اچھا موضوع ہے۔
بچپن سے ہی دسترخوان کے آداب سختی و نرمی دونوں طریقوں سے سکھائے گئے۔
1۔ بسم اللہ پڑھنے پر زور۔
2۔ پلیٹ بھرنے سے منع کیا گیا، تھوڑا نکالو، بعد میں اور نکال لو۔
3۔ نوالے چھوٹے رکھو۔
4۔ اچھی طرح چبا کر کھاؤ۔
5۔ ایک طرف سے کھاؤ۔
6۔ کھانے کے دوران باتوں سے پرہیز۔
7۔ پلیٹ صاف کرو۔ ہم بہن بھائیوں میں پلیٹ چمکانے کا مقابلہ ہوتا تھا۔
8۔ جو بھی پکا ہے، وہ کھاؤ۔ اگر کوئی چیز بالکل پسند نہ ہو تو خاموشی سے فریج میں رکھی کوئی اور چیز گرم کر کے کھا لو، کھانے کو برا نہ کہو۔ اور بالفرض کوئی چیز ہم میں سے زیادہ افراد نہیں کھاتے تھے تو دو ڈشز تیار ہوتی تھیں۔ مثلاً کریلے بنتے تھے تو ساتھ کوئی اور سبزی بھی۔
9۔ پانی ہمیشہ گلاس میں نکال کر پیو۔ بوتل کو منہ لگا کر نہ پیو۔
10۔ پہلے بڑوں کو کھانا لینے دو۔ کوئی مہمان بیٹھا ہے تو پہلے اسے کھانا لینے دو۔
11۔ کھانے کے بعد کی دعا پڑھ کر اٹھو۔
12۔ جو بھی اٹھے، کچھ نہ کچھ برتن اٹھا کر کچن میں لے جا کر رکھے۔
13۔ کھانے سے پہلے اور بعد میں اچھی طرح ہاتھ دھونا اور کلی کرنا۔
اور نہ صرف بچوں کو بتانا، بلکہ اپنے عمل سے بھی بچوں کو یہی آداب سکھانا۔
ہمارے گھر اب بھی یہی ریت جاری ہے۔