سلم ڈاگ ملیئنئیر واقعی ایسی فلم ہے کہ جسے ایوارڈز ملنے چاہیئں ۔ بظاہر سیکنڈ کلاس کاسٹ کے ساتھ بنائی گئی یہ فلم حقیقتا موازنہ کرتی ہے ہمارے رویوں کا مختلف پس منظر کے حامل افراد کے متعلق ۔ جمال ملک کا ہر سوال کے جواب کا جواز دینا اور اس جواز کے پیچھے اپنی کہانی بیان کرنا اور اس کہانی کا بیانیہ اتنا بہترین ہے کہ میں نے عرصے بعدی ایسی فلم دیکھی ہے ۔ بچے کا امیتابھ کا آٹو گراف لینا اور اس آٹو گراف کا تین روپے میں بک جانا
۔ اسی بچے کی ماں کا قتل اور رام کے ہاتھ کا تیر کمان
۔ ترانے کی تحریر کا قصہ
- جارج واشنگٹن کا قصہ
-ریوالور کے موجد کا قصہ
- تاج محل کی بات اور فارمولا ریسنگ کی مثال
۔ بڑے بھائی کا چھوٹے بھائی کا خیال رکھنا اور اسکی حفاظت کو قتل بھی کر دینا لیکن پھر بھٹک جانا
- لاٹیکا کی تلاش اور ملاقات و دوری
- بڑے بھائی کی موت اور مخالفین کا خاتمہ
کہانی ایک عمومی کہانی تھی مگر اسے فلم کے رنگ میں رنگنے والے تمام افراد نے پوری محنت کی اور انکی محنت کو نہ سراہنا ناانصافی ہوگی۔۔۔
ہیٹس آف تو آل دی کریو اینڈ ایری ون انوالوڈ