کیا آج کی رات وہ آئے گی۔۔۔۔

تفسیر

محفلین


کیا آج کی رات وہ آئے گی۔۔۔۔​


میں پچھلے کئی دنوں سے یہاں آرہا ہوں ۔۔۔
دور سورج ایک نارنگی رنگ میں بدل چکا ہے۔ لہریں میرے ننگے پیروں سے ٹکرا کر واپس لوٹ رہی ہیں۔ اوپر آسمان پر دو بگلے فضا میں بلند ہیں ۔۔۔
میں سوچتا ہوں کیا وہ اپنا وعدہ نباہے گی ۔۔۔
کیا آج کی رات وہ آئے گی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خیالات کہیں دور۔۔۔ بہت دور ماضی میں بھٹک جاتے ہیں۔ خیالات کی گہری دھند پرت بہ پرت صاف ہوتی ہے ۔۔۔

ایک ننھی لڑکی اور ایک ننھا لڑکا گیلی ریت میں دوڑتے ہیں۔
میں جیت گی ۔میں جیت گی ۔لڑکی خوشی سے چلاتی ہے۔
ہاں تم جیت گئیں ۔ آج تم جیت گئیں۔
لڑکا خوشی سے چلاتا ہے۔
پھر لڑکی ۔۔۔لڑکے سے کہتی ہے۔۔۔۔ میں تمہارے ساتھ ہمیشہ کھیلنا چاہتی ہوں۔
بولو نا۔۔۔۔۔ کیا تم میرے ساتھ ہمیشہ کھیلوگے۔
میں ہمیشہ تمہارے ساتھ کھیلوں گا۔
میں وعدہ کرتی ہوں میں ہمیشہ تمہارے ساتھ کھیلوں گی۔
دونوں، ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر دوڑتے ہیں۔ اور ریت میں گرجاتے ہیں۔
یہ کیا ہے ؟
میں تم سے جیتنا نہیں چاہتی ۔ میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ساتھ چلنا چاہتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خیال کا ایک نیا صفحہ کھلتا ہے ۔۔۔
دیکھا نا میں نے کہا تھا نا کے میں بی اے میں فرسٹ ڈیویزن سے پاس ہوں گی۔
باں ۔۔۔۔ تم ہوگئیں۔ لیکن میں نے بھی تو بی ایس سی فرسٹ ڈیویزن میں کیا۔
مجھے پتہ ہم ہمیشہ ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ چلو ساحل سمندر پرچلیں۔
مجھے آج کیوں ڈر لگا رہا ہے۔۔۔ایک دن تم چلے جاؤ گے۔
پگلی اگر میں جان کر بھی تجھے چھوڑنا چاہوں تونہیں چھوڑ سکتا۔
وہ کیوں!!۔۔۔
تو میری زندگی ہے تو میری روح ہے تو میرا دل ہے۔ تو میری آرزو تو میرا ایمان ہے۔۔۔ تو میں ہے اور میں تو۔۔۔ہاں مگر مجھے ڈر لگتا ہے ۔۔۔
وہ کیوں!! ۔۔۔
تو کمزور ہے ۔۔۔ میری محبت سےذیادہ مضبوط تیرے دوسرے رشتہ ہیں۔تو ایک دن کیسی اور کی ہوجائےگی ۔
اس رات جب چاند نکلتا ہے اور مدوجزر واپس لوٹتا ہے ۔۔۔۔ لہریں ہمارے ننگے پیروں کو نہیں چھوتیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ بھی اسی طرح کی ایک رات تھی ۔ اسی جگہ اس رات ایک حسین چہرہ بے نقاب ہوتا ہے۔ ان روتی ہوئی آنکھوں میں چاند کا عکس ابھرتا ہے۔ اس کےگالوں پر آنسوؤں کی ایک لڑی بن جاتی ہے ۔
“ میں تمہیں یہ شہر چھوڑ کر نہیں جانے دوں گی “ ۔
مگر اب شہر میں ، میرے لیے کیا رکھا ہے۔؟ تم میری نہیں ہو پرائی ہو۔۔۔ میں تمہارا نہیں ہوں اب ایک اجنبی ہوں۔۔۔
آنسو ٹپک ٹپک کر ریت میں گرتے ہیں اور ان کےگرنے سے ایک جوہڑ بند جاتا ہے ۔۔۔ لہریں دوڑ کر اس جوہڑ کو اپنے میں سما لیتی ہیں۔
سمندر اور جوہڑ کی طرح ہم ایک ہوجاتے ہیں۔
مجھ سے وعدہ کرو تم ایک دن واپس آؤ گے ۔۔۔
ہمارے راستے اب مختلف ہیں تم کسی اور کی ہو ۔۔۔
ہمارے راستہ محتلف ہیں۔ مگر ہماری جان اور دل تو ایک ہیں نا۔۔۔ بولو ہیں نا۔۔۔
ہاں مگر تم کیسی اور کی ہو اور میں کوئی اور اجنبی۔۔۔۔
جاؤ ۔۔۔اگر تم کو جانا ہے ۔۔۔ میں تم کو نہیں روکوں گی ۔۔۔ مگر جب بھی چاند نکلےگا اور جب بھی مدوجزر واپس لوٹےگا ۔۔۔میں اس ساحل پر آؤں گی۔ ہاں ہمیشہ آؤں گی ۔۔۔بولونا ایک دن تم آؤگے۔۔۔ بولونا
باں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خیال کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے ۔۔۔

پندرہ سال بیت گے۔۔۔۔
آج بھی اس رات کی طرح ، دور سورج ایک نارنگی رنگ میں بدل چکا ہے۔ لہریں میرے ننگے پیروں سے ٹکرا کر واپس لوٹ رہی ہیں۔ اوپر آسمان پر دو بگلے فضا میں بلند ہیں۔
میں سوچتا ہوں کیا وہ اپنا وعدہ نبائے گی۔۔۔۔
کیا آج بھی وہ میرے ساتھ ساتھ اس ساحل سمندر پر چلے گی۔۔۔۔
کیا اب بھی وہ میرے ساتھ کھیلے گی۔
اس نے کہا تھا کہ “ جب بھی چاند نکلےگا اور جب بھی مدوجزر واپس لوٹےگا ۔۔۔میں اس ساحل پر آؤں گی۔ ہاں ہمیشہ آؤں گی ۔۔۔بولونا ایک دن تم آؤگے۔۔۔ بولونا“۔۔۔
میں لوٹ آیا۔
کیا آج کی رات وہ آئے گی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سورج غروب ہوچکا ہے۔ لوگ جاچکے ہیں۔ میں ساحل سمندر کی ایک بینچ پر بیٹھ جاتا ہوں۔ پانی اب میرے ٹخنوں تک پہونچ چکا ہے۔۔۔۔
سنئے ۔۔۔۔
میں گردن موڑتا ہوں ۔ یہ آپ کی تصویر ہے نا۔
تقریباً پندرہ سال کی لڑکی مجھے غور سے دیکھ رہی ہے۔
یہ لڑکی کیوں جانی پہچانی لگتی ہے!
دھندلی تصویر میں ایک شبہیہ اُبھرتی ہے ۔ تصویر صاف ہوجاتی ہے مگر میری آنکھیں نم۔
تو یہ آپ ہیں۔۔۔ لڑکی روتی ہوتے ہوے میرے گلے میں باہیں ڈالتی ہے۔ آپ نے ہمیں بہت انتظار کرایا۔
چلئے وہ سامنے کی بلڈنگ میں ہمارا فلیٹ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لڑکی آتشدان کی راکھ کو لکڑی کریدتی ہے۔ میز پر میری تصویر رکھی ہے۔
میں اس کی طرف دیکھتا ہوں۔
"ایک ھفتہ پہلے ماں کا انتقال ہوگیا۔۔۔۔ میں اس ہفتہ دادی کے پاس تھی"۔ وہ روتے ہوئے کہتی ہے،
میں روتا ہوں ۔۔۔میرا دل روتا ہے۔۔۔ میری روح روتی ہے۔ میرا بدن کانپتا ہے۔
" ہاں ابا ۔۔۔ ماں نے تمہارا آخری وقت تک انتظار کیا"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ لڑکی پاگل ہے۔ میں اس کا ابا نہیں۔۔۔

"جب ابو کا پانچ سال پہلےانتقال ہوا تو ماں نے سب کچھ بیچ کر یہاں فلیٹ لے لیا" ۔ وہ روتے ہوئے بولی۔

ماں نے ایک دن کہا کہ بیٹی۔ "میں جانتی ہوں کہ تم اپنے ابو سے بہت محبت کرتی تھیں اور میرے دل میں بھی تمہارے ابوکے لیے جگہ ہے۔ لیکن بہت عرصہ پہلے جب میں سات سال کی تھی مجھےایک لڑکا پسند آگیا۔ میری شادی کی رات تک وہ لڑکا اور میں ایک تھے۔ وہ لڑکا میری زندگی تھا، میری روح ، میرا دل ہے ، میری آرزو اور میرا ایمان تھا اور ہمیشہ رہے گا۔ میں وہ ہوں اور وہ میں ۔۔۔ تم میری شادی سے پہلے اس دنیا میں آنے کا سفر شروع کرچکیں تھیں۔ اس کا علم صرف مجھ کو ہے"۔
ماں نے سب کچھ بتادیا۔۔۔
"انہیں پیروں گھٹیا تھا۔وہ ہر روز اس بالکونی میں بیٹھ کر آپ کا انتظار کرتی تھیں۔ اور میں ساحل سمندر ہر آپ کو ڈھونڈتی تھی۔
ماں نے کہا اگر میں مر بھی جاؤں تو ہمت نا ہارنا۔۔۔" تیرے ابانےمجھ سے وعدہ کیا ہے تو ضرور آئے گا"۔۔۔
میں نے روتے ہوئے آگے بڑھ کر میری بیٹی کوگلے سے لگایا۔
دل نے کہا۔۔۔۔تیری بیٹی تیری جان ہے۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ وہ جیسےتو بُھلا نہ سکا اب تیری روح ہے ۔۔۔۔
میں نے کہا ۔" اے دل۔۔آج میں کتنا خوش ہوں تو، اور میری یہ جان اور اُس کی روح ایک ہوگے"۔۔۔

 

تیشہ

محفلین
زبردست، ۔۔ :grin: بہت خوب ،

میں نے غور سے اب پڑھا ہے نا بڑے بھیا تو سمجھ آگئی ورنہ رات تو روزہ کی وجہ سے اور غیر دماغی سے نظر ڈالی تھی اسی لئے سمجھ نہیں آئی تھی ۔ :(
 

تیشہ

محفلین
کیا آج کی رات وہ آئے گی۔۔۔۔

؟ ؟ :confused:

مگر اب تو مرگئیں وہ ۔۔ اس لئے آج کی رات تو شاید نہ آسکے :( کیا پتا اگلے جنم میں ملاقات ہو۔ :confused:
 

خرم

محفلین
اندازِ بیاں بہت اچھا ہے مگر کہانی کا موضوع میرے تئیں اختلافی ہے۔ پیار کا ثبوت چند بہکے ہوئے لمحے نہیں وہ طویل ماہ و سال ہونے چاہئیں جو آپ آتشِ فراق میں گزارتے ہیں۔ بھول تو میرے خیال میں پیار کی کمزوری کی نشانی ہوتی ہے، اس کی پائیداری کی نہیں۔ بہرحال یہ تو میرا ذاتی خیال ہے، کہانی بہرحال خوبصورت ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی تحریر ہے تفسیر صاحب، بہت داد قبول کیجیئے۔

آپ نے ہیروئن کی موت ڈال کر کہانی میں، اسکو دردناک بنا دیا ہے، یا پھر شاید ساری کہانی کا تانا بانا ہی اسی واقع کے گرد بھنا گیا ہے۔
 

تفسیر

محفلین
اندازِ بیاں بہت اچھا ہے مگر کہانی کا موضوع میرے تئیں اختلافی ہے۔ پیار کا ثبوت چند بہکے ہوئے لمحے نہیں وہ طویل ماہ و سال ہونے چاہئیں جو آپ آتشِ فراق میں گزارتے ہیں۔ بھول تو میرے خیال میں پیار کی کمزوری کی نشانی ہوتی ہے، اس کی پائیداری کی نہیں۔ بہرحال یہ تو میرا ذاتی خیال ہے، کہانی بہرحال خوبصورت ہے۔


شکریہ خرم۔۔۔۔

نہیں سمجھا۔۔۔۔۔ "پیار کا ثبوت چند بہکے ہوئے لمحے نہیں وہ طویل ماہ و سال ہونے چاہئیں جو آپ آتشِ فراق میں گزارتے ہیں

کیا سات سال کی عمر سے شادی تک کا ساتھ اور 15 سال جدائی بہکے ہوئے لمحے کہلاتے ہیں۔ کیا زندگی بھر کی محبت بھی لازوال نہیں :hmm:

نہیں سمجھا ۔۔۔۔۔
 

خرم

محفلین
شکریہ خرم۔۔۔۔

نہیں سمجھا۔۔۔۔۔ "پیار کا ثبوت چند بہکے ہوئے لمحے نہیں وہ طویل ماہ و سال ہونے چاہئیں جو آپ آتشِ فراق میں گزارتے ہیں

کیا سات سال کی عمر سے شادی تک کا ساتھ اور 15 سال جدائی بہکے ہوئے لمحے کہلاتے ہیں۔ کیا زندگی بھر کی محبت بھی لازوال نہیں :hmm:

نہیں سمجھا ۔۔۔۔۔


زندگی بھر کی محبت تو لازوال ہے تفسیر بھائی لیکن کیا یہ محبت کی کمزوری نہیں کہ آپ میں اتنی جرات تو نہ ہو کہ آپ زمانے کی مخالفت کرسکو مگر جوابا ایک انجان آدمی کے حق پر ڈاکہ ڈال لو؟ مجھے ان بہکے ہوئے لمحوں پر اعتراض ہے جو کہانی کے اختتام میں زندگی بھر کی جدائی کا پھل بن کر سامنے آتے ہیں۔ پیار کرنے والے تو وسیع ظرف والے ہوتے ہیں نا، ان سے تو یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ اپنی کم ہمتی کا بدلہ کسی اور سے لیں۔ میرے خیال میں تو اس ساری کہانی میں وہ شخص مظلوم رہا جو تمام عمر کسی اور کی اولاد کو اپنی اولاد سمجھ کر پالتا رہا اور تمام عمر ایک بہک جانے والی عورت کو پاکباز اور پارسا سمجھتا رہا۔ کہانی کے ہیرو اور ہیروئن تو میرے خیال میں انتہائی خود غرض افراد نکلے۔ بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے جس کا ناقص ہونا بعید از قیاس نہیں۔ :cool:
ًً
 

تفسیر

محفلین
زندگی بھر کی محبت تو لازوال ہے تفسیر بھائی لیکن کیا یہ محبت کی کمزوری نہیں کہ آپ میں اتنی جرات تو نہ ہو کہ آپ زمانے کی مخالفت کرسکو مگر جوابا ایک انجان آدمی کے حق پر ڈاکہ ڈال لو؟ مجھے ان بہکے ہوئے لمحوں پر اعتراض ہے جو کہانی کے اختتام میں زندگی بھر کی جدائی کا پھل بن کر سامنے آتے ہیں۔ پیار کرنے والے تو وسیع ظرف والے ہوتے ہیں نا، ان سے تو یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ اپنی کم ہمتی کا بدلہ کسی اور سے لیں۔ میرے خیال میں تو اس ساری کہانی میں وہ شخص مظلوم رہا جو تمام عمر کسی اور کی اولاد کو اپنی اولاد سمجھ کر پالتا رہا اور تمام عمر ایک بہک جانے والی عورت کو پاکباز اور پارسا سمجھتا رہا۔ کہانی کے ہیرو اور ہیروئن تو میرے خیال میں انتہائی خود غرض افراد نکلے۔ بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے جس کا ناقص ہونا بعید از قیاس نہیں۔ :cool:
ًً

پھر نہیں سمجھا۔۔۔۔

" لیکن کیا یہ محبت کی کمزوری نہیں کہ آپ میں اتنی جرات تو نہ ہو کہ آپ زمانے کی مخالفت کرسکو۔"
یہ محبت کی نہیں عورت ( یعنی باپ اور بھائیوں ) کی کمزوری ہے ۔۔۔ اور اس کہانی میں اس بات کو صاف طور پر لکھا گیا۔اس نے ساری عمر محبت کی اور مرتے دم تک کی۔

مگر جوابا ایک انجان آدمی کے حق پر ڈاکہ ڈال لو؟
کونسا حق اور کس نے ڈاکہ ڈالا؟

"مجھے ان بہکے ہوئے لمحوں پر اعتراض ہے جو کہانی کے اختتام میں زندگی بھر کی جدائی کا پھل بن کر سامنے آتے ہیں
اعتراض ہے۔۔۔۔ کیوں ہے؟ اور وہ بہکے کہاں سے ہو گئے؟ آپ مطلب ہے ایک باپ کا بیٹی سے ملاپ۔۔ نہیں سچی۔۔۔:hmm:

پیار کرنے والے تو وسیع ظرف والے ہوتے ہیں
کیسے پتہ؟smile_tongue

نا، ان سے تو یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ اپنی کم ہمتی کا بدلہ کسی اور سے لیں۔
کونسی کم ہمتی اور کس کی کم ہمتی؟اور کس نے بدلہ لیا؟:NO:

" میرے خیال میں تو اس ساری کہانی میں وہ شخص مظلوم رہا جو تمام عمر کسی اور کی اولاد کو اپنی اولاد سمجھ کر پالتا رہا"
وہ شخص کو کیا کوئی تکلیف پہنچی؟ کیا اُسے بیوی کا پیار اور محبت نہیں ملی یا کمی محسوس ہوئی؟ کیسے پتہ؟

کیا بیٹیاں محتلف ہوتی ہیں۔۔۔۔ میری ، تمہاری اور اسکی۔ کہاں ہے آپ کے خیال کی وسعت۔۔۔
ویسے بیٹی اور باپ (ابو) ایک تھے۔ ان میں کوئی امتیاز نہیں تھا۔ دونوں کی حقیقت ایک تھی ۔ بیٹی کے لیے وہ باپ (ابو) تھا اور باپ (ابو) کے لیے وہ بیٹی تھی۔

شخص کے مرنے کے بعد بیٹی کو دوسری حقیقت معلوم ہوئی۔ مگر اس سے اسکی محبت میں اضافہ ہوا کمی نہیں۔ اب اس کے پاس دو باپوں کی محبت ہے۔


" بہک جانے والی عورت کو پاکباز اور پارسا "
بہکی ۔۔۔ اس نے بچپن سے محبت کی تھی۔ اور یہ " پاک بازی اور پارسائی" کا کیا مطلب ہے؟ یہ کیا ہوتے ہیں؟ اور کیا عورت اور مرد کے لیے اس کے مطلب ایک ہوتے ہیں؟

کہانی کے ہیرو اور ہیروئن تو میرے خیال میں انتہائی خود غرض افراد نکلے۔
وہ کیسے؟:fear:

پھر نہیں سمجھا۔۔۔۔
;)
 

فاتح

لائبریرین
تفسیر صاحب!
بات صرف اتنی سی ہے کہ محبت بچپن کی ہو یا پچپن کی، کیا یہ اجازت دیتی ہے کہ نکاح کے بغیر شوہر اور بیوی کا تعلق قائم ہو جائے۔
مزید برآں آپ باپ (ابو) اور بیٹی کے تعلق کا بھی ذکر کر رہے ہیں تو کیا ہم بطور باپ (ابو) اپنی بیٹیوں کو ایسی محبت اور تعلقات قائم کرتے تصور کر سکتے ہیں؟

آپ لکھاری ہیں اور اچھا لکھتے ہیں لیکن اعتراضات تو منٹو اور عصمت چغتائی پر بھی ہوئے جن سے ان کی مصنفانہ عظمت پر حرف نہیں آتا۔ لیکن میری ناقص رائے میں اگر ہمیں اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی صلاحیت دی ہے تو ہمیں اپنی نسلوں کو پاک راستے دکھانے چاہییں نا کہ ایسی کہانیاں جنہیں پڑھ کر میری یا آپ کی بیٹی اس عورت کو آئیڈیل مان کر ایسی محبت اور تعلقات کو جائز سمجھنے لگے۔

اگر میرا یہ جملہ معترضہ پسند نہ آیا ہو تو معذرت لیکن جو سچ لگا وہی لکھا۔ اور یہ میرا حق ہے کہ ایک قاری کے طور پر جب آپ کی تحریر اچھی لگے تو اس پر داد دوں اور جہاں تنقید کا پہلو ہو اس پر مثبت رنگ میں تنقید بھی کر سکوں۔:) امید ہے برا نہیں مانیں گے۔
 

خرم

محفلین
ارے بھائی آپ نے تو اتنے سارے سوال کر دئیے۔ دیکھیئے میرا نقطہ نظر تو یہ ہے کہ محبت کرنا جواں‌ مردوں اور شیر دلوں کا کام ہے۔ میرے نزدیک تو زندگی کے ہر موڑ پر آپ کے پاس اختیار ہوتا ہے چناؤ کا۔ اب اگر ایک لڑکی اپنے باپ اور بھائیوں کی محبت کا چناؤ کرتی ہے تو اسے اس محبت کا مان بھی رکھنا چاہئے۔ دیکھیئے آپ اسی چیز سے دستبردار ہوتے ہیں جس کی اہمیت آپ کے نزدیک کم ہوتی ہے۔ یہ کہنا کہ محبت تو مجھے اس سے تھی اور باقی سب تو زمانے کا جبر ہے، یہ سب کمزوروں کے ڈھکوسلے ہیں۔ ایسے لوگ محبت تو کر نہیں سکتے بس اسے بدنام کیا کرتے ہیں۔

آپ نے کسی کو اختیار دے دیا کہ وہ آپ کو کسی اور کو سونپ دے مگر اس سے پہلے آپ نے خود کو چوری چھپے کسی اور کو سونپ دیا۔ کیا یہ خیانت نہیں؟ محبت کرنے والے خائن تو نہیں ہو سکتے۔ جو ہوتے ہیں وہ محبت نہیں کرتے ہوس کو محبت کا نام دیتے ہیں۔ کم از کم میرا تو یہی خیال ہے۔

کیسے پتہ؟
جس تن لاگے سو تن جانے۔ وہ پیار ہی کیا جو زندگی کے کسی بھی موڑ پر کبھی بھی آپ کو شرمندہ کر دے۔ پیار جینے کا نام نہیں جینا سکھانے کا نام ہے۔ اور جو جینا سکھاتے ہیں وہ اوروں کی چوری نہیں کیا کرتے۔ :)

کونسی کم ہمتی اور کس کی کم ہمتی؟اور کس نے بدلہ لیا؟

تفسیر بھائی اب اتنا بھی نہ بنئیے نا۔ کم ہمتی تو یہ کہ اپنی محبت کے لئے لڑ نہ سکے اور آ جا کر چند لمحوں کے ملاپ کو اپنے پیار کی معراج سمجھ لیا۔ ایسے پیار میں اور کسی بیسوا کے پیار میں مجھے تو یہی فرق لگتا ہے کہ بیسوا کا پیار معاوضتاً ہوتا ہے۔

وہ شخص کو کیا کوئی تکلیف پہنچی؟ کیا اُسے بیوی کا پیار اور محبت نہیں ملی یا کمی محسوس ہوئی؟ کیسے پتہ؟

کیا بیٹیاں محتلف ہوتی ہیں۔۔۔۔ میری ، تمہاری اور اسکی۔ کہاں ہے آپ کے خیال کی وسعت۔۔۔


کیسا پیار؟ بھائی پیار میں تو ساجھا ہوا ہی نہیں کرتا۔ اور کیسی بیوی جو اس کے پاس آنےسے پہلے ہی کسی کی ہو چکی تھی۔ جسمانی اور روحانی طور پر۔ آپ اسے پیار کہتے ہیں؟

بیٹیاں تو مختلف نہیں ہوتیں مگر باپ یقیناً مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کو اتفاق نہیں اس بات سے؟

پھر نہیں سمجھا۔۔۔۔

ارے بھیا کہا تو کہ میرے ذاتی رائے ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرا معیار ذرا مختلف ہے اور ویسے بھی مجھے کہانی کے اندازِ بیاں پر نہیں اس فلسفہ سے اختلاف ہے جو کہانی میں پیش کیا گیا۔ میرے خیال میں پیار یا تو اتنا مضبوط ہو کہ ساری دنیا سے لڑ جائے یا پھر اتنا وسیع ظرف کہ اپنا آپ قربان کر دے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ ہونے دے۔
 

تیشہ

محفلین
جس تن لاگے سو تن جانے۔ وہ پیار ہی کیا جو زندگی کے کسی بھی موڑ پر کبھی بھی آپ کو شرمندہ کر دے۔ پیار جینے کا نام نہیں جینا سکھانے کا نام ہے۔ اور جو جینا سکھاتے ہیں وہ اوروں کی چوری نہیں کیا کرتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



ہاں یہ بات تو بلکل صیح ہے ۔




:chalo:

میں لکھتے لکھتے رہ گئی تھی ، ۔۔
 

تیشہ

محفلین
zzzbbbbnnnn.gif


بڑے بھیا '' یہ آپ نے اپنا موڈ کس لئے چھچورا '' سیٹ کر رکھا ہے ۔ مجھے بہت ہنسی آرہی ہے یہ دیکھکر ۔ پہلے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
animated087.gif
 

تفسیر

محفلین
تفسیر صاحب!
بات صرف اتنی سی ہے کہ محبت بچپن کی ہو یا پچپن کی، کیا یہ اجازت دیتی ہے کہ نکاح کے بغیر شوہر اور بیوی کا تعلق قائم ہو جائے۔
مزید برآں آپ باپ (ابو) اور بیٹی کے تعلق کا بھی ذکر کر رہے ہیں تو کیا ہم بطور باپ (ابو) اپنی بیٹیوں کو ایسی محبت اور تعلقات قائم کرتے تصور کر سکتے ہیں؟

آپ لکھاری ہیں اور اچھا لکھتے ہیں لیکن اعتراضات تو منٹو اور عصمت چغتائی پر بھی ہوئے جن سے ان کی مصنفانہ عظمت پر حرف نہیں آتا۔ لیکن میری ناقص رائے میں اگر ہمیں اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی صلاحیت دی ہے تو ہمیں اپنی نسلوں کو پاک راستے دکھانے چاہییں نا کہ ایسی کہانیاں جنہیں پڑھ کر میری یا آپ کی بیٹی اس عورت کو آئیڈیل مان کر ایسی محبت اور تعلقات کو جائز سمجھنے لگے۔

اگر میرا یہ جملہ معترضہ پسند نہ آیا ہو تو معذرت لیکن جو سچ لگا وہی لکھا۔ اور یہ میرا حق ہے کہ ایک قاری کے طور پر جب آپ کی تحریر اچھی لگے تو اس پر داد دوں اور جہاں تنقید کا پہلو ہو اس پر مثبت رنگ میں تنقید بھی کر سکوں۔:) امید ہے برا نہیں مانیں گے۔




بات صرف اتنی سی ہے کہ محبت بچپن سے ہو یا پچپن کی، کیا یہ اجازت دیتی ہے کہ نکاح کے بغیر شوہر اور بیوی کا تعلق قائم ہو جائے۔

تو پھرآپ بتائیں ۔۔۔۔نکاح کیا ہوتا ہے؟ اور چودہ سو سال میں اس سے کیا اہم تبدیلی آئیں ہیں؟
پلیز مذہب اور حدیث اور سماج کے لیے دوسرے زمرے موجود ہیں۔۔۔۔
حقیقت اور ریسریچ کی بات یہاں کرسکتے ہیں۔:)

مزید برآں آپ باپ (ابو) اور بیٹی کے تعلق کا بھی ذکر کر رہے ہیں تو کیا ہم بطور باپ (ابو) اپنی بیٹیوں کو ایسی محبت اور تعلقات قائم کرتے تصور کر سکتے ہیں؟

میں نے تحریر میں اس بیٹی کے ابو یعنی جس کو اس کے باپ سمجھا اورجس سے اسے محبت ملی اور جس کو اس نے محبت دی اور ابا جو حقیقی باپ ہے سےتعلق کا ذکر کیا تھا۔

آپ کا سوال مختلف ہے۔۔۔آپ نے ہم کا لفظ استعمال کیا ہے اگر آپ اس "ہ" کو "ت" کردیں تو جواب ہوگا ۔۔ ضرور تصور کر سکتا ہوں۔۔۔ محبت ہونا اور اسکے احساس میں تعلق پیدا کرنا اور اس میں جذب ہونا ، خوبصورت جذبے ہیں اور جن لوگو ں کو یہ حاصل ہوتے ہیں وہ خوش نصیب ہیں۔۔۔
بعض لوگوں کو ساری زندگی یہ احساس نہیں حاصل ہوتے وہ ایک سوکھے درخت کی طرح ہیں جو ہمیشہ بارش کو ترستا ہو۔

آپ لکھاری ہیں اور اچھا لکھتے ہیں لیکن اعتراضات تو منٹو اور عصمت چغتائی پر بھی ہوئے جن سے ان کی مصنفانہ عظمت پر حرف نہیں آتا۔

ارے فاتح بھائی ہم میری مصنفانہ عظمت کی بات نہیں کررہے۔۔۔smile_tongue۔ ہم میری کہانی کے پلاٹ کی بات کررہے جس کےایک کریکٹر کی بناوٹ پر آپ کو اعتراض ہے۔

لیکن میری ناقص رائے میں اگر ہمیں اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی صلاحیت دی ہے تو ہمیں اپنی نسلوں کو پاک راستے دکھانے چاہییں نا کہ ایسی کہانیاں جنہیں پڑھ کر میری یا آپ کی بیٹی اس عورت کو آئیڈیل مان کر ایسی محبت اور تعلقات کو جائز سمجھنے لگے۔

یہ والا معاملہ ذرا تیڑھا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ صحیح ( نوٹ کریں صحیح ۔۔۔ اچھی بُری نہیں) تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے اور مرد ( غور کریں عورت نہیں مرد ) اس کا مرکزی ذمدار کردار ہیں ۔ ہم لکھنے والے تو لوگوں کی زندگی میں اس وقت داخل ہوتے ہیں جب عادتیں پختہ ہوچکی ہوتی ہیں ۔
اگر باپ شراب پیتا ہے، چوری کرتا ہے ، یا ناجائز تعلقات بناتا ہے تو یہ سب چیزیں گھر کے ماحول اثر انداز ہوتی ہیں۔ اور بچے غلط چیزیں سیکھتے ہیں۔ مائیں ایسا کم ہی کرتی ہیں۔ مرد کو آئیڈیل بننا ہے عورتوں کو نہیں۔

ہم لکھنے والے اجتمائی برائیوں کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ جیسے پاکستان میں عورتوں کی تجارت ۔۔۔۔ پاکستان سے 70 ہزار عورتیں ہر سال اغوا کرکے بیرونی ملکوں کو بیچی جاتیں ہیں ( کون کرتا ہے مرد) ۔ میری کتاب “ حیوانوں کی بستی “ پڑھیں۔یا میری کتاب “ پختوں کی بیٹی “ پڑھیں ۔ NWFP جہاں ہزاروں بچیوں کی زندگی روائیتوں ہر قربان کی جاتی ہے۔ یہ یہاں " ناول" سیکشن میں موجود ہیں۔
میرے لیے ان مسائل کے حل پیش کرنا زیادہ اہم ہیں۔

اگر میرا یہ جملہ معترضہ پسند نہ آیا ہو تو معذرت لیکن جو سچ لگا وہی لکھا۔ اور یہ میرا حق ہے کہ ایک قاری کے طور پر جب آپ کی تحریر اچھی لگے تو اس پر داد دوں اور جہاں تنقید کا پہلو ہو اس پر مثبت رنگ میں تنقید بھی کر سکوں۔ امید ہے برا نہیں مانیں گے۔

فاتح میں بُرا نہیں مانتا۔۔۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے میری تحریر کو اس قابل سمجھا کہ اس پر گفتگو کریں۔;)
 

تیشہ

محفلین
یہ والا معاملہ ذرا تیڑھا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ صحیح ( نوٹ کریں صحیح ۔۔۔ اچھی بُری نہیں) تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے اور مرد ( غور کریں عورت نہیں مرد ) اس کا مرکزی ذمدار کردار ہیں ۔ ہم لکھنے والے تو لوگوں کی زندگی میں اس وقت داخل ہوتے ہیں جب عادتیں پختہ ہوچکی ہوتی ہیں ۔
اگر باپ شراب پیتا ہے، چوری کرتا ہے ، یا ناجائز تعلقات بناتا ہے تو یہ سب چیزیں گھر کے ماحول اثر انداز ہوتی ہیں۔ اور بچے غلط چیزیں سیکھتے ہیں۔ مائیں ایسا کم ہی کرتی ہیں۔ مرد کو آئیڈیل بننا ہے عورتوں کو نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بلکل صیح ، عورت کو بہکی ہوئی اور فلاں فلاں بولتے ہیں تو یہ کیوں نہیں دیکھتے سوچتے اسکو بہکایا کس نے ؟ اسکو غلط کس نے کیا ۔

صرف اور صرف مرد ۔ :cool:
 

تیشہ

محفلین
ہم لکھنے والے اجتمائی برائیوں کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ جیسے پاکستان میں عورتوں کی تجارت ۔۔۔۔ پاکستان سے 70 ہزار عورتیں ہر سال اغوا کرکے بیرونی ملکوں کو بیچی جاتیں ہیں ( کون کرتا ہے مرد)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صیح کہہ رہے ہیں بڑے بھیا ، ۔۔
 

تفسیر

محفلین
ارے بھائی آپ نے تو اتنے سارے سوال کر دئیے۔ دیکھیئے میرا نقطہ نظر تو یہ ہے کہ محبت کرنا جواں‌ مردوں اور شیر دلوں کا کام ہے۔ میرے نزدیک تو زندگی کے ہر موڑ پر آپ کے پاس اختیار ہوتا ہے چناؤ کا۔ اب اگر ایک لڑکی اپنے باپ اور بھائیوں کی محبت کا چناؤ کرتی ہے تو اسے اس محبت کا مان بھی رکھنا چاہئے۔ دیکھیئے آپ اسی چیز سے دستبردار ہوتے ہیں جس کی اہمیت آپ کے نزدیک کم ہوتی ہے۔ یہ کہنا کہ محبت تو مجھے اس سے تھی اور باقی سب تو زمانے کا جبر ہے، یہ سب کمزوروں کے ڈھکوسلے ہیں۔ ایسے لوگ محبت تو کر نہیں سکتے بس اسے بدنام کیا کرتے ہیں۔

آپ نے کسی کو اختیار دے دیا کہ وہ آپ کو کسی اور کو سونپ دے مگر اس سے پہلے آپ نے خود کو چوری چھپے کسی اور کو سونپ دیا۔ کیا یہ خیانت نہیں؟ محبت کرنے والے خائن تو نہیں ہو سکتے۔ جو ہوتے ہیں وہ محبت نہیں کرتے ہوس کو محبت کا نام دیتے ہیں۔ کم از کم میرا تو یہی خیال ہے۔

کیسے پتہ؟
جس تن لاگے سو تن جانے۔ وہ پیار ہی کیا جو زندگی کے کسی بھی موڑ پر کبھی بھی آپ کو شرمندہ کر دے۔ پیار جینے کا نام نہیں جینا سکھانے کا نام ہے۔ اور جو جینا سکھاتے ہیں وہ اوروں کی چوری نہیں کیا کرتے۔ :)

کونسی کم ہمتی اور کس کی کم ہمتی؟اور کس نے بدلہ لیا؟

تفسیر بھائی اب اتنا بھی نہ بنئیے نا۔ کم ہمتی تو یہ کہ اپنی محبت کے لئے لڑ نہ سکے اور آ جا کر چند لمحوں کے ملاپ کو اپنے پیار کی معراج سمجھ لیا۔ ایسے پیار میں اور کسی بیسوا کے پیار میں مجھے تو یہی فرق لگتا ہے کہ بیسوا کا پیار معاوضتاً ہوتا ہے۔

وہ شخص کو کیا کوئی تکلیف پہنچی؟ کیا اُسے بیوی کا پیار اور محبت نہیں ملی یا کمی محسوس ہوئی؟ کیسے پتہ؟

کیا بیٹیاں محتلف ہوتی ہیں۔۔۔۔ میری ، تمہاری اور اسکی۔ کہاں ہے آپ کے خیال کی وسعت۔۔۔


کیسا پیار؟ بھائی پیار میں تو ساجھا ہوا ہی نہیں کرتا۔ اور کیسی بیوی جو اس کے پاس آنےسے پہلے ہی کسی کی ہو چکی تھی۔ جسمانی اور روحانی طور پر۔ آپ اسے پیار کہتے ہیں؟

بیٹیاں تو مختلف نہیں ہوتیں مگر باپ یقیناً مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کو اتفاق نہیں اس بات سے؟

پھر نہیں سمجھا۔۔۔۔

ارے بھیا کہا تو کہ میرے ذاتی رائے ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرا معیار ذرا مختلف ہے اور ویسے بھی مجھے کہانی کے اندازِ بیاں پر نہیں اس فلسفہ سے اختلاف ہے جو کہانی میں پیش کیا گیا۔ میرے خیال میں پیار یا تو اتنا مضبوط ہو کہ ساری دنیا سے لڑ جائے یا پھر اتنا وسیع ظرف کہ اپنا آپ قربان کر دے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ ہونے دے۔

محبت کرنا جواں‌ مردوں اور شیر دلوں کا کام ہے

وہ محبت جو ایک اجنبی مرد اور ایک اجنبی عورت کرتے ہیں وہ کی نہیں جاتی ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس میں مرد اور عورت برابر کے شریک ہو جاتے ہیں ۔ محبت میں “جواں‌ مردوں اور شیر دلوں“ کی کوئی جگہ نہیں۔ محبت کے لیے کوئی شرط نہیں ہوئی۔

زندگی کے ہر موڑ پر آپ کے پاس اختیار ہوتا ہے چناؤ کا۔ اب اگر ایک لڑکی اپنے باپ اور بھائیوں کی محبت کا چناؤ کرتی ہے تو اسے اس محبت کا مان بھی رکھنا چاہئے ۔

زندگی کے ہر موڑ پر آپ کے پاس اختیار ہوتا ہے مجبور ہونے کا۔ اب اگر ایک لڑکی اپنے باپ اور بھائیوں کی محبت کی عزت بچاتی ہے۔تو اسے اس محبت کا مان نہیں رکھنا چاہئے ۔

دیکھیئے آپ اسی چیز سے دستبردار ہوتے ہیں جس کی اہمیت آپ کے نزدیک کم ہوتی ہے۔

جی ہاں ۔۔۔ سرے عام کوڑے کھانے کے لیے۔:01zzbbbnnn:

یہ کہنا کہ محبت تو مجھے اس سے تھی اور باقی سب تو زمانے کا جبر ہے، یہ سب کمزوروں کے ڈھکوسلے ہیں۔ ایسے لوگ محبت تو کر نہیں سکتے بس اسے بدنام کیا کرتے

اس ہیروین نے ایسا کہاں کہا۔۔۔۔:NO:

آپ نے کسی کو اختیار دے دیا کہ وہ آپ کو کسی اور کو سونپ دے مگر اس سے پہلے آپ نے خود کو چوری چھپے کسی اور کو سونپ دیا۔

سمجھا نہیں۔۔۔ کس نے کس کو اختیار دیا ۔۔۔ کب اور کہاں۔۔۔ اور کس نے کس کو سونپ دیا:confused:


جس تن لاگے سو تن جانے۔ وہ پیار ہی کیا جو زندگی کے کسی بھی موڑ پر کبھی بھی آپ کو شرمندہ کر دے۔ پیار جینے کا نام نہیں جینا سکھانے کا نام ہے۔ اور جو جینا سکھاتے ہیں وہ اوروں کی چوری نہیں کیا کرتے۔

کون شرمندہ ہوا ۔۔ کہاں پر۔۔۔ اور کس نے کہا پیار پیار جینے کا نام نہیں جینا سکھانے کا نام ہے۔ اور کس نے چوری کی۔۔۔:hmm:

کم ہمتی تو یہ کہ اپنی محبت کے لئے لڑ نہ سکے

کیا کسی کے انفرادی فیصلےکی وجاہوں کو جانے بغیر یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ کم ہمت ہے یا بہادر؟ کیا آپ کو اس ہیروین کے فیصلہ کی وجہیں پتہ ہیں؟


اور آ جا کر چند لمحوں کے ملاپ کو اپنے پیار کی معراج سمجھ لیا۔ ایسے پیار میں اور کسی بیسوا کے پیار میں مجھے تو یہی فرق لگتا ہے کہ بیسوا کا پیار معاوضتاً ہوتا ہے۔

آپ دوباہ سے اس تحریر کو پڑہیں۔ کچھ جملے مس ہوگئے۔

“بہت عرصہ پہلے جب میں سات سال کی تھی مجھےایک لڑکا پسند آگیا۔ میری شادی کی رات تک وہ لڑکا اور میں ایک تھے“۔


کیسا پیار؟ بھائی پیار میں تو ساجھا ہوا ہی نہیں کرتا۔ اور کیسی بیوی جو اس کے پاس آنےسے پہلے ہی کسی کی ہو چکی تھی۔ جسمانی اور روحانی طور پر۔ آپ اسے پیار کہتے ہیں؟ بیٹیاں تو مختلف نہیں ہوتیں مگر باپ یقیناً مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کو اتفاق نہیں اس بات سے؟

تحریر دوبارہ سے پڑھیں۔۔۔

آپ وہ اس کردار کی بات کر رہے جو اس کہانی میں موجود نہیں ۔۔۔
لیکن وہ کردار مکمل ہے اس نے شادی کی اس کو ایک بیوی ملی ۔ جس نے شادی کے بعد اس کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائی ایک محبت سے بھرا گھر اور ایک بیٹی دی۔ اور اس شخص نے زندگی کے دس سال خوشی سےگزارے ۔۔۔ آپ کو اس سے مسلہ ہے؟
کونسا ساجھا ۔۔۔

نہیں مجھے اتفاق نہیں ۔ اگر ایک شخص ایک لڑکی کو بیٹی بناتا ہے وہ اسکی بیٹی ہے اور صرف بیٹی ہے۔ ان کے درمیان ایک پیار کا رشتہ ہے۔ باپ صرف باپ ہوتا ہے۔ میں خون کے رشتہ کوذیادہ اہمیت نہیں دیتا۔

ارے بھیا کہا تو کہ میرے ذاتی رائے ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرا معیار ذرا مختلف ہے اور ویسے بھی مجھے کہانی کے اندازِ بیاں پر نہیں اس فلسفہ سے اختلاف ہے جو کہانی میں پیش کیا گیا۔

مجھے بھی پتہ ہے کہ آپ مزے لے رہے ہو۔ کوئی پرابلم نہیں ہے۔ اور رائے مختلف ہونا صحت مند ی کی نشانی ہے۔

میرے خیال میں پیار یا تو اتنا مضبوط ہو کہ ساری دنیا سے لڑ جائے یا پھر اتنا وسیع ظرف کہ اپنا آپ قربان کر دے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ ہونے دے۔

پرانے ناولوں کا پلاٹ۔۔۔ زندگی کی حقیقتیں اتنی آسان نہیں۔
01haha.gif
 
Top