کاشفی
محفلین
غزل
(رشی پال دِھمن رشی)
کچھ زباں سے بھی بولئے صاحب
یوں نہ نظروں سے تولئے صاحب
آپ شانہ پہ رولئے صاحب
ہم نے تکیے بھگو لئے صاحب
پیار ہی دے رہا نہ ہو دستک
دل کے دروازے کھولئے صاحب
من ہے ہلکا سا، درد کم سا ہے
جب سے جی بھر کے رو لئے صاحب
ناگ بن جائیں گے کسی دن بھی
خواہشوں کے سنپو لئے صاحب
شوق سے ہم کو بے وفا کہئے
اپنا دل بھی ٹٹولئے صاحب
دوار آنکھوں کے بند کر کے کبھی
دوار اُنس کے کھولئے صاحب
نام طوفاں کا ہے، سفینے تو
ہم نے خود ہی ڈبو لئے صاحب
چشم نم کی زمیں میں ہم نے
بیج خوابوں کے بو لئے صاحب
(رشی پال دِھمن رشی)
کچھ زباں سے بھی بولئے صاحب
یوں نہ نظروں سے تولئے صاحب
آپ شانہ پہ رولئے صاحب
ہم نے تکیے بھگو لئے صاحب
پیار ہی دے رہا نہ ہو دستک
دل کے دروازے کھولئے صاحب
من ہے ہلکا سا، درد کم سا ہے
جب سے جی بھر کے رو لئے صاحب
ناگ بن جائیں گے کسی دن بھی
خواہشوں کے سنپو لئے صاحب
شوق سے ہم کو بے وفا کہئے
اپنا دل بھی ٹٹولئے صاحب
دوار آنکھوں کے بند کر کے کبھی
دوار اُنس کے کھولئے صاحب
نام طوفاں کا ہے، سفینے تو
ہم نے خود ہی ڈبو لئے صاحب
چشم نم کی زمیں میں ہم نے
بیج خوابوں کے بو لئے صاحب