کچھ کلیدی تختے کے بارے میں

الف عین

لائبریرین
میرا رویہ تو عین اسلام کے مطابق ہے۔ آسانی جہاں ہو اسے اپنایا جائے۔ اس طرح جب ایک کنجی یا ایک حرف اگر موجود ہے تو اس سے کام لیا جائے۔ اور یہ بات محض کمپیوٹر پر استعمال کی حد تک ہے۔ اصول کیا بات نہیں۔ اس سلسلے میں شگفتہ کی بات قابلِ قبول ہو سکتی ہے، کم از کم ’ئ‘ کی حد تک۔
لیکن ’ئے‘ مجھے واحد کیریکٹر کے طور پر ہی اصولاً درست لگتا ہے۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ویسے سسٹرشگفتہ، نے بہت اچھے طریقہ سے یہ بیان کردیاہے کہ ئ اور‏ئی میں کافی فرق ہے ئے میں کیافرق ہے ۔ باقی جس نے استعمال کرناہے توٹھیک ہے لیکن حسن اردوکے حساب سے دیکھاجائے توئی اورئے ہی موزوں شکل ہے ۔ اورہرجگہ یہی شکل استعمال ہوتی ہے توکوشش تویہی کرنی چائیے کہ جواصل صورت ہواس کوہی رائج کریں توبہترہے۔

والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
یہیں سارا مسئلہ آجاتا ہے۔ کیونکہ جب کمپیوٹنگ کرتے ہیں تو آپ کو یا تو 100 فیصد درست رہنا پڑتا ہے، یا پھر کبھی بھی مطلوبہ نتائج نہیں‌ لے سکتے :) لیکن باس صاحبہ اور استادٍ محترم نے بہت اچھی طرح سے اپنے موقف بیان کیے ہیں۔ دیکھیں کہ محسن بھائی کیا فرماتے ہیں
 

محسن حجازی

محفلین
بات ساری کمپیوٹنگ کی ہے۔ میری سابقہ بحث ملاحظہ کیجیے۔ ہم حروف کی اشکال سے غرض نہیں رکھتے کیوں‌کہ یہ فونٹ پر منحصر ہے کہ وہ انہیں کس طرح سے رینڈر کرتا ہے۔ دوم کرسی والی بات کچھ درست نہیں۔ متن کن حروف پر مشتمل ہے یہی سارا مدعا و مقصد ہے۔
اس وقت گئی اس طریقے سے لکھا جا رہا ہے
گ + ئ + ی
یعنی Canonical Deomposition کے بعد
گ + ء + ی + ی
جو کہ یقینا درست املاء نہیں۔ ابھی تو کچھ محسوس نہیں ہو رہا لیکن آٹھ دس سال بعد جب اردو بہت زیادہ عام ہو جائے گی کمپیوٹر پر تب ہم پچھتائیں گے کہ پہلے قبلہ کیوں درست نہ کیا۔
Canonical Deomposition اور یونیکوڈ کی دیگر تکنیکی باریکیوں پر پھر کبھی تفصیلی عرض کروں گا۔
اور جو گئی کو توڑ کر دکھایا گیا ہے یہ یونیکوڈ ہی کے مطابق ہے۔ وہ لوگ اسے یوں ہی بیان کرتے ہیں۔ دراصل یونیکوڈ والوں کی درست رہنمائی کے لیے کوئی موجود ہی نہ تھا اس لیے جو حرف جس صحرا میں‌ جس حال میں‌ ملا جھاڑ پونچھ کر اٹھایا اور نہلا کر داخل دفتر کر دیا!
سو اے صاحبو! (اور بیبیو!)
حاصل کلام یہ کہ یونیکوڈ اردو اور عربی کے قبیل کی زبانوں کے لیے خاصا الل ٹپ واقع ہوا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس میں چہ شک محسن۔ یہ سارا کیا دھرا یونی کوڈ کنزورٹیم کا ہی ہے۔ یہ بتاؤ کہ یہ تین تین ی کی کیا ضرورت تھی؟ اسی طرح ہ کا حال ہے۔ کیا ایک ہی مشترک سے کام نہیں چل سلتا تھا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب محسن بھائی۔ بنیادی بات یہی رک جاتی ہے کہ کمپیوٹنگ میں ہم ئ اور ی کو ملا کر جب لکھتے ہیں تو وہ دیکھنے میں ایک ہی دو کیریکٹر لگتے ہیں۔ لیکن درحقیقت وہ تین ہوتے ہیں۔ اور فی الحال تو یہ ایک مثال ہمارے سامنے ہے۔ بعد میں آگے چل کر ہو سکتا ہے کہ ایسی اور بھی کئی مثالیں سامنے آئیں
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

محسن حجازی صاحب ، اگر ممکن ہے تو میں (اپنی ناواقفیت اور کم علمی کے سبب)آپ سے تفصیل سے یہاں لکھنے کی درخواست کروں گی اس ضمن میں، کیونکہ بات واضح نہیں ہوئی ، پچھلے سوال ہنوز باقی اور کچھ مزید سوالات بھی ذہن میں آ موجود ہوئے ہیں۔ تمام نہیں لیکن چند کے لئے پھر زحمت :

ہمزہ کی کرسی کے ضمن میں آپ نے جو رائے دی ہے اس بارے میں بھی آپ سے کچھ تفصیل کی درخواست ہے ۔ کیونکہ ہمیں اساتذہ نے یہی بتایا جو یہاں پیش کیا ہے ۔

کیا موجودہ کمپیوٹنگ اس معاملے میں معذور ہے کہ اس نکتے کا اسی طرح اہتمام کرسکے ؟

یا پھر یہ کہا جائے کہ اس امر میں کوئی اجتہاد کر لیا گیا ہے یا کر لیا جائے گا (بالخصوص اہلِ عرب اور اہلِ فارسی نے؟ اور کیا اہلِ اُردو بھی) ، کیونکہ کچھ فارسی متون ایسے نظر سے گذرے ہیں جن میں ہمزہ کو بغیر کُرسی کے ہی دکھایا گیا ہے جیسے

آئندہ کو اس طرح لکھا دیکھا ہے:

آء ندہ

(مجھے اس بارے میں تصدیق نہیں مل سکی کہ اس طرح ہمزہ کا استعمال غلطی کا نتیجہ تھا یا اجتہاد کا ؟)

شاید اہلِ فارسی کو بھی یہی مشکل پیش ہے یا کوئی دوسرا سبب کہ وہ جہاں کہیں ہمزہ ہو اسے ی میں تبدیل کر دیتے ہیں اور آئندہ کی بجائے آیندہ بولتے اور لکھتے ہیں۔

ئ کی ڈی کمپوزیشن (ء + ی) جو یونیکوڈ میں واضح کی گئی ہے ، آپ کی اپنی رائے میں یہ درست ہے یا غلط ؟ اور اس کو اسی طرح لیا جانا کمپیوٹنگ مجبوری ہے (اور رہے گی) یا تبدیلی کا امکان باقی ہے؟


شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
آءندہ تو یقیناً غلطی ہے۔ اسی طرح جیسے بیسیوں صفحات پر میں تنوین کی عدم موجودگی پاتا ہوں۔ محفل کی پوسٹس میں ہی نہیں، اردو کی دوسری ویب سائٹس میں بھی یا تو فوراً کو فورا لکھا پایا گیا ہے، یا فورا“۔ یعنی ڈبل کوٹس۔ تو کیا اسے اجتہاد مانا جائے گا؟ یہ فاش غلطیاں‌ہیں۔
 
Top