فرذوق احمد
محفلین
السلام علیکم
میں پہلی بار یہاں کسی کتاب کا تذکرہ کر رہا ہوں ،تو پلیز جیسا بھی لکھو برداشت کیجئے گا ۔۔ تو میں سب سے پہلے بتا دوں کہ یہ کتاب مختصر افسانوں کی ہے جس میں ریحان اظہر صاحب نے معاشرے کی اچھائی اور برائی بیان کی ہے ،آپ یقییناََ اس کتاب کو پڑھ کر کچھ حاصل کرے گے ،پلیز بتاتے رہیے گا
------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
کھوکھلے لوگ
مصنف: ریحان اظہر
نوٹ: اس کتاب کے تمام کردار اور واقعات فرضی ہیں۔ اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ کسی قسم کی مطابقت محض اتفاق ہو گی -
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
انتساب
یہ کتاب میں اپنے والد مرحوم جناب محمد اظہر اور والدہ محترمہ نواز اظہر کے نام منسوب کرتا ہوں کہ انہی کی پرورش اور تعلیمات کی وجہ سے آج میں قابل ہواکہ قلم پکڑ کر کچھ لکھ سکوں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------
احمد ندیم قاسمی کی زبانی :
ریحان اظہر نے جس طرح ٹیلی ویژن کی سکرین پر اپنی ہمہ گیر ذہانت کا لوہا منوایا تھا ۔اب تخلیقِ ادب کے سلسلے میں بھی بڑی جدت اور خطانت کا ثبوت دے رہے ہیں۔میں نے اس کا اِکا دکا کہانیاں پڑھی ہیں ۔اور محسوس کیا ہے کہ ظاہروباطن کے گہرے مشاہدے پر حیرت انگیز تک قادر ہے ،وہ انسانی نفسیات کی گہرئیوں میں جاکہ اپنے کردار کے لاشعور تک کو کھنگال آتا ہے اور ُاسے اپنی رواں اور خوبصورت نثر میں آتے سلیقے سے منتقل کرتا ہے۔ کہ اگر میں اس طرف متوجہ مسقلاََ متوجہ رہا تو عنقیریب اردو فکشن میں ایک اہم نام کا اضافہ یقینی ہے
---------------------------------------------------- احمد ندیم قاسمی
یہ مجھے صیح طرح دکھائی نہیں دے رہا تھا ، تو اس لیے ایسا لکھا گیا ہے امید ہے کہ آپ کو سمجھ آ جائے گی ۔۔۔۔۔معذرت
------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
ایک تخلیقی فنکار
اشفاق احمد کی زبانی :
ہم تو ریحان اظہر کو آج تک ایک اداکار اور صداکار کے روپ میں دیکھتے آئے تھے لیکین اس کی تحریر سے معلوم ہو کہ وہ بنیادی طور پر ایک تخلیقی فنکار ہے جوفن میں کوئی سا بھی رول ادا کر سکتا ہے -
ریحان اظہر کے زیرِ نظر افسانے ایک چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کے ایسے نمونے ہیں جو آئے دن ہمارے اردگرد رونما ہوتے ہیں ۔ لیکین ہماری نظر ان پر نہیں پڑتی ۔بہت ہی سادہ اور آسان زبان میں یہ افسانچے آپ کے وقت پر بوجھ ڈالے بغیر آپ کو اپنا جلوہ بھی دکاتے ہیں اور اپنے بھر پور وار کا ابدی گھاؤ بھی چھوڑ جاتے ہیں۔
خلیل جبران نے اپنی ابتدائی ادبی زندگی ایسے چھوٹے چھوٹے افسانوں اور واقعاتی کہانیوں سے شروع کی تھی اس کے بعد اس کی تحریر ایک پورے فلسفے کی حامل ہوگئی تھی ۔ لوگوں نے اس کی ابتدائی کام سے لطف لیا اور بعد کے فلسفے سے بھی اپنے آپ کو مالا مال کیا ۔ موجودہ نئی نسل سے پیچھے کی نسل ساری کی ساری اس کے فلسفے سے متاثر ہے ۔ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ریحان اظہر کا آگے چل کہ کدھر کا رخ ہو گا کیونکہ ان کے مزاج میں فوری تبدیلی کا عنصر نمایاں ہے ۔اوریہ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات و افکار کا تیزی ہی سے ساتھ دیا کرتے ہیں۔ لیکین اتنی بات ضرور کہہ سکتا ہوں کہ اگر انہوں نے لکھنے لکھانے میں استقامت کا اظہار کیا تو پھر ان کا مسقبل درخشاں اور ان کی منزل ادب ہو گی -
آپ ان افسانچوں کو پڑھئے اور پھر ذرا سی دیر کو رک کر دیکھئے کہ یہ سادہ سی بات وہی نہیں جس کے بارے میں کبھی آپ نے سوچا تھا یا آپ کو بھی کچھ معلومات حاصل تھیں لیکین آپ اس کا انجام ویسا نہیں دیکھ سکتے تھے جیسا ریحان نے دیکھا ہے اور جس طرح سے اس نے بیان کیا۔
ایک پرانے اور عہد رفتہ افسانہ نگار کو کی حثیت سے میری خواہش ہے کہ ریحان اظہر اس فن کو ترک نہ کرے اور اس میں مزید جہتیں تلاش کرکے ہمیں ہوا اور نئی روشنی عطا کرے
----------------------------------------------------------------------------- اشفاق احمد
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
میری آپ لوگوں سے ایک گزارش ہے جیساکہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں زیادہ نہیں لکھ سکتا کیونکہ میں تھک جاتا ہوں ۔ تو اس لیے ساری کتاب لکھنے سے بہتر ہے کہ میں یہاں افسانوں کے نام درج کیے دیتا ہوں اور جو بھی افسانہ آپ سننا چاہے مجھے بتا دیں تاکہ میں آپ کو وہ افسانہ سنا دوں آئیڈیا ٹھیک ہے یا نہیں بتا دیں ؟
افسانوں کے نام درج ذیل ہیں
1: نیلی آنکھیں
2: ڈپٹی کمشنر
3:گھونگٹ
4: بے گوروکفن
5: سمندر میں پیاسے
6:خون کے دھبے
7: کفارا
8: خواہشوں کی دوزخ
9: دس بجے صبح
10: آزمائشیں
--------------
دس بہت ہیں کہی یہ نہ ہو کہ ریحان اظہر صاحب نے دیکھ لیا تو
میری پٹائی کر دیں
اور ایک بات اور جس افسانے کے ووٹ زیادہ ہو گے وہی افسانہ پڑھا جائے گا
میں پہلی بار یہاں کسی کتاب کا تذکرہ کر رہا ہوں ،تو پلیز جیسا بھی لکھو برداشت کیجئے گا ۔۔ تو میں سب سے پہلے بتا دوں کہ یہ کتاب مختصر افسانوں کی ہے جس میں ریحان اظہر صاحب نے معاشرے کی اچھائی اور برائی بیان کی ہے ،آپ یقییناََ اس کتاب کو پڑھ کر کچھ حاصل کرے گے ،پلیز بتاتے رہیے گا
------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
کھوکھلے لوگ
مصنف: ریحان اظہر
نوٹ: اس کتاب کے تمام کردار اور واقعات فرضی ہیں۔ اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ کسی قسم کی مطابقت محض اتفاق ہو گی -
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
انتساب
یہ کتاب میں اپنے والد مرحوم جناب محمد اظہر اور والدہ محترمہ نواز اظہر کے نام منسوب کرتا ہوں کہ انہی کی پرورش اور تعلیمات کی وجہ سے آج میں قابل ہواکہ قلم پکڑ کر کچھ لکھ سکوں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------
احمد ندیم قاسمی کی زبانی :
ریحان اظہر نے جس طرح ٹیلی ویژن کی سکرین پر اپنی ہمہ گیر ذہانت کا لوہا منوایا تھا ۔اب تخلیقِ ادب کے سلسلے میں بھی بڑی جدت اور خطانت کا ثبوت دے رہے ہیں۔میں نے اس کا اِکا دکا کہانیاں پڑھی ہیں ۔اور محسوس کیا ہے کہ ظاہروباطن کے گہرے مشاہدے پر حیرت انگیز تک قادر ہے ،وہ انسانی نفسیات کی گہرئیوں میں جاکہ اپنے کردار کے لاشعور تک کو کھنگال آتا ہے اور ُاسے اپنی رواں اور خوبصورت نثر میں آتے سلیقے سے منتقل کرتا ہے۔ کہ اگر میں اس طرف متوجہ مسقلاََ متوجہ رہا تو عنقیریب اردو فکشن میں ایک اہم نام کا اضافہ یقینی ہے
---------------------------------------------------- احمد ندیم قاسمی
یہ مجھے صیح طرح دکھائی نہیں دے رہا تھا ، تو اس لیے ایسا لکھا گیا ہے امید ہے کہ آپ کو سمجھ آ جائے گی ۔۔۔۔۔معذرت
------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
ایک تخلیقی فنکار
اشفاق احمد کی زبانی :
ہم تو ریحان اظہر کو آج تک ایک اداکار اور صداکار کے روپ میں دیکھتے آئے تھے لیکین اس کی تحریر سے معلوم ہو کہ وہ بنیادی طور پر ایک تخلیقی فنکار ہے جوفن میں کوئی سا بھی رول ادا کر سکتا ہے -
ریحان اظہر کے زیرِ نظر افسانے ایک چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کے ایسے نمونے ہیں جو آئے دن ہمارے اردگرد رونما ہوتے ہیں ۔ لیکین ہماری نظر ان پر نہیں پڑتی ۔بہت ہی سادہ اور آسان زبان میں یہ افسانچے آپ کے وقت پر بوجھ ڈالے بغیر آپ کو اپنا جلوہ بھی دکاتے ہیں اور اپنے بھر پور وار کا ابدی گھاؤ بھی چھوڑ جاتے ہیں۔
خلیل جبران نے اپنی ابتدائی ادبی زندگی ایسے چھوٹے چھوٹے افسانوں اور واقعاتی کہانیوں سے شروع کی تھی اس کے بعد اس کی تحریر ایک پورے فلسفے کی حامل ہوگئی تھی ۔ لوگوں نے اس کی ابتدائی کام سے لطف لیا اور بعد کے فلسفے سے بھی اپنے آپ کو مالا مال کیا ۔ موجودہ نئی نسل سے پیچھے کی نسل ساری کی ساری اس کے فلسفے سے متاثر ہے ۔ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ریحان اظہر کا آگے چل کہ کدھر کا رخ ہو گا کیونکہ ان کے مزاج میں فوری تبدیلی کا عنصر نمایاں ہے ۔اوریہ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات و افکار کا تیزی ہی سے ساتھ دیا کرتے ہیں۔ لیکین اتنی بات ضرور کہہ سکتا ہوں کہ اگر انہوں نے لکھنے لکھانے میں استقامت کا اظہار کیا تو پھر ان کا مسقبل درخشاں اور ان کی منزل ادب ہو گی -
آپ ان افسانچوں کو پڑھئے اور پھر ذرا سی دیر کو رک کر دیکھئے کہ یہ سادہ سی بات وہی نہیں جس کے بارے میں کبھی آپ نے سوچا تھا یا آپ کو بھی کچھ معلومات حاصل تھیں لیکین آپ اس کا انجام ویسا نہیں دیکھ سکتے تھے جیسا ریحان نے دیکھا ہے اور جس طرح سے اس نے بیان کیا۔
ایک پرانے اور عہد رفتہ افسانہ نگار کو کی حثیت سے میری خواہش ہے کہ ریحان اظہر اس فن کو ترک نہ کرے اور اس میں مزید جہتیں تلاش کرکے ہمیں ہوا اور نئی روشنی عطا کرے
----------------------------------------------------------------------------- اشفاق احمد
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
میری آپ لوگوں سے ایک گزارش ہے جیساکہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں زیادہ نہیں لکھ سکتا کیونکہ میں تھک جاتا ہوں ۔ تو اس لیے ساری کتاب لکھنے سے بہتر ہے کہ میں یہاں افسانوں کے نام درج کیے دیتا ہوں اور جو بھی افسانہ آپ سننا چاہے مجھے بتا دیں تاکہ میں آپ کو وہ افسانہ سنا دوں آئیڈیا ٹھیک ہے یا نہیں بتا دیں ؟
افسانوں کے نام درج ذیل ہیں
1: نیلی آنکھیں
2: ڈپٹی کمشنر
3:گھونگٹ
4: بے گوروکفن
5: سمندر میں پیاسے
6:خون کے دھبے
7: کفارا
8: خواہشوں کی دوزخ
9: دس بجے صبح
10: آزمائشیں
--------------
دس بہت ہیں کہی یہ نہ ہو کہ ریحان اظہر صاحب نے دیکھ لیا تو
میری پٹائی کر دیں
اور ایک بات اور جس افسانے کے ووٹ زیادہ ہو گے وہی افسانہ پڑھا جائے گا