فرحان دانش
محفلین
صوبہ سرحد کے ضلع کوہا ٹ میں دو ہفتے قبل ہلاک کیے جانے والے ایک پولیس افسر کی قبر کو نامعلوم افراد نے دھماکے سے تباہ کردیا ۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کے ایک اہلکار عتیق الرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ رات ایک بجے کے قریب شہر سے چند کلومیٹر دور راولپنڈی روڈ پر واقع پہلوان بانڈہ میں نامعلوم افراد نے ایس ایچ او ریاض بنگش کی قبر کو دھماکے سے تباہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ جس سے قبر میں ایک گہرا گڑھا بن گیا ہے اور ارد گرد کی دوسری قبروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
راولپنڈی تھانہ صدر کوہاٹ کے ایس ایچ او ریاض بنگش کو دو ہفتے قبل نامعلوم افراد نے روالپنڈی روڈ پر واقع انٹر چینج کے قریب اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا جب وہ معمول کی گشت پر تھے۔اس حملے میں ریاض بنگش کے ساتھ گاڑی میں پولیس کے دو اہلکار زخمی بھی ہوگئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قبر پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے البتہ ریاض بنگش نے اپنی ڈیوٹی کے دوران کوہاٹ کے مختلف علاقوں سے کئی طالبان جنگجوؤں کو گرفتار کیا تھا اور وہ طالبان کے خلاف ہر ایک کاروائی میں موجود ہوتے تھے۔پولیس کے مطابق ان کو دھمکیاں بھی ملتی تھیں۔
یادرہے کہ ضلع کوہاٹ میں پہلے بھی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے ہوچکے ہیں ۔لیکن ایک پولیس افسر کی قبر کو دھماکے سے تباہ کرنا اس علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے۔
کون ہیں یہ شقی القلب؟ جو مردوں کو بھی سزا دینے پر یقین رکھتے ہیں کیا یہ مسلمان ہیں؟ جو قبریں کھود کر لاشیں لٹکا دیتے ہیں یا پھر قبر کو بم دھماکے سے اڑا دیتے ہیں۔ کیا ان کو انسان کہنا بھی مناسب ہو گا؟
ویسے اس کے لیے بھی کوئی نہ کوئی "باب الحیل" ڈھونڈ نکالے گے دوست اپنے۔
پولیس کے ایک اہلکار عتیق الرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ رات ایک بجے کے قریب شہر سے چند کلومیٹر دور راولپنڈی روڈ پر واقع پہلوان بانڈہ میں نامعلوم افراد نے ایس ایچ او ریاض بنگش کی قبر کو دھماکے سے تباہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ جس سے قبر میں ایک گہرا گڑھا بن گیا ہے اور ارد گرد کی دوسری قبروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
راولپنڈی تھانہ صدر کوہاٹ کے ایس ایچ او ریاض بنگش کو دو ہفتے قبل نامعلوم افراد نے روالپنڈی روڈ پر واقع انٹر چینج کے قریب اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا جب وہ معمول کی گشت پر تھے۔اس حملے میں ریاض بنگش کے ساتھ گاڑی میں پولیس کے دو اہلکار زخمی بھی ہوگئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قبر پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے البتہ ریاض بنگش نے اپنی ڈیوٹی کے دوران کوہاٹ کے مختلف علاقوں سے کئی طالبان جنگجوؤں کو گرفتار کیا تھا اور وہ طالبان کے خلاف ہر ایک کاروائی میں موجود ہوتے تھے۔پولیس کے مطابق ان کو دھمکیاں بھی ملتی تھیں۔
یادرہے کہ ضلع کوہاٹ میں پہلے بھی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے ہوچکے ہیں ۔لیکن ایک پولیس افسر کی قبر کو دھماکے سے تباہ کرنا اس علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے۔
کون ہیں یہ شقی القلب؟ جو مردوں کو بھی سزا دینے پر یقین رکھتے ہیں کیا یہ مسلمان ہیں؟ جو قبریں کھود کر لاشیں لٹکا دیتے ہیں یا پھر قبر کو بم دھماکے سے اڑا دیتے ہیں۔ کیا ان کو انسان کہنا بھی مناسب ہو گا؟
ویسے اس کے لیے بھی کوئی نہ کوئی "باب الحیل" ڈھونڈ نکالے گے دوست اپنے۔