سارا
محفلین
حضرت زياد کہتے ہيں نبي اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کے سامنے کسي چيز کا ذکر ہوا تو
آپ نے صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا:
"يہ اسوقت ہوگا جب علم اٹھ جائے گا" ميں نے عرض کيا يا رسول اللہ! علم کيسے اٹھ جائے گا جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہيں اپني اولاد کو قرآن پڑھاتے ہيں اور وہ آگے اپني اولاد کو قرآن پڑھائيں گے اور يہ سلسلہ قيامت تک چلتا رہے گا ، آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" زياد تجھے تیری ماں گم پائے ، میں تو تمہیں مدینہ کے سمجھدار لوگوں میں شمار کرتا تھا، کیا یہ حقیقت نہیں کہ یھود و نصاری توراہ اور انجیل کو پڑھتے ہیں لیکن ان میں جو کچھ ہے اس میں سے کسی چیز پر عمل نہیں کرتے"
(ابن ماجہ ' صحیح )
کڑوی سچائی ہضم کرنے کی استطاعت ہے تو جان لیجئے ۔۔
آج ہم ہی وہ لوگ ہیں جو یہود و نصاری کی سنتوں پر چل رہے ہیں
ہاں ہم بھی صرف پڑھتے ہیں یہود و نصاری کی طرح عمل کی کسی کو فکر نہیں۔۔
جی ہم ہی ہیں رسول کے وہ امتی جن کے گلوں سے نیچے قرآن اترتا ہی نہیں ہے۔۔
یا رب ہم خود ہی ظالم ہیں ہمیں بخش دیں۔۔
علم ہی علم کب تک ؟؟
آخر عمل کی باری کب آئے گی؟؟؟
ہر ایک کو علم کی تلاش ہے ہر ایک طالبِ علم بنے پھر رہا ہے مگر طالبِ عمل کہیں نظر نہیں آتے۔۔
جبکہ ہمارے رب نے جنتیوں کی صفات میں ایمان کے بعد عمل کا ذکر کیا ہے۔۔
وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَ۔ئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ۔۔[البقرة : 82]
کہاں ہے عمل اے امت محمد؟
مت کرو پیروی یھود و نصاری کی
آپ کے رب کو آپ سے علم نہیں عمل و اخلاص مطلوب ہے
طالبِ علم بہت ہیں
اس امت کو طالبِ عمل کی ضرورت ہے۔۔
طالبِ دنیا علم کے فکر میں رہتا ہے جبکہ طالبِ آخرت عمل کے فکر میں۔۔
اگر ہم علم پر عمل بھی کرتے تو واللہ آج
امت محمدیہ کی یہ حالت نا ہوتی جو آج ہے
کیا اللہ عزوجل کی کتاب صرف پڑھے جانے ، ایک دوسرے کو سنانے کے لئے نازل کی گئی ہے ؟؟؟
کہاں ہیں اس کتاب پر عمل کرنے والے؟؟؟
جب مسلمان اللہ عزوجل کی آیات کو سن کر منہ پھیرتا ہے اور اپنے نفسِ شیطانی کی بات سنتا ہے تو وہ اسوقت اپنے آپ سے صرف ایک سوال کرلیا کرے۔۔
اگر مسلمان ہوکر وہ اپنے رب کی کتاب سے منہ پھیر رہا ہے تو کون اس کے رب کی کتاب کا حق ادا کرے گا؟
کیا کوئی کافر ؟ ہر گز نہیں ۔۔
تو پھر یہ کتاب کس لئے اتری ہے؟
صرف سننے اور منہ پھیرنے کے لئے؟
کہاں ہے قرآن کا حق اے امت محمد؟؟؟
کون ادا کرے گا اسکا حق؟؟؟
لا الہ الا انت سبحانک انا کنا من الظالمین
یارب ہمیں وہ علم دیں جس پر عمل کر کے آپ کو راضی کر سکیں۔۔ ( آمین )
آپ نے صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا:
"يہ اسوقت ہوگا جب علم اٹھ جائے گا" ميں نے عرض کيا يا رسول اللہ! علم کيسے اٹھ جائے گا جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہيں اپني اولاد کو قرآن پڑھاتے ہيں اور وہ آگے اپني اولاد کو قرآن پڑھائيں گے اور يہ سلسلہ قيامت تک چلتا رہے گا ، آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" زياد تجھے تیری ماں گم پائے ، میں تو تمہیں مدینہ کے سمجھدار لوگوں میں شمار کرتا تھا، کیا یہ حقیقت نہیں کہ یھود و نصاری توراہ اور انجیل کو پڑھتے ہیں لیکن ان میں جو کچھ ہے اس میں سے کسی چیز پر عمل نہیں کرتے"
(ابن ماجہ ' صحیح )
کڑوی سچائی ہضم کرنے کی استطاعت ہے تو جان لیجئے ۔۔
آج ہم ہی وہ لوگ ہیں جو یہود و نصاری کی سنتوں پر چل رہے ہیں
ہاں ہم بھی صرف پڑھتے ہیں یہود و نصاری کی طرح عمل کی کسی کو فکر نہیں۔۔
جی ہم ہی ہیں رسول کے وہ امتی جن کے گلوں سے نیچے قرآن اترتا ہی نہیں ہے۔۔
یا رب ہم خود ہی ظالم ہیں ہمیں بخش دیں۔۔
علم ہی علم کب تک ؟؟
آخر عمل کی باری کب آئے گی؟؟؟
ہر ایک کو علم کی تلاش ہے ہر ایک طالبِ علم بنے پھر رہا ہے مگر طالبِ عمل کہیں نظر نہیں آتے۔۔
جبکہ ہمارے رب نے جنتیوں کی صفات میں ایمان کے بعد عمل کا ذکر کیا ہے۔۔
وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَ۔ئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ۔۔[البقرة : 82]
کہاں ہے عمل اے امت محمد؟
مت کرو پیروی یھود و نصاری کی
آپ کے رب کو آپ سے علم نہیں عمل و اخلاص مطلوب ہے
طالبِ علم بہت ہیں
اس امت کو طالبِ عمل کی ضرورت ہے۔۔
طالبِ دنیا علم کے فکر میں رہتا ہے جبکہ طالبِ آخرت عمل کے فکر میں۔۔
اگر ہم علم پر عمل بھی کرتے تو واللہ آج
امت محمدیہ کی یہ حالت نا ہوتی جو آج ہے
کیا اللہ عزوجل کی کتاب صرف پڑھے جانے ، ایک دوسرے کو سنانے کے لئے نازل کی گئی ہے ؟؟؟
کہاں ہیں اس کتاب پر عمل کرنے والے؟؟؟
جب مسلمان اللہ عزوجل کی آیات کو سن کر منہ پھیرتا ہے اور اپنے نفسِ شیطانی کی بات سنتا ہے تو وہ اسوقت اپنے آپ سے صرف ایک سوال کرلیا کرے۔۔
اگر مسلمان ہوکر وہ اپنے رب کی کتاب سے منہ پھیر رہا ہے تو کون اس کے رب کی کتاب کا حق ادا کرے گا؟
کیا کوئی کافر ؟ ہر گز نہیں ۔۔
تو پھر یہ کتاب کس لئے اتری ہے؟
صرف سننے اور منہ پھیرنے کے لئے؟
کہاں ہے قرآن کا حق اے امت محمد؟؟؟
کون ادا کرے گا اسکا حق؟؟؟
لا الہ الا انت سبحانک انا کنا من الظالمین
یارب ہمیں وہ علم دیں جس پر عمل کر کے آپ کو راضی کر سکیں۔۔ ( آمین )