ایک لطیفہ یاد آ گیا، غیر منقوط تو نہیں ہے لیکن اس کے متعلق ضرور ہے:
ایک دن مشہور شاعر عرفی شیرازی اکبر کے نورتنوں میں سے ایک علامہ ابوالفضل علامی کو ملنے گیا تو دیکھا کہ دانتوں میں قلم دبائے کچھ سوچ رہا ہے۔ عرفی نے پوچھا کیا سوچ رہے ہو ، ابو الفضل کہنے لگا کہ بھائی صاحب (ابوالفضل کا بڑا بھائی ملک الشعراٰء ابوالفیض فیضی) نے قرآن کریم کی جو غیر منقوط تفسیر لکھی ہے، اس کا دیباچہ لکھ رہا ہوں اسی طرح یعنی غیر منقوط۔ اس میں والد صاحب کا نام لکھنا ہے لیکن کچھ سوجھائی نہیں دے رہا کہ کیا لکھوں (ان کے والد کا نام ملا مبارک تھا)۔ عرفی نے فوراً کہا کہ اپنے لہجے میں غیر منقوط "ممارک" لکھ دو (یہ ان پر چوٹ تھی کہ گنوار عموماً مبارک کو ممارک ہی کہتے تھے)!
کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ کھیل تو غیر منقوط لکھنے کا ہے تو اس کا عنوان بھی غیر منقوط ہونا چاہیئے تھا!