نوید صادق
محفلین
غزل
کچھ اور ابھی ناز اٹھانے ہیں تمہارے
دنیا یہ تمہاری ہے، زمانے ہیں تمہارے
باتیں ہیں تمہاری جو بہانے ہیں تمہارے
اسلوب تو یہ خاص پرانے ہیں تمہارے
ویرانہء دل سے تمہیں ڈر بھی نہیں لگتا
حیرت ہے کہ ایسے بھی ٹھکانے ہیں تمہارے
گھٹتی نہیں کیونکر یہ زر و مال کی خواہش
تم پاس ہو اور دور خزانے ہیں تمہارے
کرنی ہے اندھیرے میں ابھی ایک ملاقات
سارے یہ دییے ہم نے بجھانے ہیں تمہارے
لرزا نہیں جن میں کسی لمحے بھی کوئی عکس
ایسے بھی کئ آئنہ خانے ہیں تمہارے
آنا ہے بہت دور سے ہم نے تری جانب
اور، باغ یہیں چھوڑ کے جانے ہیں تمہارے
ہر وقت یہاں خاک ہی اڑتی ہے شب و روز
دریا انہی صحراؤں میں لانے ہیں تمہارے
ہوتا، ظفر، ان میں جو کوئی رنگِ حقیقت
ویسے تو سبھی خواب سہانے ہیں تمہارے
(ظفر اقبال)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ : ماہنامہ بیاض:فروری 2009ء
کچھ اور ابھی ناز اٹھانے ہیں تمہارے
دنیا یہ تمہاری ہے، زمانے ہیں تمہارے
باتیں ہیں تمہاری جو بہانے ہیں تمہارے
اسلوب تو یہ خاص پرانے ہیں تمہارے
ویرانہء دل سے تمہیں ڈر بھی نہیں لگتا
حیرت ہے کہ ایسے بھی ٹھکانے ہیں تمہارے
گھٹتی نہیں کیونکر یہ زر و مال کی خواہش
تم پاس ہو اور دور خزانے ہیں تمہارے
کرنی ہے اندھیرے میں ابھی ایک ملاقات
سارے یہ دییے ہم نے بجھانے ہیں تمہارے
لرزا نہیں جن میں کسی لمحے بھی کوئی عکس
ایسے بھی کئ آئنہ خانے ہیں تمہارے
آنا ہے بہت دور سے ہم نے تری جانب
اور، باغ یہیں چھوڑ کے جانے ہیں تمہارے
ہر وقت یہاں خاک ہی اڑتی ہے شب و روز
دریا انہی صحراؤں میں لانے ہیں تمہارے
ہوتا، ظفر، ان میں جو کوئی رنگِ حقیقت
ویسے تو سبھی خواب سہانے ہیں تمہارے
(ظفر اقبال)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ : ماہنامہ بیاض:فروری 2009ء