شاہد شاہنواز
لائبریرین
عشق ہے نعرہ ء ہو سے روشن
مے کدہ جام و سبو سے روشن
چارہ ء ظلمت شب اور ہو کیا
کر چراغوں کو لہو سے روشن
تجھ سے بدلے جو تری ذات بدل
اپنی اس قوم کی اوقات بدل
سرجھکا کر نہ بھٹک شرمندہ
غور کر، صورتِ حالات بدل
جن کو حالات نے سمجھایا ہو
چھوڑتے ہی نہیں اک پل محنت
ہے سکوں صرف اجل پر موقوف
زندگی ہے تو مسلسل محنت
ہم نے آنکھوں کو جھکا رکھا ہے
خواہشِِ دید نہیں چھوڑی ہے
اس نے انکار کیا ہے لیکن
ہم نے امید نہیں چھوڑی ہے
بوجھ شاہد وہ جس کا سہہ نہ سکے
دل پہ برپا وہ قیامت نہ کرو
اب ہے کیوں ترکِ محبت کا خیال
ہم نہ کہتے تھے محبت نہ کرو
اپنی عادات کی مصیبت سے
آپ دامن چھڑا نہیں سکتے
آپ چہرہ بدل تو سکتے ہیں
آپ خود کو چھپا نہیں سکتے ۔۔۔
برائے تبصرہ و اصلاح ۔۔ بخدمت اساتذہ سخن
محترم الف عین صاحب
اور محمد یعقوب آسی صاحب
مے کدہ جام و سبو سے روشن
چارہ ء ظلمت شب اور ہو کیا
کر چراغوں کو لہو سے روشن
تجھ سے بدلے جو تری ذات بدل
اپنی اس قوم کی اوقات بدل
سرجھکا کر نہ بھٹک شرمندہ
غور کر، صورتِ حالات بدل
جن کو حالات نے سمجھایا ہو
چھوڑتے ہی نہیں اک پل محنت
ہے سکوں صرف اجل پر موقوف
زندگی ہے تو مسلسل محنت
ہم نے آنکھوں کو جھکا رکھا ہے
خواہشِِ دید نہیں چھوڑی ہے
اس نے انکار کیا ہے لیکن
ہم نے امید نہیں چھوڑی ہے
بوجھ شاہد وہ جس کا سہہ نہ سکے
دل پہ برپا وہ قیامت نہ کرو
اب ہے کیوں ترکِ محبت کا خیال
ہم نہ کہتے تھے محبت نہ کرو
اپنی عادات کی مصیبت سے
آپ دامن چھڑا نہیں سکتے
آپ چہرہ بدل تو سکتے ہیں
آپ خود کو چھپا نہیں سکتے ۔۔۔
برائے تبصرہ و اصلاح ۔۔ بخدمت اساتذہ سخن
محترم الف عین صاحب
اور محمد یعقوب آسی صاحب