سید شہزاد ناصر
محفلین
جزاک اللہلوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
واہ ۔۔
پہلی بار پیر کامل ناول میں پڑھی تھی ۔۔
پیر کامل میں نے پڑھی ہے اچھی کتاب ہے
جزاک اللہلوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
واہ ۔۔
پہلی بار پیر کامل ناول میں پڑھی تھی ۔۔
دعاؤں کے لئے شکریہسبحان اللہ۔۔۔ جزاک اللہ۔۔۔ کیا کچھ یاد کرادیا آپ نے
مجھے الجھن ہو رہی تھی کہ محاورے میں کفِ افسوس ملنا، یا کف اڑنا، دو الگ الگ معنی رکھتے ہیں۔ پا تو ویسے بھی پیر کو کہتے ہیں۔ اس لئے کف کو یہاں لکھنے سے کیا مراد تھیدعاؤں کے لئے شکریہ
اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے آمین
جی ہاں جناب نقش کف پا کا مطلب ہے پاؤں یا تلوے کا نشان
مجھے الجھن ہو رہی تھی کہ محاورے میں کفِ افسوس ملنا، یا کف اڑنا، دو الگ الگ معنی رکھتے ہیں۔ پا تو ویسے بھی پیر کو کہتے ہیں۔ اس لئے کف کو یہاں لکھنے سے کیا مراد تھی
شکریہاس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا۔۔۔
واہ۔ سبحان اللہ۔۔۔
ہمارے خیال میں کف سے مراد ہاتھ یا ہتھیلی ہوتی ہے جیسے کہ جاں بکف یعنی جان ہتھیلی پر رکھے ہوئے، یا کف افسوس ملنا یعنی افسوس سے ہاتھ ملتے رہ جانا۔۔۔
تو کف پا سے مراد پاؤں کا تلوہ، اور نقش کف پا،،، نشان قدم۔۔۔
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پا تیرا
تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا
کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ہے میری روح میں مینا تیرا
پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
لوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
تو بشر بھی ہے مگر فخرِ بشر بھی تو ہے
مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا
میں تجھے عالمِ اشیاء میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالمِ بالا تیرا
میری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا
وہ اندھیروں سے بھی درّانہ گزر جاتے ہیں
جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا
ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا
شرق اور غرب میں نکھرے ہوئے گلزاروں کو
نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا
اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا
تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا
ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا
آپ کے ذوق کی نذراس خوبصورت نعت کو سنتے ہی ایک عجیب سی رقت آمیز کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور کیا ہی خورشید محمد نے اپنی خوش الحان آواز میں پڑھی سبحان الله
الله انکے درجات بلند فرمائے آمین
آمین ثم آمینسبحان اللہ۔
بہت خوبصورت نعت۔
اللہ کرے جس نے کہی ۔۔۔جس نے شریک کی۔۔جس جس نے پڑھی۔۔۔سب کو اللہ تعالی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
مرغوب احمد ہمدانی نے بھی پڑھی ہے۔اس خوبصورت نعت کو سنتے ہی ایک عجیب سی رقت آمیز کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور کیا ہی خورشید محمد نے اپنی خوش الحان آواز میں پڑھی سبحان الله
الله انکے درجات بلند فرمائے آمین
واقعہ معراج مکی زندگی میں ہوا اس کی طرف اشارہ ہے اس لیے بطحا یعنی مکہ ہے۔ پثرب یعنی طیبہ یا مدینہ نہیں ہے۔بہت زبردست حضرت!
اور جزاکم اللہ خیرا! کب سے مکمل نعت کی تلاش میں تھا۔
آخری شعر کے پہلے مصرعے میں بطحا ہے یا یثرب؟
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصیٰ تیرا 😔ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا