محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
آجکل کچنار کی کلیوں کا سیزن ہے۔یہ سبزی صرف دو تین ہفتوں کے لئے ہی مارکیٹ میں آتی ہے ۔ مارچ اور اپریل کے مہینوں میں آپ کو یہ اکثر سبزی کے ٹھیلوں اور بچت بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے۔
اس کی سادہ بھجیا بھی بنائ جاتی ہے لیکن یہ سب سے زیادہ لذیذ قیمے کا ساتھ بنتی ہے لیکن آپ اس کو گائے کے گوشت یا مرغی کے گوشت کے ساتھ بھی بنا سکتے ہیں۔
کچنار کا پودا :
کَچنار کے پودوں سے حاصل شدہ اس کے پُھولوں کی نرم ٹہنیاں حاصل کی جاتی ہیں جو کَچنار کی پھلیاں کہلاتی ہیں۔
ان پَھلیوں کی مُناسب کاٹ چھانٹ کر کے ان کی بُھجیا بنائی جاتی ہے جو روٹی، چپاتی، پُوری یا پراٹھے کے ساتھ کھانے میں انتہائی پُر لطف اور خوش ذائقہ ہوتی ہے۔
کچنار کا سائنسی نباتاتی نام Bauhinia variegata ہے۔
براعظم ایشیاء میں ہندُستان،پاکستان اور چین میں کَچنار کے پودے بکثرت پائے جاتے ہیں۔اُردو، پنجابی اور ہندی زبانوں میں اسے "کَچنار" کہا جاتا ہے جبکہ بنگالی زبان میں "کَنچَھن"کے نام سے معروف ہے۔
کچنار کی افزائش :
کچنار گرم آب و ہوا میں زیادہ پھیلتی اور پھولتی ہے۔
کچنار کی افزائش تخم ریزی کے علاوہ پیوند کاری سے بھی ہوتی ہے۔
مارچ کے مہینے میں اس کے پتے گرنے شروع ہو جاتے ہیں۔اور پھول کی کلیاں موسمِ بہار کی آمد کی اطلاع دیتی ہیں۔کچنار کے پیڑ گھروں، پبلک پارکوں ، جنگلات اور شہروں میں سڑکوں کے کناروں پر لگائے جاتے ہیں تاکہ لوگ ان کی خوب صورتی سے محظوظ ہو سکیں۔
کچنار کی لکڑی کی افادیت:
کچنار کی لکڑی بڑی مضبوط ہوتی ہے جس کی آیورویدک اور طبِ یونانی میں بہت اہمیت ہے۔
کچنار کے پھول، پتے ،چھال اور جڑ زمانہ قدیم سے آیورویدک اور طبِ یونانی میں ادویات بنانے میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔
کچنار کے فوائد :
کچنار میں وٹامنز اے ،بی اور سی کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے-
کچنار کے پھول اور کلیوں کے علاوہ چھال اور جڑ کی بھی کافی اہمیت ہے اس کے تنے کی چھال قبض پیدا کرتی ہے مگر طاقت بخش ہوتی ہے۔
یہ پیٹ کے کیڑوں کو خارج کرتی ہے۔ جذام اور معدے کے زخم کے مریضوں کو یہ بطور دوا دی جاتی ہے۔
یہ خون صاف کرتی ہے۔ دمے کے علاج اور ماوٴتھ واش کے طورپر بھی استعمال کرائی جاتی ہے ۔ معدے میں ریاح پیدا ہونے سے روکتی ہے۔
کچنار کی چھال خون کے اخراج کو روکتی ہے۔
اس کا جو شاندہ فربہی کو کم کرتا ہے اور بواسیر کے مرض میں کچنار کا کھانا بے حد مفید ہے۔
پیشاب کے امراض دُور کرنے میں کچنار کی سبزی کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کچنار دیر سے ہضم ہوتی ہے لہٰذا معالجین کہتے ہیں کہ اسے بغیر ادرک اور گرم مصالحے کے نہیں کھانا چاہیے ۔ اس کی سبزی میں دہی اور زیرہ ملانے سے اس کے نقصان دہ اثرات دُور ہو جاتے ہیں ۔
کچنار معدے اور آنتوں کو طاقت دیتی ہے۔
غرض یہ کہ کچنار کے موسم میں آپ اسے ضرور استعمال کیجئے اور قدرت کی اس نعمت سے فائدہ اٹھائیے۔
آخری تدوین: