کچھ بھی نہیں ہے

جتنا تصویروں، خوابوں، خیالوں میں دکھائی دیتا ہے
اتنا حسین اتنا مکمل تو یہاں کچھ بھی نہیں ہے
پردہ داری کو میرے خدا پردے میں ہی رکھنا ہمیشہ
در پردہ تو اصل میں کچھ بھی نہیں ہے
من کا برا ہو کوئی تو من خدا جانے
تن کا برا تو خدائی میں کچھ بھی نہیں ہے
یہ ایک راز ہے اس کو راز ہی رہنے دو تو اچھا
مکمل اچھا، مکمل برا تو کچھ بھی نہیں ہے
سکھلاتی ہے قضا ہر روز یہ سبق کسی نہ کسی صورت
حسن دنیا تو حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہے
میں نے سمجھا تھا میرے ہونے سے ہے یہ میرا جہان
میں نے جانا "میں" اور "میرا" یہاں کچھ بھی نہیں ہے
 
Top