کچھ کھلونے کبھی آنگن میں دکھائی دیتے ۔منور رانا

کچھ کھلونے کبھی آنگن میں دکھائی دیتے
کاش ہم بھی کسی بچے کو مٹھائی دیتے

سونے پنگھٹ کا کوئی درد بھرا گیت تھے ہم
شہر کے شور میں کیا تجھ کو سنائی دیتے

کہیں بے نور نہ ہو جائیں وہ بوڑھی آنکھیں
گھر میں ڈرتے تھے خبر بھی مرے بھائی دیتے

ساتھ رہنے سے بھی کھل جاتے ہیں رشتوں کے کنول
بندشیں رونے لگیں مجھ کو رہائی دیتے

ان سسکتے ہوئے رشتوں کے کہاں تھے قائل
ورنہ ہم اور تجھے داغ جدائی دیتے

سسکیاں اس کی نہ دیکھی گئیں مجھ سے رعناؔ
رو پڑا میں بھی اسے پہلی کمائی دیتے
 

الف عین

لائبریرین
یہ کیا دیو ناگری سے نقل کی ہے یا رومن سے! منور رانا کو منور رعنا بنا دیا! یا ممکن ہے مشاعرے کے آڈیو/ویڈیو سے تحریر کی ہو!
 
یہ کیا دیو ناگری سے نقل کی ہے یا رومن سے! منور رانا کو منور رعنا بنا دیا! یا ممکن ہے مشاعرے کے آڈیو/ویڈیو سے تحریر کی ہو!
استاد محترم یہ غزل ریختہ پر موجود ہے۔ہماری کوتائی ہے جو ہم رانا کو رعنا لکھ بیٹھے۔آپ کی اصلاح کروانے کا شکریہ
لنک
 

علی وقار

محفلین
استاد محترم یہ غزل ریختہ پر موجود ہے۔ہماری کوتائی ہے جو ہم رانا کو رعنا لکھ بیٹھے۔آپ کی اصلاح کروانے کا شکریہ
لنک
معان بھائی، آپ کی کوتاہیوں کا سلسلہ دراز ہو چکا ہے۔ ایک کوتاہی آپ سے مزید سرزد ہوئی ہے، وہ یہ کہ اردو محفل میں آپ ایک طویل عرصے سے غیر فعال ہیں۔
 
معان بھائی، آپ کی کوتاہیوں کا سلسلہ دراز ہو چکا ہے۔ ایک کوتاہی آپ سے مزید سرزد ہوئی ہے، وہ یہ کہ اردو محفل میں آپ ایک طویل عرصے سے غیر فعال ہیں۔
نہیں بھیا اب ایسا بھی نہیں ہے
ہم فعال رہتے ہوئے بھی غیر فعال ہیں
 
Top