کہیں اب اور چلتے ہیں --- برائے اصلاح

شام

محفلین
بحر -- مفاعیلن مفاعیلن
کہیں اب اور چلتے ہیں​
ترے دل سے نکلتے ہیں​
گرا دے جن کو نظروں سے​
کہاں پھر وہ سنبھلتے ہیں​
ابھی تک بند آنکھوں سے​
تری ہی راہ تکتے ہیں​
جو جانا دور ہوان کو​
مسافر صبح چلتے ہیں​
جو جانا ہو گلی ان کی​
قدم پھونک کے رکھتے ہیں​
وہ ہم کو بعد کھونے کے​
ابھی تک ہاتھ ملتے ہیں​
پھر اس کو پانے کی خاطر​
کمر اک بار کستے ہیں​
پرانی بات چھوڑو بھی​
نئی بنیاد رکھتے ہیں​
تو جس میں ساتھ تھا اپنے​
وہی پھر خواب تکتے ہیں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ویسے میرا یہاں کمنٹ کرنے کا کوئی حق تو نہیں بنتا مگر پھر بھی اپنی اصلاح کے لئے ہی سہی:

مجھے کوئی عروضی غلطی تو نظر نہیں آئی۔ باقی اساتذہ ہی بتا سکتے ہیں۔
 
بحر -- مفاعیلن مفاعیلن
کہیں اب اور چلتے ہیں​
ترے دل سے نکلتے ہیں​
گرا دے جن کو نظروں سے​
کہاں پھر وہ سنبھلتے ہیں​
ابھی تک بند آنکھوں سے​
تری ہی راہ تکتے ہیں​
جو جانا دور ہوان کو​
مسافر صبح چلتے ہیں​
جو جانا ہو گلی ان کی​
قدم پھونک کے رکھتے ہیں
وہ ہم کو بعد کھونے کے​
ابھی تک ہاتھ ملتے ہیں​
پھر اس کو پانے کی خاطر​
کمر اک بار کستے ہیں​
پرانی بات چھوڑو بھی​
نئی بنیاد رکھتے ہیں​
تو جس میں ساتھ تھا اپنے​
وہی پھر خواب تکتے ہیں​
ویسے میرا یہاں کمنٹ کرنے کا کوئی ھق تو نہیں بنتا مگر پھر بھی اپنی اصلاح کے لئے ہی سہی:

مجھے کوئی عروضی غلطی تو نظر نہیں آئی۔ باقی اساتذہ ہی بتا سکتے ہیں۔

محمد بلال اعظم ذرا سرخ مصرعے کی تقطیع کرو۔
 
قدم پھونک کے رکھتے ہیں
ق دم پو نک۔۔۔ کِ رک تے ہے

کہیں پھونک کا ن silent تو نہیں ہے؟
میں سمجھ گیا پھونک کا نون غنہ ہے۔

ن غیر ناطق ہے۔ اگر ناطق بھی ہوتا تو بھی وزن سے باہر ہوتا۔ کیونکہ وزن پورا ہونے کے لئے ”ن“ متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ ساکن کی نہیں۔
 

احمد بلال

محفلین
میرے مطابق تو چوتھا اور پانچواں شعر نظر ثانی کر لیں ۔ آخری دونوں شعروں کے پہلے مصرعوں کو بھی ذرا دیکھ لیں۔
 

شام

محفلین
میرے مطابق تو چوتھا اور پانچواں شعر نظر ثانی کر لیں ۔ آخری دونوں شعروں کے پہلے مصرعوں کو بھی ذرا دیکھ لیں۔

اب تو استاد جی ہی لے آئینگے اصلاح شدہ غزل۔

اب استاد محترم نے کاپی کر لی ہے تو ان کی اصلاح کا انتظار کرتے ہیں
 
ایک سوال ہے۔ مطلع میں قافیہ ”لتے“ پر پابند نہیں ہورہا؟
ایطائے جلی ہے۔ یا اس کی پابندی بقیہ پوری غزل میں کی جائے یا مطلع میں اس سے بچا جائے۔

یہ تو اب پڑھ رہا ہوں ٹھیک سے.
مطلع میں اگر پابندی نہ بھی ہو تب بھی قافیہ غلط ہی ہوگا.
پابندی ہونے نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا.
مطلع میں بھی پہلے مصرعے کا قافیہ چلتے اور دوسرے کا تکتے جائز نہیں ہے.
پوری غزل تو بعد میں آئے گی.
 

احسن مرزا

محفلین
اگر ہم خود ہی چاہ رہیں ہوں کہ حرفِ روی (شاید صحیح کہہ رہا ہوں) قافیہ میں 'لام' یا 'کاف' کے بجائے 'ت' ہو تو پھر؟
 
Top