میری ناقص معلومات کے مطابق، ایران کی قدیم زبان کے حروفِ تہجی کچھ اور تھے۔ مگر ا، ب، پ، ت۔۔۔۔ یہ حروفِ تہیجی انہوں نے عربوں سے لیے ہیں۔ اگرچہ کہ نستعلیق اُن کی ایجاد ہے، مگر رسم الخط کو میرے خیال میں عربی رسم الخط ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
جیسے انگلش، جرمن، اور یورپ کی دیگر بہت سے زبانیں A, B, C ...استعمال کرتی ہیں، مگر کہا ان سب کو رومن رسم الخط ہی ہے۔
اگر میں اس سلسلے میں غلطی کر رہی ہوں تو براہِ مہربانی اصلاح فرما دیں۔
اور جہاں تک دری (فارسی) کتابیں ہاتھ لگنے کا تعلق ہے، تو لگتا ہے کہ وہ آسمان سے گرتی ہیں اور میری جھولی میں اٹک جاتی ہیں۔
ہمارے ایک جاننے والی ہیں، جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔ خود وہ پشتون ہیں، مگر اُن کے شوہر دری زبان بولتے ہیں۔ اُن ہی کے گھر سے وہ کتاب میرے ہاتھ لگی تھی۔
ویسے بائی دا وے، میں نے پہلے بھی یہ سوال کیا تھا کہ کیا آپ کو فارسی آتی ہے؟
آپ نے جو سائیٹ بتایا ہے، میرے خیال میں میں اِسے پہلے وزٹ کر چکی ہوں (قیوم صاحب، جنہوں نے دری کا نستعلیق فونٹ بنایا ہے، اُنہوں نے کہیں اِس سائیٹ کا ذکر کیا تھا)۔