یہ تو بہت سادہ ہے
یہاں شاعر اپنی کم ہمتی کا اعتراف کر رہا ہے کہ سچ بات اچھی چیز ہے لیکن چونکہ سچ کہنے پر مرنا پڑتا ہے اس لیے سچ سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ کوئی اور سچ بول کر مرے
دوسرے مصرے میں مشہور واقعے کی طرف اشارہ ہے۔منصور حلاج کے واقعے کی جانب۔یہاں شاعر اپنے آپ سے کہتا ہے کہ تم میں منصور جتنی ہمت نہیں ہے اس لیے تم سولی نہیں چڑھ سکو گے۔چناچہ سچ بولنے سے بہتر یہ ہے کہ چپ رہو
مزید تشریح کے لیے
محمد بلال اعظم سے رجوع کریں