فیض کچھ عشق کیا کچھ کام کیا - فیض

roohi

محفلین
وھ لوگ بہت خوش قسمت تھے×××
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام کو عاشقی سمجتے تھے
ھم جیتے جی مصروف تھے
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
عشق کام کے آڑے آتا رھا
اور کام سے عشق الجھتا رھا
آخر تنگ آ کر ھم نے×××
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا :)
 
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا - فیض احمد فیض

وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے قاشقی کرتے رہے
ھم جیتے جی مصروف رہے
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا

کام عشق کے آڑے آتا رھا
اور عشق سے کام الجھتا رھا
پھر آخر تنگ آکر ھم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا
 
عشق اور کام

وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے عاشقی کرتے تھے
ہم جیتے جی مصروف رہے
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
کام عشق کے آڑے آتا رہا
اور عشق سے کام الجھتا رہا
تنگ آکر ھم نے دونوں کو
پھر یونہی ادھورا چھوڑ دیا
فیض احمد فیض
 

محسن حجازی

محفلین
گویا ہم میں اور فیض صاحب میں یہ قدر مشترک ہے کہ کام بھی ادھورا چھوڑ کر نکل لیتے ہیں اور عشق کے بھی درمیان ہی میں غائب ہو جاتے ہیں :grin:
ابھی ہمارا کام کو جی نہیں چاہ رہا کیا کریں۔۔۔
خود پر فیض کا گماں ہوتا ہے :grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت دکھ ہوا کہ چند مصرعوں کی ایک مشہور و معروف نظم ہے اور اغلاط سے پُر، گوگل کیا تو فیض کی اس نظم کا ایک سے بڑھ کر ایک "نسخہ ہائے دغا" ملا، وجہ اسکی یہ کہ لوگوں نے اسے یاد داشت سے لکھنے کی کوشش کی ہوگی۔

خوشی بھی ہوئی کہ

بہت جی خوش ہوا حالی سے مل کر
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

زیک کو گو شعر و شاعری سے وہ لگاؤ نہ سہی جو "خود ساختہ" شاعری کے دیوانوں پروانوں کو ہے لیکن بہرحال انہوں نے نظم صحیح پوسٹ کی ہوئی ہے، وہی لکھ رہا ہوں:

وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے عاشقی کرتے تھے
ہم جیتے جی مصروف رہے
کچھ عشق کیا، کچھ کام کیا
کام عشق کے آڑے آتا رہا
اور عشق سے کام الجھتا رہا
پھر آخر تنگ آ کر ہم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا

 
Top