں کرتا ہوں
 
ماشاءاللہ بہت خوب محنت کی ہے۔
میں بھی شروع میں اسے بے بحری سمجھ رہا تھا، یہ تو اچھا ہوا آپ نے وزن بتادیا۔
بہت سی داد۔
اگر استاد جی کی ہدایات پر عمل کرلیں تو سونے پر سہاگا ہوجائے گا۔۔۔۔
 

شیرازخان

محفلین
جناب
محمد اسامہ سَرسَری
صاحب اور جناب @
@ماہی احمد
صاحب آپ حضرات کی حوصلہ افزائی کا شکریہ۔۔۔۔۔!!​
جناب استاد الف عین صاحب تبدیلی کے بعد ملحائظہ کیجئے اور رہنمائی سے ہمکنار فرمائیے؟؟؟

خون کس کے سَر جائے یہ پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جائے یہ پتا نہیں چلتا

چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جائے یہ پتا نہیں چلتا

قافلہ چلا تھا جب سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جائے یہ پتا نہیں چلتا

بات کوئی دےسمجھا ،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جائے یہ پتا نہیں چلتا

سب کو حوصلہ دے کرخود میں سوچتا ہوں جب
دل مرا بھی ڈر جائے یہ پتا نہیں چلتا

جس کے ساتھ بھی اپنی میں اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہ کیوں کتر جائے یہ پتا نہیں چلتا

وقت کے بدلنے سے مان ٹوٹ جانے تک
سب نشہ اُتر جائے یہ پتا نہیں چلتا

آدمی ہے جینے کے اہتمام میں ڈوبا
کب کہاں وہ مَر جائے یہ پتا نہیں چلتا
 

الف عین

لائبریرین
صیغوں میں مناسبت نہیں ہے۔ ’جائے‘ تمنائی یا شکیہ ہے، پتہ نہیں چلتا صاف ایسا حال ہے جس میں ماضی پوشیدہ ہے، اس پر غور کرو۔ درست بیانیہ
’کر گیا، یہ پتہ نہیں چلتا‘ یا
’کون اب کدھر ہوگا، یہ پتہ نہیں چلتا‘ ۔
بہر حال میں بھی غور کرتا ہوں، تم بھی کچھ مزید سوچو
 

شیرازخان

محفلین
صیغوں میں مناسبت نہیں ہے۔ ’جائے‘ تمنائی یا شکیہ ہے، پتہ نہیں چلتا صاف ایسا حال ہے جس میں ماضی پوشیدہ ہے، اس پر غور کرو۔ درست بیانیہ
’کر گیا، یہ پتہ نہیں چلتا‘ یا
’کون اب کدھر ہوگا، یہ پتہ نہیں چلتا‘ ۔
بہر حال میں بھی غور کرتا ہوں، تم بھی کچھ مزید سوچو
بجا فرمایا جناب ویسے بھی "جائے" سے چاشنی جاتی رہی ہے۔۔۔
جناب بحر مقتصب کےان اوزان پر یو ں پورا اترتی ہے۔۔۔
فاعلات؛ مفعولان ؛ فاعلات ؛ مفعولن
خون کس کے سَر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

آپ اوکے کریں تو میں غزل ان اوزان پر ترتیب دوں؟؟؟؟
 

شیرازخان

محفلین
کچھ زیادہ تبدیلی نہیں کرنا پڑی۔۔۔۔۔

خون کس کے سَر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا


چھوڑ دے وفا کو تُوبھی، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

قافلہ چلا تھا جب یہ ، سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

بات کوئی سمجھا آئے،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

حوصلہ جب دے کر سب کو ،سوچتا ہوں میں اکیلے
دل مرا بھی ڈر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

جس کے ساتھ بھی اپنی میں، جب اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہ کیوں کتر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

وقت کے بدل جانے سے، مان ٹوٹ جانے تک
کب نشہ اُتر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

بھاگ دوڑ سب شیرؔ از ،چھوڑچھاڑ کر اک دن
آدمی یہ مَر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

نیز کامے کو قائم رکھنے میں قباحت تو نہیں؟؟اور کیا بڑی "یے" کو ہر جگہ گرایا جا سکتا ہے ، جیسے چوتھے شعر میں؟؟؟
 
کچھ زیادہ تبدیلی نہیں کرنا پڑی۔۔۔ ۔۔

خون کس کے سَر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا
کون ہاتھ کر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا


چھوڑ دے وفا کو تُوبھی، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

قافلہ چلا تھا جب یہ ، سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

بات کوئی سمجھا آئے،اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

حوصلہ میں دے کر سب کو ،سوچتا ہوں جب اکیلے
دل مرا بھی ڈر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

جس کے ساتھ بھی اپنی میں، جب اُڑان بھرتا ہوں
پَر وہ کیوں کتر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

وقت کے بدل جانے سے، مان ٹوٹ جانے تک
کب نشہ اُتر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

بھاگ دوڑ سب شیرؔ از ،چھوڑچھاڑ کر اک دن
آدمی یہ مَر جاتا ہے یہ پتا نہیں چلتا

نیز کامے کو قائم رکھنے میں قباحت تو نہیں؟؟اور کیا بڑی "یے" کو ہر جگہ گرایا جا سکتا ہے ، جیسے چوتھے شعر میں؟؟؟
مفعولان کے ن کے مقابلے میں آنے والے حرف اور اس کے بعد کی ے سے نغمگی متاثر ہورہی ہے۔۔۔۔ باقی جیسے استاد جی بہتر سمجھیں۔
 

شیرازخان

محفلین

شیرازخان

محفلین
مفعولان کے ن کی تبدیلی۔۔۔

قافلہ چلا تھا تب تو ، سب کی ایک منزل تھی
کون اب کِدھر جاتا ہے کچھ پتا نہیں چلتا

چھوڑ دے وفا ہی کوتُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جاتا ہے کچھ پتا نہیں چلتا

بات اس کوسمجھانی ہے ،ہم نے اک اِشارے سے
حَد سے وہ گزر جاتا ہے کچھ پتا نہیں چلتا

وقت کے بدلنے سےبھی، مان ٹوٹ جانے تک
ہر
نشہ اُتر جاتا ہے کچھ پتا نہیں چلتا
شاید بہتری ہوئی ہو؟؟؟؟؟
استاد صاحب اب آپ ہی کچھ فرمائیں گے تو بات آگے بڑھے گی۔۔۔۔؟؟











 

الف عین

لائبریرین
خون کس ۔ک سر جاتا ہ۔
فاعلات مفعولان یا فاعلن مفاعیلن سے تقطع کر رہے ہو؟ ایک آدھ مصرع میں تو مفعولن کا مفعولان کیا جانا، یا مفاعیلن کا مفاعیلان کیا جانا قابل قبول ہے، لیکن پر مصرع میں ایسا اچھا نہیں لگتا۔زیادہ رواں سورت وہی ہے کہ ’ہےُ نہ ہو۔
خون کس کے سر جاتا، کچھ پتہ نہیں چلتا
ردیف اگر ‘جائے گا، کچھ پتہ نہیں چلتا‘ ہو تو بہتر ہے
 

شیرازخان

محفلین
خون کس ۔ک سر جاتا ہ۔
فاعلات مفعولان یا فاعلن مفاعیلن سے تقطع کر رہے ہو؟ ایک آدھ مصرع میں تو مفعولن کا مفعولان کیا جانا، یا مفاعیلن کا مفاعیلان کیا جانا قابل قبول ہے، لیکن پر مصرع میں ایسا اچھا نہیں لگتا۔زیادہ رواں سورت وہی ہے کہ ’ہےُ نہ ہو۔
خون کس کے سر جاتا، کچھ پتہ نہیں چلتا
ردیف اگر ‘جائے گا، کچھ پتہ نہیں چلتا‘ ہو تو بہتر ہے
ردیف ‘جائے گا، کچھ پتہ نہیں چلتا‘
کو کیا انہی اوزان پر ترتیب دے سکتا ہوں۔۔فاعلات؛ مفعولان ؛ فاعلات ؛ مفعولن
یعنی "ہے" کی جگہ " گا" ؟؟؟
 

شیرازخان

محفلین
ضرور، باقی مصرعوں میں سے زائد حروف نکالنے پڑیں گے
استاد جی کچھ زیادہ سمجھ تو نہین آئی ۔۔۔تھوری کوشش کی ہے۔۔۔ردیف ‘جائے گا، کچھ پتہ نہیں چلتا‘ میں کچھ اشعار بے ربط لگنے لگے ہیں ۔۔۔اس لئے ردیف بھی تھوڑی مستقبل میں ڈال دی ہے۔۔۔۔آپ کی رہنمائی درکار ہے؟؟؟

خون کس کے سَر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی
کون ہاتھ کر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا
دور تک اثر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

قافلہ چلا ہے تو سب کی ایک منزل ہے
کون اب کِدھر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

بات کوئی دے سمجھا، اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے وہ گُزر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

سب کو حوصلہ دے کر جب میں بھی یہ سوچوں گا
دل مرا بھی ڈر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

جس کے ساتھ بھی اپنی میں اُڑان بھرلوں گا
پَر وہی کتر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

وقت کے بدلنے سے مان ٹوٹ جانے تک
ہر نشہ اُتر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی

آدمی بس جینے کا اہتمام کر کر کے
کب کہاں پہ مَر جائے گاکچھ خبر نہیں ہو گی
 

الف عین

لائبریرین
اصل مسئلہ ردیف کا نہیں ہے۔ ’کچھ پتہ نہیں چلتا‘ اور ‘کچھ خر نہیں ہو گی‘ ایک ہی وزن و تقطیع کے ہیں۔مسئلہ ’گا‘ کا ہے جو زائد ہے بحر و اوزان سے۔ کچھ اشعار ’گا‘ کے بغیر بھی مکمل ہیں۔ اس غزل کو دوبارہ کہو تو باقی ماندہ اغلاط دیکھی جائیں۔ ایک شعر تو اس طرح کر دیں، مثلاً
بات کوئی سمجھا دے، اُ س کو یہ اِشارے سے
حَد سے کب گُزر جائے کچھ خبر نہیں ہو گی
 
Top