احمد ابراہیم
محفلین
کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں
عجب اپنا سفر ہے فاصلے بھی ساتھ چلتے ہیں
بہت کم ظرف تھا محفلوں کو کر گیا ویراں
نہ پوچھوحال یاراں شام کوجب سائے ڈھلتے ہیں
وہ جسکی روشنی کچے گھروں تک بھی پہنچتی ہے
نہ وہ سورج نکلتا ہے نہ اپنے دن بدلتے ہیں
حبیب جالب
عجب اپنا سفر ہے فاصلے بھی ساتھ چلتے ہیں
بہت کم ظرف تھا محفلوں کو کر گیا ویراں
نہ پوچھوحال یاراں شام کوجب سائے ڈھلتے ہیں
وہ جسکی روشنی کچے گھروں تک بھی پہنچتی ہے
نہ وہ سورج نکلتا ہے نہ اپنے دن بدلتے ہیں
حبیب جالب