کھجور ایسا بابرکت ، لذیز اور شیریں پھل ہے جس کا قرآن کریم میں بیس سے زائد بار ذکر آیا۔ جب کہ یہ انبیاء اور صالحین کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پھل کو بے حد پسند فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے روزہ افطار کرنے کو بھی پسند فرماتے۔ اسے اردو میں کھجور ، پنجابی میں کھجی، عربی میں نخل کہتے ہیں۔ فاتح سندھ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ بر صغیر پاک و ہند میں کھجور کی کاشت شروع ہوئی۔
سندھ میں خیر پور ، سکھر، گھوٹکی کے علاقوں، پنجاب میں ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، بہارلپور، جھنگ سمیت دیگر شہروں ، جب کہ بلوچستان میں مکران، قلات و دیگر شہروں میں بے حد عمدہ اقسام کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھجور کی کاشت سعودی عرب، ایران، مصر ، عراق، اسپین، اٹلی ، چین، لبنان و دیگر ممالک میں کی جاتی ہے۔ تازہ پکا ہوا پھل کھجور کہلاتا ہے اور خشک ہو جائے تو چھوہارا کہتے ہیں جو کہ مزاجاً گرم اور خشک ہوتا ہے۔ دونوں کی افادیت ایک جیسی ہے۔
یہ دوا اور غذا کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اسلامی ممالک کے ساتھ امریکا اور یورپ میں بھی یکساں مقبول ہے۔ پاکستان سمیت دنیا میں ۹۰ سے زائد کھجوروں کی اقسام ہیں، جن میں عجوہ، عابل، امیرچ، برنی، عنبر ، شبلی، عابد، رحیم، بارکولی، اعلوہ، امرفی، وحشی، فاطمی، حلاوی، حلیمہ، حاپانی، نحل، ابلح، بسر، طلع، رطب، ثمر، حجار، صفا، صحافی، خفریہ، حبل، الدعون، طعون، زہری، خوردوی، شاعران، امیلی ، ڈوکا، بیریر، ڈیری، ایمپریس، خستوی، مناکبر، مشرق، ساجائی، سیری، سیکری، سیلاج، نماج، تھوری، ام النغب، زاہد، ڈنگ وغیرہ زیادہ مقبول عام ہیں اور پسند کی جاتی ہیں۔
عجوہ کھجور اور فرموداتِ نبی اکرم ﷺ
کھجور کا استعمال طبِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اہم ہے۔ عجوہ کھجور میں ہر بیماری کی شفاء ہے۔ اس کو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بویا تھا۔ یہ خصوصیت صرف مدینہ کی عجوہ کھجور کو حاصل ہے۔عجوہ کھجور حضور ﷺکی محبوب ترین کھجوروں میں سےتھی‘ یہ مدینہ منورہ کی عمدہ ترین‘ انتہائی لذیذ‘ مفید سے مفید تر‘ قیمتاً بہت ہی عالی اور اعلیٰ قسم کی کھجور ہے۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ:
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔(صحیح بخاری حدیث نمبر : 1906 )۔
تشریح:
عجوة مدینہ منورہ کی کھجوروں میں سے ایک قسم ہے‘جو صیحانی(کھجوروں کی اقسام میں سے ایک قسم) سے بڑی اور مائل بہ سیاہی ہوتی ہے‘ یہ قسم مدینہ منورہ کی کھجوروں میں سب سے عمدہ اور اعلیٰ ہے۔”زہر“ سے مراد وہی زہر ہے جو مشہور ہے (یعنی وہ چیز جس کے کھانے سے آدمی مرجاتا ہے) یا سانپ ‘ بچھو اور ان جیسے دوسرے زہریلے جانوروں کا زہر بھی مراد ہوسکتا ہے۔
مذکورہ خاصیت (یعنی دافع سحر وزہر ہونا) اس کھجور میں حق تعالیٰ کی طرف سے پیداکی گئی ہے‘ جیساکہ اللہ تعالیٰ نے مختلف اقسام کی نباتات اورجڑی بوٹیوں وغیرہ میں مختلف اقسام کی خاصیتیں رکھی ہیں‘ یہ بات آنحضرت ﷺکو بذریعہٴ وحی معلوم ہوئی ہوگی کہ (عجوہ) کھجور میں یہ خاصیت ہے‘ یا یہ کہ آنحضرت کی دعا کی برکت سے اس کھجور میں یہ خاصیت ہے ۔علامہ ابن اثیری کہتے ہیں کہ عجوہ صیمانی سے بڑی ہے‘ اس کا درخت خود نبی کریم ﷺ نے اپنے دست اطہر سے لگایا تھا۔
اسی طرح حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک دوسری روایت میں ہے کہ
” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا” عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں شفاء ہے اور وہ زہر وغیرہ کے لئے تریاق کی خاصیت رکھتی ہیں‘ جب کہ اس کو دن کے ابتدائی حصہ میں (یعنی نہار منہ کھایا جائے)۔“ (مسلم‘ کتاب الاشربة‘ باب فضل تمر المدینة)
تشریح:
مدینہ منورہ کے اطراف قبا کی جانب جو علاقہ بلندی پر واقع ہے، وہ عالیہ یا عوالی کہلاتا ہے، اسی مناسبت سے ان اطراف میں جتنے گاؤں اور دیہات ہیں‘ ان سب کو عالیہ یا عوالی کہتے ہیں‘ اسی سمت میں نجد کا علاقہ ہے‘ اور اس کے مقابل سمت میں جو علاقہ ہے وہ نشیبی ہے اور اس کو سافلہ کہا جاتا ہے، اس سمت میں ”تہامہ“ کا علاقہ ہے‘ اس زمانہ میں عالیہ یا عوالی کا سب سے نزدیک والا گاؤں مدینہ سے تین یا چار میل اور سب سے دور والا گاؤں سات یا آٹھ میل کے فاصلہ پر واقع تھا
”عالیہ کی عجوہ میں شفا ہے“ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ دوسری جگہوں کی عجوہ کھجوروں کی بہ نسبت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں زیادہ شفا ہے‘ یا اس سے حدیث سابق کے مطلق مفہوم کی تقیید مراد ہے یعنی پچھلی حدیث میں مطلق عجوہ کھجور کی جو تاثیر وخاصیت بیان کی گئی ہے‘ اس کو اس حدیث کے ذریعہ واضح فرمادیا گیا ہے کہ مذکورہ تاثیر وخاصیت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں ہوتی ہے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عجوہ کھجوروں کو دوران سر (جو بہت مشہور مرض ہے) کے لئے استعمال کرنے کا حکم فرمایا کرتی تھیں (جذب القلوب ص:۲۹ بحوالہ تاریخ المدینة المنورة ص:۷۷)۔عجوہ کی یہ خصوصیت دائمی ہے اور حافظ ابن حجر عسقلانیرحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عجوہ کی یہ خصوصیات صرف زمانہ مبارک نبویہ کے ساتھ ہی مقید نہیں‘ بلکہ عمومی اور دوامی ہیں (فتح الباری ج:۱۰‘ ص:۱۹۷)
”حضرت سعدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شدید بیمار ہوا‘ آپ ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور آپ ﷺنے اپنا دست مبارک میری چھاتیوں کے درمیان رکھا اور اتنی دیر تک رکھا کہ میں نے اپنے قلب میں آپ ﷺکے دست مبارک کی خنکی (ٹھنڈک) محسوس کی‘ اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا: تم کو قلب کی شکایت ہے‘ جاؤ حارث بن کلدہرضی اللہ عنہ کے پاس جاکر اپنا علاج کراؤ جو بنو ثقیف کا بھائی ہے اور وہ طبیب ہے‘ پس اسے چاہئے کہ مدینہ طیبہ کی سات عجوہ کھجوریں لے کر اور انہیں ان کی گھٹلیوں سمیت پیس لے اور ان کا مالیدہ سا بناکر تمہارے منہ میں ڈالے“۔(ترجمان السنة ج:۴‘ ص:۱۳۵ ابوداؤد کتاب الطب باب فی تمر العجوة)
ایک اور حدیث میں آپﷺنے فرمایا: عجوہ جنت سے ہے اور اس میں جنون سے شفا ہے“۔(ابن ماجة‘ ابواب الطب‘ باب الکمأة والعجوة)
”حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا : عجوہ جنت کی کھجور ہے اور اس میں زہر سے شفاء ہے اور کمأة (کھنبی) من (کی ایک قسم) اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفاء ہے“۔(مشکوٰة‘ کتاب الاطعمة‘ فصل ثانی کی آخری حدیث‘ ترمذی‘ کتاب الطب‘ باب ما جاء فی الکمأة والعجوة)
تشریح:
”عجوہ جنت کی کھجور ہے“ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ عجوہ کی اصل جنت سے آئی ہے‘ یا یہ کہ جنت میں جو کھجور ہوگی وہ عجوہ ہے اور یایہ کہ عجوہ ایسی سودمند اور راحت بخش کھجور ہے گویا وہ جنت کا میوہ ہے‘ زیادہ صحیح مطلب پہلا ہی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ ”العجوة من فاکہة الجنة“ یعنی عجوہ جنت کا میوہ ہے‘ ان روایات میں عجوہ کی برکت اور اس کی منفعت میں مبالغہ مقصود ہے کہ عجوہ جنت کا میوہ ہے اور اس کا کھا نا تعب وتکلیف کو دور کرتا ہے۔ (طب نبوی (اردو) ص:۶۲۵)
علامہ ابن قیم جوزیرحمتہ اللہ علیہ اسی حدیث کو نقل فرماکر تحریر فرماتے ہیں: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس عجوہ سے مراد مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور یں ہیں جو وہاں کی کھجور کی ایک عمدہ قسم ہے‘ حجازی کھجوروں میں سب سے عمدہ اور مفید ترین کھجور ہے‘ یہ کھجور کی اعلیٰ قسم ہے‘ انتہائی لذیذ اور مزیدار ہوتی ہے‘ جسم اور قوت کے لئے موزوں ہے‘ تمام کھجوروں سے زیادہ رس دار لذیذ اور عمدہ ہوتی ہے۔ (کنز العمال ج:۱۲‘ ص:۲۱۶ رقم الحدیث ۳۴۷۳۶‘ فیض القدیر ج:۵‘ ص:۴۸۵ رقم الحدیث ۷۶۶۸)
”حضرت عبد اللہ ابن عباسرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تمر کی تمام قسموں میں محبوب ترین رسول اللہ ﷺ کے نزدیک عجوہ تھی“۔(فیض القدیر ج:۵‘ص:۱۰۵ رقم الحدیث ۶۵۰۲)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوزائیدہ بچوں کے لئے کھجور کی گھٹی پسند فرماتے، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے گھر لڑکا پیدا ہوا میں اسے لیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور چبا کر اس کے منہ میں ڈالی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ “جس گھر میں چھوہارے نہ ہوں اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں۔” (مسلم)۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم خربوزہ اور کھجور، ککڑی اور کھجور، تربوز اور کھجور اور کھجور اور مکھن ملا کر کھایا کرتے تھے۔
عجوہ کھجور پر جاوید چودھری کا کالم
پاکستان کے معروف صحافی جناب جاوید چودھری نے اپنے ایک کالم میں عجوہ کھجور کی افادیت کا ذکرکرتے ہوئے درج ذیل واقعہ کو قلم بند کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ “ملک کے معروف سرمایہ کار اور بحریہ ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹیو جناب ریاض ملک صاحب کو 1995 میں دل کی تکلیف ہوئی ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کے دل کی تین نالیاں بند ہیں چنانچہ آپ کو فوراً اینجو پلاسٹی کرانا پڑے گی، ملک ریاض اینجو پلاسٹی کیلئے لندن جانے لگےتو سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے انہیں دل کی تقویت کیلئے طبِ نبویﷺ سے ایک نسخہ بتایا۔ جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا انہیں 56 سال کی عمر میں دل کا عارضہ لاحق ہوا۔
یہ اپنے مرض کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے کیونکہ اس سے ان کے فوجی کیرئیر پر زد پڑ سکتی تھی۔ چنانچہ انہوں نے جدید علاج کے بجائے طبِ نبویﷺ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا، انہیں کسی صاحب نے یہ نسخہ بتا یا۔ انہوں نے یہ نسخہ استعمال کرنا شروع کر دیا اور یہ حیران کن حد تک صحت مند ہوگئے۔جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا آپ اینجو پلاسٹی سے پہلے ایک مہینہ تک یہ نسخہ استعمال کریں اور اس کے بعد اپنے ٹیسٹ کرائیں، اگر شفاء ہوگئی تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں آپ اینجو پلاسٹی کرالیں۔
ملک ریاض نے جنرل اسلم بیگ سے یہ نسخہ لیا اور اس کا استعمال شروع کردیا ایک مہینے کے بعد یہ لندن کے کرامویل ہسپتال گئے ، وہاں انہوں نے دنیا کے ایک نامور کارڈیالوجسٹ سے رابطہ قائم کیا۔ اس نے ان کے ٹیسٹ کرائے اور ٹیسٹوں کے نتائج دیکھ کر انہیں بتایا آپ کا دل مکمل طور پر ٹھیک ہے۔ آپ کو کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک ریاض نے اپنے پرانے ٹیسٹ اس کے سامنے رکھ دیئے، اس نے دونوں ٹیسٹ میچ کئے اور یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ یہ دونوں ٹیسٹ ایک ہی شخص کے ہیں بہر حال قصہ مختصر ملک ریاض واپس پاکستان آئے اور انہوں نے اس نسخے کو اپنامعمول بنا لیا۔
یہ 2009ء میں ایک بار پھر کرامویل ہسپتال کے اسی ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس نے ان کے دوبارہ ٹیسٹ، پرانے ٹیسٹ دیکھے اور اس کے بعد یہ بتا کر حیران کر دیا کہ 1995ء سے لے کر 2009ء تک ان کے دل میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں آیا۔ ان کا دل مکمل طور پرصحت مند ہے اور یہ کھائیں، پیئں اور موج اُڑائیں۔
ملک ریاض یہ نسخہ آج بھی استعمال کر رہے ہیں اور اپنے بے شمار دوستوں کو بھی کروا رہے ہیں۔ جنرل اسلم بیگ بھی یہ استعمال کرتے ہیں اور یہ شاید اس نسخہ کی وجہ سے 84 سال کی عمر بھی ناصرف صحت مند اور متحرک زندگی گزار رہے ہیں بلکہ ان کا دل بھی جوانوں کی طرح مضبوط ہے اور یہ آج بھی ٹیلیویژن کے شوز میں کڑک دار آواز میں سوال جواب کرتے ہیں اور اُن کی خواہش ہے پاکستان کم از کم بھارت پر ایٹم ضرور گرائے۔
یہ نسخہ بہت سادہ ہے، آپ عجوہ کھجور کی گھٹلیاں لے کر پیس لیں اور اس پاوڈر کی آدھی چمچ روز صبح پانی کے ساتھ نگل لیں انشاءاللہ آپ کے دل کے تمام امراض ٹھیک ہوجائینگے ۔ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں تاریخِ اسلام میں پہلا ہارٹ اٹیک جنگِ قادسیہ کے ہیرو اور فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ہوا تھا۔آپ کے دل میں اچانک تکلیف ہوئی، نبی اکرمﷺ کو معلوم ہوا توآپﷺ نے فرمایااُنہیں عجوہ کھجور گھٹلی سمیت کُوٹ کر کھلادو، یہ ٹھیک ہوجائینگے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو عجوہ کھجور کُوٹ کر کھلائی گئی اور آپ ؓ صحت مند ہوگئے۔
یہ کھجور صرف سعودیہ عرب سے ملتی ہے اور خاصی قیمتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ امراضِ دل کی ادویات سے یقنناً سستی ہونگی، اس نسخہ کے دونوں راوی زندہ بھی ہیں اور صحت مند بھی ہیں، آپ اگر مزید تحقیق کرنا چاہیں تو آپ جنرل مرزا اسلم بیگ اور ملک ریاض حسین سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ میں نے چونکہ یہ نسخہ استعمال نہیں کیا چنانچہ میں اپنا تجزیہ بیان نہیں کر سکتا تاہم اگر آپ تحقیق کے بعد اسے استعمال کرنا چاہیں تو سو بسم اللہ ، اگرآپ کو شفاء نصیب ہو جائے تو آپ جنرل اسلم بیگ ، ملک ریاض اور میرے لئے دعاء فرما دیجئے گا اور اگر شفاء نہ ہو تو ہم تینوں کو معاف کر دیجئے گا کیونکہ اس انفارمیشن کا مقصد نیک ہے۔
کھجور کی غذائیت اور اس کے فوائد
غذائیت:
نمی (پانی) 15.3%، پروٹین2.0%، روغن0.4%، ریشہ3.9%، نشاستہ75.8%، کلوریز317%
نمکیات اور وٹامن:
نمکیات 2.1% ، کیلشیم 120 ملی لیٹر، فاسفورس50%، فولاد7.3%، وٹامن سی3%، وٹامن بی0.5%۔
کھجور ایک بہترین غذا ہے جو کار بوہائیدریٹس ، معدنی نمکیات، وٹامنز اور غذائی ریشہ کا اچھا ذریعہ ہے۔ کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم اور غذائی ریشہ کی موجودگی کے باعث دل کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ کھجور میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ کولیسٹرول بھی نہیں ہے۔
حیس کا ثرید (چُوری):
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ترین کھانا روٹی کا ثرید اور حیس کا ثرید تھا۔ حیس کا ثرید کھجور، گھی اور روٹی سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک مقوی غذا ہے جو زود ہضم اور تمام اعضاء کو قوت دیتی ہے۔
بلغمی کھانسی کے لیے:
بلغمی کھانسی کے لیے چھوہارے 2 عدد، ادرک 1 گرام لے کر انہیں باریک کتر کر ایک پان کے پتے میں رکھ کر چبائیں۔
دودھ کے اضافے کے لیے:
نوزائیدہ بچوں کی مائیں اکثر اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں کیوں کہ وہ بہت کم آتا ہے۔ ایسی مائیں دودھ کے ساتھ کھجور استعمال کریں، کیونکہ کھجور دودھ پیدا کرنے والے خلیوں کی پرورش کر کے انہیں فعال بناتی ہے۔
دمہ میں مفید:
کھجور 50 گرام بغیر گٹھلی، نمک لاہور 3 گرام، سہاگہ بریاں ڈیڑھ گرام، سونٹھ 5 گرام، فلفل دراز 5 گرام، شہد 50 ملی لیٹر۔ دوا کو مرکب کریں۔ صبح و شام ایک چمچ نیم گرم پانی سے استعمال کریں۔
ضعفِ قلب:
یہ دل کی کمزوریوں اور بیماریوں کے لیے اکسیر مانی جاتی ہے۔ رات کے وقت 5 عدد کھجوریں پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح نہار منہ اس پانی میں کھجوروں کو مسل کر استعمال کریں تو یہ دل کی تقویت کے لیے مؤثر ٹانک ہے۔
کمئ خون کے لیے:
جسم میں خون کی کمی کو دور کرتی ہے۔ 5 عدد کھجور یا چھوہارے لے کر آدھا کلو دودھ میں ڈال کر خوب پکائیں، جب یہ نرم ہو جائیں تو انہیں دودھ سے نکال لیں اور اس میں شہد ایک چمچہ ملا کر پئیں۔
قبض:
یہ قبض کشا ہوتی ہے۔ اس کے لیے 7 کھجوریں رات کو پانی میں بھگو دیں اور صبح ان کو شیک کر کے شربت بنالیں۔ یہ آنتوں کو متحرک کر کے اجابت کو آسان بناتا ہے۔
کمزور جسم کے لیے (فربہ بدنی):
بچے یا بڑے کمزور اور دبلے پتلے افراد کے لیے اکسیر ہے۔ اس کے استعمال سے بدن فربہ ہو جاتا ہے۔ کھجور، مغز اخروٹ، مغز بادام، تل سفید، ناریل برابر وزن اور سونٹھ حسب ضرورت لے کر گول لڈو بنائیں۔ صبح نہار منہ اور شام کو دودھ کے ساتھ لیں۔ مسلسل تین ماہ استعمال کریں۔
پیچش سمیت پیٹ کی تمام بیماریوں:
کھجور پیچش سمیت پیٹ کی تمام بیماریوں کے علاوہ امراض لقوہ، فالج میں بے حد مفید ہے۔ اس کی گٹھلی کے سفوف کا استعمال اسہال اور بواسیر میں عام ہے، جب کہ اس کے درخت کا اندرونی گودا سوزاک کے مرض کا خاتمہ کرتا ہے۔
کھجور کی افادیت پر حکماء و اطباء کی رائے
چیئرمین حکیم انقلاب طبی کونسل پروفیسر حکیم محمد شفیع طالب ، حکیم محمد افضل میو، ڈاکٹر جاوید اقبال، ڈاکٹر محمد رمضان ہاشمی، ڈاکٹر ظفر اقبال میاں، ڈاکٹر محمد عابد، حکیم ریاض الدین، حکیم سید عمران فیاض، حکیم غلام فرید میر، حکیم مشتاق احمد میو، حکیم محمد فیصل طاہر صدیقی اور حکیم مرزا خان، طبیبہ غلام زینب اور میاں بابر نے کھجور کی افادیت کے حوالے سے منعقدہ تحقیقی نششت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کھجور کولیسٹرول کو کم کر کے دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ گرم تر مزاج کی حامل کھجور تازہ خون پیدا کر کے قوت اور توانائی میں اضافہ کرتی ہے اور اعصابی کمزوری، کام کی زیادتی سے پیدا شدہ تھکاوٹ، کمر درد، پٹھوں کا درد، پٹھوں کا کھچائو، ہاتھ پائوں سن ہونے اور دیگر بلغمی امراض کیلئے مفید غذاء ہے، عجوہ کھجور قوت مدافعت پیدا کر کے جسم کو بیماریوں سے نجات دلاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید ایلو پیتھک سائنس میں کھجور کو ایک بہترین غذائی پھل قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کھجور کو شوق اور رغبت سے تناول فرمایا کرتے تھے۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتی ہےجو فوراََ جزو بدن بن جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کھجور کے 100 گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی، پروٹین 2.5 فیصد چکنائی 0.4 فیصد معدنی اجزاء 2.1 فیصد ریشے، 3.9 فیصد اور کاربو ہائیڈریٹس 75.8 فیصد پائے جاتے ہیں۔ کجھور کے معدنی اور حیاتی اجزاء میں 120 ملی گرام کیلشیم 50 ملی گرام فاسفورس 7.3 ملی گرام فولاد، 3 ملی گرام وٹامن سی اور تھوڑی سی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی 100 گرام مقدار میں 315 کیلوریز ہوتی ہیں جو صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ایک انسان کیلئے روز مرہ کی معقول غذاء ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، انگلینڈ اور جرمنی میں کھجور سے تیار کردہ جام اور مشروبات روز مرہ کی خوراک میں شامل ہوچکے ہیں۔ یہ ترقی یافتہ ممالک میں اسی طرح مقبول ہے جس طرح سعودی عرب اور ایران میں اسے پذیرائی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھجور کا شمار خشک اور تازہ پھلوں میں ہوتا ہے۔ درخت پر پکی ہوئی کھجور بے حد لذیز ہوتی ہے۔