کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں - احمد رشدی ، فردوسی بیگم

کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں -
فلم : چکوری ، 1967
گلوکار : احمد رشدی ، فردوسی بیگم
فنکار: ندیم، اور شبانہ

کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں ، یہ بہاریں ، یہ سماں
آہا، او ہو
وہاں ، وہاں ، ہم ملیں گے تم کو ، ہمیں پکارو جہاں ، جہاں
آآ ہا، او او ہو

آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا


آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا
ٓ
کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں -

آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا
ہلکے ، ہلکے، بوجھل بوجھل، جھومتے بادل چھائے ہیں
ارمانوں کی ہر منزل پہ ، تم ہو تمہارے سائے ہیں

بن تیرے ، ہر کلی خار ہے
ہم کو تو سجنا، تم سے نا جانے ، کتنا پیار ہے

کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں ، یہ بہاریں ، یہ سماں
آہا، او ہو
وہاں ، وہاں ، ہم ملیں گے تم کو ، ہمیں پکارو جہاں ، جہاں
آآ ہا، او او ہو

آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا


آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا
ٓ
کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں -
۔

یونہی جب جب پھول کھلیں گے ، تم کو یہ گیت پکاریں گے
دل تو تم کو دے ہی چکے ہیں ، جان بھی تم پر واریں گے

بن تیرے ، ہر کلی خار ہے
ہم کو تو سجنا، تم سے نا جانے ، کتنا پیار ہے

کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں ، یہ بہاریں ، یہ سماں
آہا، او ہو
وہاں ، وہاں ، ہم ملیں گے تم کو ، ہمیں پکارو جہاں ، جہاں
آآ ہا، او او ہو

آہا ہا ، او ہو ہو
آ آ ہا ، آ آ ہا
ٓ



۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اسی فلم میں سے احمد رُشدی کا گانا، "کبھی تو تم کو یاد آئیں گی وہ بہاریں۔۔۔۔۔" ۔ یہ گانا اوپر والے گانے سے ملتا جلتا ہی ہے لیکن یہ احمد رشدی مرحوم کی آواز میں ہے۔ روبن گھوش کو اس فلم کی موسیقی کے لیے "نگار ایوارڈ" بھی ملا تھا اور بجا ملا تھا :)

 
اوہو! ہم فردوسی بیگم کی آواز میں اس قدر کھوگئے کہ اس بات پر غور ہی نہیں کیا۔

حالانکہ ہم احمد رشدی کی آواز ہزاروں میں پہچان لیں( شاید)

بالکل متفق جناب
 
بنیادی طور پر یہ گانا میں نے ان دوستوں کے لئے نشر کیا جو یہاں نہیں نظر آتے :)ٓ کہ کہاں ہو تم کو ڈھونڈھ رہی ہیں ۔۔۔ یہ بہاریں یہ سماں :) ، جو آئے ان کا بہیت ہی شکریہ :) جی وارث یہ ندیم کی ہی آواز میں ہے۔ غلطی ہو گئی ۔۔ ٓ
 
Top