اس مضمون سے ایک بات تو واضع ہو گئی ہے کہ ہزارہ کا قتل عام ان کے "شیعہ" ہونے کی وجہ سے نہیں ہو رہا بلکہ ان کی علم سے محبت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔بالکل ویسے ہی جیسے ملالہ پر حملہ ہوا تھا۔
اگر آپ غور کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ایک سازش کے تحت پاکستان کو "انتہا پسندی" کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ان لوگوں کی کوشش ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی معتدل مزاج آدمی نہ رہے۔
بلکل بجا ارشاد فرمایا، دراصل ایک جانب سے یہ نفرت کی آگ یہ کہہ کر بھڑکائی جا رہی ہے کہ وہ شیعہ ہیں ، تمہارے شہر پر قابض ہونے جارہے ہیں اعلیٰ سرکاری ملازمتیں حاصل کر رہے ہیں، پھر اپنے "فقہ" کا نفاذ کریں گے اوردوسری جانب جلتی پر تیل کا کام یہ بات کر رہی ہے کہ تمہارا قتل عام صرف اس وجہ سے ہو رہا ہے یا صدیوں سے ہوتا آرہا ہے کہ تم شیعہ ہو۔۔ روٹی کپڑے اور مکان کے چکر میں پیس کر عام آدمی کو ہمارے رہنماوں نے کچھ سوچنے اور سمجھنے کے قابل ہی نہیں چھوڑا ہے۔
مجھے ڈر ہے کہ ادھر بھی وہ ہی حا لات نہ پیدا ہو جائیں جو کراچی میں ہوئے تھے سندھی قوم پرستوں نے ایک منصوبے کے تحت پٹھانوں اور مہاجروں کو آپس میں لڑایا درپردہ پٹھانوں کی پیٹھ ٹھونکی اور اپنے مقاصد پورے ہونے کے بعد متحدہ ہے اتحاد کر لیا پھر متحدہ سے اپنے مقاصد پورے کرنے کے بعد ان کو بھی دودھ کی مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا
شہزاد بھائی میرے خیال میں کوئٹہ کے حالات کراچی سے بہت ابتر ہیں کراچی میں اب بھی علاقوں کی واضح تقسیم نہیں ہوپائی(باوجود متحارب گروپوں کی کاوشوں کے) ہے، کوئٹہ میں یہ تقسیم بہت واضح ہے، نیز ہزارہ لوگ اپنے مخصوص نقوش سے پہچان لئے جاتے ہیں اس لئے وہ ایک آسان نشانہ بنتے ہیں۔ کراچی میں بسنے والے سندھی ، پنجابی ، ہزاروال اور اب کچھ کچھ پختون بھی اتنے عرصے تک ساتھ ساتھ رہنے کی وجہ سے کراچی کی اپنی شناخت میں گڈ مڈ ہو گئےہیں۔