محمد شمیل قریشی
محفلین
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یکم اپریل کو" فرسٹ اپریل فول " منایا جاتا ہے ۔ موقع کی مناسبت سے امی جان کے سکول میں بھی بچوں نے اس دن کا اہتمام کیا ۔ اپنے ساتھیوں کو طرح طرح سے فول بنانے کی تراکیب کہاں کہاں سے نکالی گئیں تھیں ۔ اس سلسلے میں نویں جماعت کی طالبات نے انوکھی ترکیب نکالی ۔ وہ یہ تھی کہ کڑی تیار کی جائے ۔ اس سلسلے میں سب طالبات کی نگاہیں معروف امور کھانا داری جنابہ مریم صاحبہ کی طرف تھی ۔ مریم اپنی ہم جماعت ساتھیوں میں عمدہ کھانا بنانے کے سلسلے میں جانی جاتی ہیں ۔ مریم نے امی جان کے پاس آ کر سکول کے اساتذہ کو فول بنانے کے سلسلے میں اجازت طلب کی ۔امی جان نے بخوشی اجازت دی اور لڑکیوں نے سکول کے کچن کی راہ لی ۔ بڑی ہی محنت سے یہ کڑی تیار کی گئی اور فون پر مجھے بلوایا گیا ۔ میں اس وقت سنٹرل لائبریری میں انگریزی رسالے پڑھنے میں مشغول تھا ۔بچیوں کی ہوم اکنامکس کی وجہ سے سکول میں دعوتوں کا ہونا عام سی بات ہے ۔ میں دعوت کی خبر کہیں بھی سنوں فوری طور پر سکول پہنچتا ہوں اور بچیوں کو امور کھانا داری میں نمبر دلوانے کے لیے میں دیگر استانیوں کی مدد بھی کرتا ہوں ۔اس طرح استانیوں کی مدد بھی ہو جاتی ہے اور مجھے انواع و اقسام کے لذیذ کھانے کھانے کو مل جاتے ہیں ۔مگر میں نے اردو محفل پر گوناگوں مصر وفیات خود سے پیدا کر لی ہیں ۔اسی وجہ سے اکتیس مارچ کی ساری رات جاگتے گزری اور ذہن میں بالکل بھی خیال نہ رہا کہ اگلی صبح ہی اپریل فول ہے ۔اپریل فول کے دن کی حشرسامانیوں سے قطع نظر میں خوشی خوشی سکول پہنچا اور شاید " وقت " سے پہلے ہی سکول پہنچ گیا ۔ امی جان کے آفس پہنچا تو مذکورہ بچیوں کو کچھ پریشان پایا ۔ میں سمجھ گیا کوئی الٹی بات تو ضرور ہونے جا رہی ہے ۔ پر اس کے بعد وہ وقت بھی آن پہنچا جس کا سب کو شاید کب سے انتظار تھا ۔ بچیاں بڑے خوبصورت انداز میں کڑی بمعہ دوسرے تکلفات آفس میں آ گئیں ۔ مجھے دال میں کچھ کالا لگا ۔ وہ یوں کہ کھانا داری تو پہلے بھی ہوا کرتی تھی ، پر اتنی محبت سے مجھے کڑی کھانے کی فرمائش نہیں کی جاتی تھی اور تو اور آج تو کم گوہ " مریم " صاحبہ بھی بار بار کہ رہی تھیں " شامی بھائی ! پلیز ، ٹرائی تو کریں نا ؟ میں نے کہا کہ بھئی بات صاف ہے ۔ موقع بھی ہے ۔ دستور بھی اور رسم دنیا بھی ۔ ہونا ہو آپ مجھے فول بنانے کے چکروں میں ہیں ۔ اور ویسے بھی میں نے " باجی جیو جٹی " ( سکول کی ایک ملازمہ ) کو ابھی ابھی چائے بنانے کو کہا ہے ۔ مجھے فیالحال چائے کے سوا اور کچھ نہیں چاہیے ۔ میری طرف سے مکمل طور پر مایوس ہو کر بچیاں ریاضی کے استاد جناب سید سقلین صاحب کے پاس گئیں اور وہ با آسانی کڑی فول بن گئے ۔ جیسے ہی ان کے سامنے انتہائی خشبودار کڑی پیش کی گئی تو ان کے منہ پانی صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ سر نے بڑے چاؤ سے کڑی کے ساتھ آٹے کا بنا ہوا پکوڑا نکالا اور سیدھا منہ میں ڈال لیا ۔ اس کے بعد جو ہونا چاہیے تھا وہی ہوا ۔اس کے بعد طبعیات کی استانی صاحبہ جنابہ صبا فاروق کو بھی فول بنایا گیا ۔ مس صبا کو فول بنانے کی کاروائی تو امی جان کے آپس میں بجالائي گئی ۔ میں نے بچیوں سے کہا کہ صبا صاحبہ کی فولنگ سے پہلے میں چاہتا ہوں کہ آپ کی اس عظیم کڑی کو ہمیشہ کے لیے تصویر میں قید کر لوں ۔ اس کے لیے مجھے گھر سے کیمرہ لانے دیجیے ۔ لڑکیوں سے اجازت پا کر میں فوراً گھر گیا اور کیمرہ لے آیا اور اوپر والی تصویر میں کڑی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قید کر لیا ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ کڑی ہلدی اور آٹے سے تیار کی گئی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ بہت سے اساتذہ سکول میں جا بجا تھوکتے اور الٹی کرتے پائے گئے ۔