الف عین استاد صاحب اصلاح کے قابل بنانے کیا ایک بار پھر کوشش کی ہےرہنمائی فرمائیں
فاعلات؛ فاعلن؛فاعلات؛فاعلن
خون کس کے سر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
کون ہاتھ کرگیا کچھ پتا نہ چل سکا
اس وفا کو چھوڑ کر کیا کہیں کہ اس کا جب
دور تک اثر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
قافلہ چلا تھا تو اک طرف ہی تھا رواں
کون پھر کدھرگیا کچھ پتا نہ چل سکا
بات بن رہی تھی پر کیوں وہ جان بوجھ کر
حد سے ہی گزر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
وقت جب بدل گیا مان ٹوٹتا گیا
ہر نشہ اتر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
جس کے ساتھ بھی میں نےجب اڑان بھر لی تو
پر وہی کتر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
سب کو حوصلہ دیا پھر نجانے کیا ہوا
دل مرا بھی ڈر گیا کچھ پتا نہ چل سکا
زندگی کی دوڑ میں آدمی جو تھا پھسا
کب کہاں پہ مرگیا کچھ پتا نہ چل سکا