Abbas Swabian
محفلین
دوسرے مصرعے میں مسئلہ ہے شاید۔
کچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
بارشوں کی نہ یوں بندِش ہوتی
کچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
بارشوں کی نہ یوں بندِش ہوتی
آداب عرض ہے استادِ محترمشکریہ خلیل کہ دونوں مصرعوں کو اک بحر میں لانے کا کام کر دیا
کچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
بارشیں روز ہورہی ہوتیں
شکریہ خلیل کہ دونوں مصرعوں کو اک بحر میں لانے کا کام کر دیا
آل نکلی ہے پھر کسی کی آج
ہو سکتا ہے۔
عباس میاں، محض شکریئے سے کام نہیں چلے گا، کچھ سیکھنے کی کوشش کریں۔
بہت بہت شکریہ۔ جزاکم اللہ خیرا۔آداب عرض ہے استادِ محترم
آپ شاید درخت کاٹنے اور شجر کاری کی حوصلہ آفزائی نہ کرنے کی طرف اشارہ فرما رہے ہیںکچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
کچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
بارشوں کی نہ یوں بندِش ہوتی
شکریہ ادا کریں ۔۔۔خلیل الرحمٰن صاحب کا۔۔۔ کہ دونوں مصرعوں کو اک بحر میں لانے کا کام کر دیاانہوں نے۔۔کچھ عمل میں فتور ہے ورنہ
بارشیں روز ہورہی ہوتیں
جی یہاں سب سے پہلے جب میں نے شعر لکھا تھا۔ اس کی اصلاح بھی سر نے فرمائی تھی۔ بہت بہت شکریہ سر جی کا اور آپ سبھی کا۔شکریہ ادا کریں ۔۔۔خلیل الرحمٰن صاحب کا۔۔۔ کہ دونوں مصرعوں کو اک بحر میں لانے کا کام کر دیاانہوں نے۔۔
نہیں سمجھا آپ کی بات کو سر ۔آپ شاید درخت کاٹنے اور شجر کاری کی حوصلہ آفزائی نہ کرنے کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں
ارے بھائی بارشوں کی جب بندش ہو گی تو کیا۔۔۔شجر کاری ہو سکے گی۔۔نہیں سمجھا آپ کی بات کو سر ۔
سر سادہ الفاظ میں شعر لکھا تھا ۔ وہی مطلب تھا اس کا۔ مطلب یہ کہ رمضان کا مہینہ ہے۔ گرمی ہے۔ ہم بارش کے لیے ترس رہیں ہیں لیکن محروم ہیں اس نعمت سے۔ اور یہ اعمال ہی کا نتیجہ ہے۔ارے بھائی بارشوں کی جب بندش ہو گی تو کیا۔۔۔شجر کاری ہو سکے گی۔۔
اللہ رحمت فرمائے جی ۔۔۔آپ محروم ہیں اور دریائے راوی کے آس پاس کے علاقوں میں خوب بارش ہوئی ہے۔۔اور ہمارا علاقہ پھولنگر ہے ۔۔خوب بارش ہوئی ۔۔۔آپ کے لیے بھی دعا کرتے ہیں کے اللہ اپنی رحمت کی برکھا برسائے آمینسر سادہ الفاظ میں شعر لکھا تھا ۔ وہی مطلب تھا اس کا۔ مطلب یہ کہ رمضان کا مہینہ ہے۔ گرمی ہے۔ ہم بارش کے لیے ترس رہیں ہیں لیکن محروم ہیں اس نعمت سے۔ اور یہ اعمال ہی کا نتیجہ ہے۔
آپ میری بات نہیں سمجھے لیکن مجھ میں سمجھانے کی بھی تاب نہیں محمد ریحان قریشی مجھ سے متفق ہیں شاید وہ بہتر سمجھا سکیںسر سادہ الفاظ میں شعر لکھا تھا ۔ وہی مطلب تھا اس کا۔ مطلب یہ کہ رمضان کا مہینہ ہے۔ گرمی ہے۔ ہم بارش کے لیے ترس رہیں ہیں لیکن محروم ہیں اس نعمت سے۔ اور یہ اعمال ہی کا نتیجہ ہے۔
جزاک اللہ سر ۔اللہ رحمت فرمائے جی ۔۔۔آپ محروم ہیں اور دریائے راوی کے آس پاس کے علاقوں میں خوب بارش ہوئی ہے۔۔اور ہمارا علاقہ پھولنگر ہے ۔۔خوب بارش ہوئی ۔۔۔آپ کے لیے بھی دعا کرتے ہیں کے اللہ اپنی رحمت کی برکھا برسائے آمین
سمجھانے کے لیے شکریہ سر جی۔ لیکن میرا بس وہی مطلب تھا کہ اعمال خراب ہوں تو پھر بارش کی ضرورت ہوگی لیکن برسےگی نہیں۔جس علاقے میں درخت زیادہ ہوتے ہیں وہاں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ tropical rainforests وہ علاقے ہیں جہاں پر سب سے زیادہ بارش برستی ہے۔ evapotranspiration(درختوں کا پانی زمین سے لینا اور ہوا میں خارج کرنا) بارش ہونے کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہے۔
سر جی ابتدا میں میں نے عمل کی جگہ اعمال استعمال کیا تھا لیکن جب مصرعہ بار بار بحر سے خارج آتا تو پھر عمل لکھا۔بحر کے علاوہ میں یہ دوسری بات لکھنے والا تھا کہ یہاں عمل نہیں اعمال کا محل ہے۔ اور فتور عقل میں ہوتا ہے۔اعمال مکے لئے کچھ دوسرا لفظ استعمال کریں تو بہتر ہے۔ لیکن یہ ذرا بعد ی سٹیج ہے۔ پہلی سٹیج میں تو محض موزونیت پر دھیان دیں۔