اس سلسلے میں ایک مربوط نظام ہونا چاہیے۔ مسجد کے امام کو حکومت کا ملازم ہونا چاہیے چونکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسلامی ریاست میں ایسے اقدامات کرے تاکہ مسلمان اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق گزار سکیں۔ ایسی صورت میں امام مسجد کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہوگی اور اس کی مفلسی و تنگدستی کا خدشہ بھی نہیں رہےگا۔ ہمارے ہاں جو چندے وغیرہ کا رواج ہے یہ مطلق العنانیت ہے۔ مسجد کا امام عمومًا اس کا بانی بھی ہوتا ہے جس کی اولاد آگے امامت کے فرائض سرانجام دیتی ہے اور ان کا گزر اہل محلہ کے چندے پر ہوتا ہے۔ اب یہ چندہ مسجد پر لگتا ہے یا مولانا کے گھر پر یہ اس بندے کی نیت ہے۔ میرے اردگرد تو لوگ باتیں ہی کرتے ہیں کہ مولانا نے مسجد سے اتنی کمائی کرلی اور اتنی جائیداد بنالی۔
وسلام