حیدرآبادی
محفلین
گلزار - سمپورن سنگھ 'گلزار'
سمپورن سنگھ گلزار(پیدائش: اگست 1936ء) ، " گلزار " کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ہندوستان کے معروف شاعر، فلم میکر ، ہدایتکار، اور پلے رائٹر ہیں۔
آپ اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ ہندوستانی فلموں کے بہت سے مشہور نغمے آپ ہی کے قلم کا شاہکار ہیں۔
" چاند پکھراج کا " - گلزار کی اردو شاعری کا مجموعہ کلام ہے۔
مقبول و معروف شاعر و ادیب احمد ندیم قاسمی اور ان کی دختر منصورہ احمد نے گلزار کے اردو قلم اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو دریافت کیا تھا۔ گلزار کے لئے قاسمی صاحب ایک محبوب و محترم بزرگ شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں۔ قاسمی صاحب ہی کے اشاعتی ادارے "اساطیر" سے گلزار کی دو کتابیں "چاند پکھراج کا" (شاعرانہ کلام) اور "دستخط" (اردو کہانیاں) شائع ہو چکی ہیں۔
گلزار کی غزلوں کا ایک بہت مشہور آڈیو البم "مراسم" کچھ سال قبل ریلیز ہوا تھا جس کی غزلوں کو جگجیت سنگھ نے اپنی آواز کے جادو سے پیش کیا ہے۔
گلزار ، اردو ، پنجابی ، بنگالی اور انگریزی ادب کے شیدائی ہیں اور ان زبانوں پر ان کو مکمل عبور بھی حاصل ہے جس کی واضح جھلک ان کے تخلیقی کاموں میں محسوس کی جا سکتی ہے۔ زندگی کے بارے میں گلزار کا فلسفہ بہت سادہ ہے ، ان کا اپنا قول ہے :
حال ، ماضی کی پرچھائیوں کے بغیر نامکمل ہے !!
گلزار کی آفیشل ویب سائیٹ : یہاں
چند مفید روابط :
گلزار کا تعارف (انگریزی) - وکی پیڈیا پر
گلزار - پریم چند کے متعلق تاثرات
گلزار سے متعلق گلزار کے شیدائیان کی گفتگو
نمونۂ کلام
دن کچھ ايسے گزارتا ہے کوئی
جيسے احساں اتارتا ہے کوئی
آئينہ ديکھ کے تسلي کوئی
ہم کو اس گھر ميں جانتا ہے کوئی
پک گيا ہے شجر پہ پھل شايد
پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی
پھر نظر ميں لہو کے چھينٹے ہيں
تم کو شايد مغالطہ ہے کوئی
دير سے گونجتے ہيں سناٹے
جيسے ہم کو پکارتا ہے کوئی
دن کچھ ايسے گزارتا ہے کوئی
جيسے احساں اتارتا ہے کوئی
آئينہ ديکھ کے تسلي کوئی
ہم کو اس گھر ميں جانتا ہے کوئی
پک گيا ہے شجر پہ پھل شايد
پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی
پھر نظر ميں لہو کے چھينٹے ہيں
تم کو شايد مغالطہ ہے کوئی
دير سے گونجتے ہيں سناٹے
جيسے ہم کو پکارتا ہے کوئی