ایاز صدیقی کہکشاں وقت کی پلکوں پہ اتر آئی ہے

مہ جبین

محفلین
کہکشاں وقت کی پلکوں پہ اتر آئی ہے​
آسماں تک مِری آہوں کی پذیرائی ہے​
کیا تجلی ہے کہ ہر آنکھ میں در آئی ہے​
کیا تماشا ہے کہ ہر شخص تماشائی ہے​
بارہا سلسلہ کفارہء جاں تک پہنچا​
بارہا تجھ سے نہ ملنے کی قسم کھائی ہے​
آئنہ بن گیا جس شخص نے دیکھا تجھ کو​
آئنہ ساز تِرا حسنِ خود آرائی ہے​
میں نے دیکھا ہے بکھرتے ہوئے شیرازہء گل​
میری نظروں میں مآلِ چمن آرائی ہے​
نہ کوئی دیکھنے والا نہ سجانے والا​
زخمِ دل آئنہء لالہء صحرائی ہے​
پھر مِرے چاکِ گریباں کی نمائش ہوگی​
پھر خرد کو ہوسِ انجمن آرائی ہے​
اب کوئی شعلہء آواز اٹھے یا نہ اٹھے​
آرزو بامِ سماعت سے اتر آئی ہے​
دلِ پُر داغ بھی اک طرفہ تماشا ہے ایاز​
بزم کی بزم ہے تنہائی کی تنہائی ہے​
ایاز صدیقی​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ آپی۔ :zabardast1:
کیا تجلی ہے کہ ہر آنکھ میں در آئی ہے​
کیا تماشا ہے کہ ہر شخص تماشائی ہے​
واہ واہ کیا کہنے:best:
 

غنی شاد

محفلین
میں نے دیکھا ہے بکھرتے ہوئے شیرازہء گل
میری نظروں میں مآلِ چمن آرائی ہے،
واہ ، بہت خوب انتخاب ہے، شکریہ
 

کاشفی

محفلین
کہکشاں وقت کی پلکوں پہ اتر آئی ہے
آسماں تک مِری آہوں کی پذیرائی ہے
واہ بہت ہی عمدہ۔ بہت شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔خوش رہیئے۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
کیا تجلی ہے، کہ ہر آنکھ میں درآئی ہے
کیا تماشا ہے، کہ ہر شخص تماشائی ہے
کیا کہنے​
شیئر کرنے کے لئے تشکّر​
بہت خوش رہیں​
 

سید زبیر

محفلین
نہ کوئی دیکھنے والا نہ سجانے والا
زخمِ دل آئنہء لالہء صحرائی ہے
بہت اعلیٰ ۔۔ ہمیشہ کی طرح منفرد انتخاب ۔۔۔ بہت شکریہ محفل میں پیش کرنے کا
 
Top