میری ناقص رائے میں ہر چیز کے ساتھ انصاف بہت ضروری ہے۔
اور جاوید چوہدری صاحب اگر مشرف صاحب کو صدام حسین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تو یہ ان کی طرف سے ناانصافی اور تعصب ہے۔
یہ چیز (کم از کم میرے نزدیک) بالائے شک و شبہ ہے کہ مشرف صاحب اس وقت تمام مذھبی جماعتوں، بے نظیر اور نواز شریف سے کہیں زیادہ جمہوری مزاج رکھتے ہیں۔ اپنے اوپر تنقید کی جتنی آزادی مشرف صاحب نے دی ہے (یعنی میڈیا کو آزادی) اتنی ہماری کسی خود ساختہ 100 فیصدی سول حکومت نے کبھی عطا نہیں کی (لیکن مشرف صاحب کی مخالفت میں لوگ اتنے تعصبی ہیں کہ کسی نہ کسی بہانے سے میڈیا کی اس آزادی کو بھی مشرف صاحب کا گناہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ تو اعوذ باللہ اس تمام تعصب سے اور اللہ تعالیٰ مجھے انصاف کی راہ پر رکھے اور کسی قوم کی دشمنی مجھے ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔ امین)
جب ہمارے سول سیاستدان ملک چلانے کے قابل ہی نہیں تو مشرف صاحب کو کیوں آمریت کا الزام؟
مشرف صاحب کی حکومت نے بہترین نتائج دکھائے تھے جب آپ نے نگران حکومت قائم کی۔ مگر یہی جمہوریت کے دعوے دار تھے جو آمریت کا نعرہ لگا کر بلند ہوئے اور مغرب کو اپنے ساتھ ملا کر مجبور کیا کہ الیکشن کروائے جائیں۔ اب الیکشن کرا کے اس نام نہاد لنگڑی لولی پاکستانی جمہوریت نے جو سیاستدان پارلیمنٹ میں بھیجے ہیں، انہی کے زور پر تو مشرف صاحب کو پاکستان چلانا ہے۔
تو اگر قوم نے جاہلوں اور متعصب اور کرپٹ سیاستدانوں کی جگہ پڑھے لکھے اور ملک سے محبت کرنے والے ٹیلنٹڈ سیاستدان پارلیمنٹ میں بھیجے ہوتے تو مشرف صاحب کی کابینہ میں بھی آپ کو ٹیلنٹڈ لوگ نظر آتے۔
مگر جب پارلیمنٹ میں قوم نے کرپٹ اور وہی وڈیرے لوگ بھیجے ہیں تو اب مشرف صاحب کی حکومت کا کیا رونا۔
اور اگر آپ لوگ مشرف صاحب کی دشمنی میں اندھے نہیں ہو چکے تو یہ بات محسوس کر سکتے ہیں کہ اگر مشرف صاحب کو ہٹا بھی دیا جائے، تو بھی آپکی پارلیمنٹ جو بھی حکومت بنائے گی وہ موجودہ حکومت سے زیادہ ہی کرپٹ اور غیر جمہوری اقدامات کرے گی۔
تو میرے نزدیک مشرف صاحب موجودہ حالات میں بہترین چیز ہے جو پاکستانی لنگڑی لولی جمہوریت کے لیے ہو سکتا تھا اور انہی وڈیرے اور کرپٹ سیاستدانوں کی پارلیمنٹ کے بل پر حکومت چلاتے ہوئے مشرف صاحب نے پاکستان کو ابتک بہترین ترقی دی ہے اور وہ یقینی طور پر کرپٹ سیاستدانوں پر ایک "چیک" کی صورت اختیار کیے ہوئے ہیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
اور اب جاوید چوہدری صاحب جیسے حضرات کے لیے جو صدام حسین اور مشرف صاحب میں فرق کرنے سے قاصر ہیں، تو یہ صرف ان کا تعصب ہے جو انہیں اتنا اندھا کر رہا ہے۔
مشرف صاحب کی وردی کی ہی یہ طاقت تھی جس نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار میڈیا کو آزادی دلوائی (جبکہ وہ اندھا ہو گا جو صدام حسین کی وردی کے دور میں میڈیا کے کردار ابھی تک مشرف صاحب کی وردی سے ملانے کی کوشش کرے)
اور حکومت اس وقت ایک قوم کی ہی منتخب شدہ پارلیمنٹ چلا رہی ہے (یا کم از کم 95 فیصد حکومت یہی منتخب شدہ لوگ ہی چلا رہے ہیں اور مشرف صاحب کا کام زیادہ تر نگرانی ہی کرنا ہے)۔
تو اگر اب بھی کسی کو دعوی ہے کہ صدام حسین اور مشرف صاحب کی وردی ایک جیسی ہے تو براہ مہربانی سامنے آ کر اپنے دلائل پیش فرمائیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
مجھے یقین ہے اگر آج ہمارے ناعاقبت اندیش لوگ مشرف صاحب کو بوریا بستر باندھنے میں کامیاب بھی ہو جائیں، تو انہوں نے آج تک یہ پلان نہیں سوچا ہو گا کہ مشرف صاحب کی جگہ لینے کون آئے گا۔ تو انہیں جان لینا چاہیے کہ آپ کی یہ پسندیدہ جمہوری نظام الیکشن میں انہیں کرپٹ وڈیرہ سیاستدانوں کو منتخب کرنے والی ہے اور وہ قوم کو انہیں پچھلی سول حکومتوں کی طرح مزید سیاہ تاریکیوں میں لے جانے والے ہیں۔