فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس حوالے سے کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ خطے ميں ہماری موجودگی علاقوں کو فتح کرنے، ممالک کو تسخير کرنے يا تبائ بربادی اور فساد کے ذريعے اپنے جھنڈے گاڑنے کے ليے نہيں ہے۔ ميں نے پہلے بھی يہ واضح کيا ہے کہ اگر ايسا ہوتا تو اقوام متحدہ سميت 40 سے زائد ممالک بشمول مقامی انتظاميہ اور حکومتيں ہمارا ساتھ نا دے رہی ہوتيں۔
دہشت گردی کے ٹھکانوں کا قلع قمع کرنا اور امريکي شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان دہشت گردوں کی کاروائيوں سے مقامی آباديوں کو بچانا بھی ہمارے اہم ترين مقاصد ہيں۔ يہ دعوی ناقابل فہم اور لغو ہے کہ ہم مقامی آباديوں پر حملے کے درپے ہيں۔ بلکہ اس کے برعکس اگر آپ درجنوں کی تعداد ميں جاری ہمارے ترقياتی پروگرامز، مالی امداد کے پيکج اور تعمير وترقی سے متعلق منصوبوں کے ساتھ ساتھ تعليمی شعبوں ميں ہماری کاوشوں اور ان اقدامات کے نتيجے ميں تعليم حاصل کرنے اور ايک بہتری زندگی کے حصول کے ليے ميسر مواقعوں کا جائزہ ليں تو يہ غلط تاثر زائل ہو جائے گا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے اور کم سن بچوں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال ہونے سے بچانے کے ليے محض عسکری قوت پر انحصار کر رہے ہيں۔
امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے فوجی کاروائ اور آپريشنز معصوم شہريوں کے خلاف نہيں ہیں۔ يہ مخصوص اور محدود کاروائياں ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہيں جنھوں نے کسی بھی قسم کی سياسی مصلحت کا راستہ ازخود بند کر ديا ہے اور اپنے مخصوص سياسی نظام کے قيام کے لیے کھلی جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان عناصر نے بارہا اپنے اعمال سے يہ ثابت کيا ہے کہ کمسن بچوں کو خودکش حملہ آور کے طور پر استعمال کرنا اور کسی بھی مذہبی اور سياسی تفريق سے قطع نظر زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کا قتل کرنا ان کی واحد جنگی حکمت عملی ہے۔
آپ کی رائے اور اس غلط تاثر کے برخلاف امريکی حکومت دہشت گردی اور متشدد سوچ کے برخلاف صرف بے دريخ قوت کے استعمال کو ہی واحد قابل عمل حل نہیں سمجھتی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ايسے بےشمار تعميراتی منصوبے جاری ہيں جو خطے کے عام عوام کے بہتر مستقبل اور سيکورٹی کی صورت حال کے بہتر بنانے کے ليے انتہائ اہميت کے حامل ہیں۔
سڑکوں اور ديگر تعميراتی منصوبے امريکہ اور اس کے اتحاديوں کا اس خطے ميں امن اور استحکام قائم کرنے کی کاوشوں کا اہم ترين جزو ہے۔ يہ تعميراتی منصوبے پاکستان اور افغانستان ميں جاری دہشت گردی کے خلاف مہم کی کاميابی کے ليے کليدی حيثيت رکھتے ہيں کيونکہ نئ سڑکوں، پلوں، عمارات اور دیگر سہوليات سے معاشی صورت حال، نظام حکومت کی فعال بنانے اور عدم تحفظ کی فضا کو ختم کرنے ميں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ يو ايس ايڈ کے تحت بے شمار منصوبوں کے ذريعے تعليم کے جو مواقع ميسر آتے ہيں اس سے اس بات کے امکانات روشن ہو جاتے ہيں کہ وہ مايوس نوجوان جنھيں دہشت گرد تنظيميں استعمال کرتی ہيں وہ تعليم اور حصول روزگار کے ذريعے اپنے خاندانوں کی کفالت کر سکيں۔
ميں نے اکثر اردو فورمز پر يو ايس ايڈ کے تعاون سے جاری پاکستان ميں مختلف منصوبوں کی تفصيلات پيش کی ہيں۔
يہاں ميں افغانستان ميں امريکی حکومت کے تعاون سے جاری چند منصوبوں اور عام عوام پر ان کے اثرات کے حوالے سے کچھ معلومات دے رہا ہوں۔ يہ اعداد وشمار اس بات کا واضح ثبوت ہيں کہ پاکستانی ميڈيا کے کچھ عناصر کی جانب سے ديے جانے والے غلط تاثر کے برعکس، امريکہ خطے ميں تمام مسائل کا واحد حل طاقت کے استعمال کو نہيں سمجھتا۔
جنوب مغرب میں:
چند ماہ قبل ہلمند صوبے میں واقع لشکر گاہ کی کاٹن فیکٹری کو دوبارہ کھولا گیا ہے جس کی وجہ سے کام کرنے والے افغانیوں کے لیئے مذید ملازمتوں کے مواقعے پیدا ہو رہے ہیں اور مقامی اقتصادیات میں نئ روح پھونکی جا رہی ہے۔ مرجاہ کے دیہاتی علاقوں، ناد علی، نوا، اور گرنشک کی تحصیلوں کو اب اس جگہ جو کہ اس سال 4000 میٹرک ٹن روئی کو پراسس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تک رسائی حاصل ہے۔ اس فیکٹری کے دوبارہ کھلنے سے 175 ملازمتوں کی بحالی ہوئی ہے اور امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں 225 مذید ملازمیتیں پیدا ہوں گی۔
ہلمند میں صوبائی گورنر گلاب مینگل نے چوتھی افغان کاروباری کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس کے دوران 200 سے ذائد افغان کاروباری مردوں اور عورتوں نے افغان حکومت اور ایساف کی تعمیر نو اور ترقی کی منصوبہ بندیوں کے لیئے مقابلہ کیا۔
لشکر گاہ کے ٹیچر تربیتی کالج میں جو کہ پورے افغانستان میں 42 میں سے ایک ہے اب اساتذہ تربیتی سرٹیفیکٹ پروگرام پیش کرتا ہے جس کے ذریعے یہ افغانیوں کی پیشہ ورانہ اساتذہ کے طور پر تصدیق کرتا ہے۔ یہ وزارت تعلیم کی قوم کے تعلیمی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی ایک نئی کوشش ہے اور آخر کار تمام اساتذہ تربیتی کالجوں میں اس کا نفاذ ہو گا۔
جنوب میں
قندھار میں، صوبے کے گورنر طوریالی ویسی نے شہر میں قانون کے نفاذ کی عمارتوں اور مذید عملے کی بھرتی کے لیے نئے پروگرام کے لیے ترتیب دینے کی منظوری دی ہے۔ اس پروگرام میں پولیس کے سب 10سٹیشن اور پولیس کی تین افغان قومی کور کی عمارتیں تفتیش کاروں کے لیئے استعمال ہوں گیں۔
صوبہ اروزگان تعلیم کے شعبے میں بشمول 250 نئے سکولوں کے کھلنے اور 1001 سے ذاید اساتذہ اور 425 زیر تربیت اساتذا کی شاندار بڑھت دیکھی جا رہی ہے ۔ 2006 میں اس صوبے میں صرف 36 سکول کام کر رہے تھے۔
شمال میں
صوبہ سمنگم کی تحصیل ایبک میں رہائیشیوں اور افغانستان کی وزارت برائے دیہی تعمیر نو اور ترقی نے مل کر دو درجن سے ذائد ترقیاتی پراجیکٹس حکومت کے قومی اتحاد پروگرام کے زیر نگرانی مکمل کیئے۔ ان منصوبوں میں 125 میل لمبی کچی سڑکوں کی سطح پر پتھر ڈالنے، 14 چھوٹے پلوں کی تعمیر، نکاسی کی 9001 میٹر لمبی نکاسی کی نالیوں کو اینٹوں کے ذریعے پکا کرنا، دو پانی کے ٹینکوں کی تعمیر، چار کنوں کے لیئے کھدائی اور عورتوں کے لیے کڑھائی کی تربیت کے کورس شامل ہیں۔ 3000 سے زاید خاندان ان مختلف منصوبوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔
مزارے شریف اور قندوز شھر میں، نفیس ریشم کے قالین اور کپڑوں کے لیئے ریشمی کیڑوں کے پالنے کا پراجیکٹ نہایت کامیابی سے چل رہا ہے۔ مزارے شریف میں صرف خواتین کے بازار میں 20 دوکانوں کی حال ہی میں مرمت کی گئی ہے۔ دونوں منصوبے عورتوں کے لیئے مستحکم ملازمتوں کے مواقعے مہیا کر رہے ہیں۔
مزارے شریف میں افغان حکومت، افغان متحدہ سیکیوریٹی فورسز، ایساف اورعلاقے کے رہائیشیوں نے علی آباد سکول ڈیویلوپمنٹ پراجیکٹ شروع کر رکھا ہے۔ اس پراجیکٹ میں دو نئی عمارتوں کی تعمیر جس میں سے ہرعمارت 30 کمروں پر مشتمل ہو گی، 3000 طلباء کے لیئے مذید جگہ فراہم کرے گی۔ یہ سکول تعلیم یافتہ کارکنوں کی ایسی کھیپ مہیا کرے گا جو علاقے کی اقتصادی ترقی میں حصہ لیں گے۔
مشرق میں
22 اکتوبر کو صوبہ وردک کی بہسود تحصیل میں جہاں اب 80000 لوگوں کی خدمت کے لیئے حاضر ہیں اور جہاں تحصیل کی 90 فیصد آبادی کے لیئے چار صحت کے مراکز عوام کے لیئے کھولے گئے ہیں ۔
صوبہ کنر کی تحصیل شیگال میں 116 افغان مردوں نے کنر تعمیراتی مرکز (کے سی سی) سے تعلیم حاصل کی۔ کے سی سی مستری، پینٹ، پلمبنگ، بڑھئی اور بجلی کے کاموں کی تربیت کنر، نورستان، لغمان اور ننگرہار کے نوجوان مردوں کو فراہم کرتے ہیں۔ ماضی میں تعمیراتی کاموں کی بہت بنیادی ملازمیتیں بھی غیر ملکی مزدوروں کے ذریعے کی جاتیں تھیں۔ ایک حالیہ سروے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ کے سی سی کے 80 فیصد تعلیم یافتہ اب افغانستان کے مشرقی علاقے میں ملازمتیں حاصل کر لیتے ہیں۔
مغرب میں
ہرات کی یورنیورسٹی اس وقت زعفران کی بہتر کاشت اور اس کو پوست کے بہتر متبادل کے طور پر اگانے کے طریقوں پرتحقیق کر رہی ہے۔ اٹالین صوبائی تعمیر نو کی ٹیم نے 400 کلوگرام کی تازہ زعفران کی جڑوں کا عطیہ یورنیورسٹی کی تحقیق کے لیئے فراہم کیا ہے۔
دارالخلافہ کے علاقے میں
کابل میں بادام باغ فارم پر ہزاروں لوگوں نے دو دنوں پر مشتمل بین الاقوامی زرعی میلے میں حصہ لیا جس کا انعقاد 6 اکتوبر کو ہوا۔ اس میلے میں 136 افغان اور 40 بین الاقوامی دوکانداروں نے شرکت کی جو اپنی زرعی خدمات اور مہنگی بکنے والی فصلوں اور اجناس مثلا" انگور، انار، خشک فروٹ، مغزوں اور خالص پشمینہ اون کی نمائیش کر رہے تھے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu