راحیل فاروق
محفلین
اول تو ہم سے حال کہا ہی نہ جائے گا
پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا
اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں
معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ جائے گا
دنیا کے سب دکھوں میں اکیلے ہی جی گئے
جیسے ہمارے بعد جیا ہی نہ جائے گا
تم لاکھ دردِ دل کی دوا ڈھونڈتے پھرو
میں جانتا ہوں مجھ سے رہا ہی نہ جائے گا
راحیلؔ ہم تو یوں بھی نمازی نہیں رہے
کہتے ہیں یہ حساب لیا ہی نہ جائے گا !
راحیلؔ فاروق
12 مئی 2011ء
پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا
اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں
معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ جائے گا
دنیا کے سب دکھوں میں اکیلے ہی جی گئے
جیسے ہمارے بعد جیا ہی نہ جائے گا
تم لاکھ دردِ دل کی دوا ڈھونڈتے پھرو
میں جانتا ہوں مجھ سے رہا ہی نہ جائے گا
راحیلؔ ہم تو یوں بھی نمازی نہیں رہے
کہتے ہیں یہ حساب لیا ہی نہ جائے گا !
راحیلؔ فاروق
12 مئی 2011ء
آخری تدوین: